جنرل مشرف کی سزا اور آرٹیکل چھ


میرے خیال میں ان لوگوں کی زندگی بہت آسان رہتی ہے جو یک رخی اختیار کریں۔ ہم جیسے بندوں کو جو بلیک اینڈ وائیٹ نہیں بلکہ گرے بھی دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں زندگی مشکل ہی رہتی ہے :نتیجہ فراز کے بقول یہ کہ

امیر شہر کی نظروں میں مفسد و سرکش

خطیبِ شہر کے خطبوں میں کافر و مرتد

یہی وجہ ہے کہ ہم جمہوریت کے پوری طرح سے حامی ہوتے ہوئے بھی آمریت زدہ اور خاندانی بادشاہت کی طرز پر چلنے والی، رات کے اندھیروں میں جی ایچ کیو سے بازخواہی کے لئے ملنے والی جمہوریت کے بھی اتنی ہی شدت کے ساتھ مخالف ہیں۔ پھرجرنیل شاہی کے سخت مخالف ہونے اور مارشل لا کی راہ دکھانے جیسے مذموم کام کے باوجود ملک میں ترقیاتی کاموں کو دیکھ کر ایوب خان کی توصیف پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

جنرل پرویز مشرف طاقت کے زور پر اس ملک کے صدر بنے۔ گیارہ سال تک مکے دکھا دکھا کر حکومت کی، آئین کو باندی بنا کے رکھا، چیف ایگزیکٹو کے عہدے سے ہمیں متعارف کرایا، امریکہ کے آگے لیٹے، بگٹی صاحب کا قتل کیا، ایمرجنسی لگائی، ڈالر کمائے اور اب دبئی میں زندگی کی آخری سانسیں گن رہے ہیں۔ یہ سب خلاف آئین و قانون تھا اور رہے گا۔

آج پاکستان کے اس چیف ایگزیکٹو، صدر پاکستان، آرمی چیف، چیئر مین چیف آف جوائنٹ سٹاف کمیٹی پرویز مشرف اکیلے کو پھانسی کی سزا بھی ہضم کرنا مشکل ہے۔ مشرف صاحب کوآرٹیکل چھ کے تحت سنگین غداری کا مرتکب سمجھتے ہوئے پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔

آرٹیکل 6 کہتا ہے کہ:

Any person who abrogates or subverts or suspends or holds in abeyance، or attempts or conspires to abrogate or subvert or suspend or hold in abeyance، the Constitution by use of force or show of force or by any other unconstitutional means shall be guilty of high treason۔ ”

کوئی شخص جو آئین منسوخ، تہس نہس، معطل، موقوف کرتا ہے یا اس کی کوشش کرتاہے یا یہ سب کرنے کی سازش کرتا ہے، طاقت کے زور پر، طاقت کا مظاہرہ کرکے یا کسی بھی اور غیر آئینی طریق سے، وہ سنگین غداری کا مرتکب ہوگا۔

اسی ملک میں آمریت کی تاریخ بہت لمبی ہے جو ”باقاعدہ طور“ پر ایوب سے شروع ہوئی اور مشرف تک چلی۔ آمروں کی وجہ سے ملک دو ٹکرے بھی ہوا، منتخب وزیراعظم پھانسی بھی جھولا، آئین چیتھڑا بھی کہلایا، ایمرجنسیاں بھی لگیں جن کے اثرات سے ملک ابھی تک نہیں نکل سکا۔ لیکن ان آمروں کا ساتھ اعلی عدالتوں نے بھی دیا، ٹرپل ون بھی شامل رہے، کور کمانڈز بھی ساتھ رہیں، سیاستدان بھی دہائیوں تک ساتھ دیتے رہے، آج کے جمہوری چمپین یوسف گیلانی، جاوید ہاشمی، احسن اقبال کی والدہ سمیت کون کون تھا جو دامے دارے سخنے اقتدار کے جہاز پر سوار نہ رہا؟ پھر کون کون تھے اور ہیں جو ان کی نرسریوں میں پلتے اور رات کے اندھیروں میں ملاقاتیں کرتے رہے یا انہی آئین شکنوں سے این آر او کے طالب رہے، کیا یہ بھی آئین کے خلاف سازش میں حصہ دار نہ تھے؟

سوال پھر یہی کہ مشرف نے یقیناً آئین توڑا اور آرٹیکل چھ کا مرتکب بھی تھا لیکن کیا اکیلا مشرف یا ججز اور جرنیل بھی سازش میں شریک کار تھے؟

ان سوالات اور عدالتی فیصلے پر سخت تحفظات کے باوجود آئی ایس پی آر کا اس طرح عدالتی فیصلے پر ردعمل بھی ہم ”مفسدوں“ کو ہضم نہیں۔

اللہ ہماری ذہنی حالت پہ رحم کرے کہ صرف سیاہ یا صرف سفید دیکھیں، گرے دیکھنے کی کوشش نہ کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).