نسل پرستی کا گرداب


دیکھا جائے تو اب تک تاریخ  بنی نوع  انساں کے موضوع پر لاتعداد کتب لکھی جاچکی ہیں۔ ہردور کے سوچ کار اور علم التاریخ کے سائنسدانوں نے ابتدائی انسان کی زندگی کے عمومی حالات کا نقشہ اپنے حساب سے کھینچنے کی کوشش کی تاکہ آج کے انسان کے اہم رحجانات کو سمجھا جاسکے۔ مگر تاریخ دانوں کی اکثریت اس امر کی قائل دکھائی دیتی ہے کہ پہلے پہل کے انساں گروہ کی صورت میں رہتے، شکار کرتے، مل کر دفاع کرتے اور اجتماعی طاقت کے بل بوتے پر قدرتی آفات سے بھی نبرد آزما رہتے۔

لیکن زندگی صرف اس گروہ کو بطور نعمت ملتی جو عمومی مسائل کو بخوبی سمجھتی، آباؤ اجداد کی کہاوتوں کو ترک کرکے جدت پسندی کا مظاہرہ کرتی جبکہ باقی ماندہ گروہ بے رحم حالات کے رحم و کرم پر رہ کر تاریخ کے مردہ خانے میں دفن ہو جاتے۔ ہراری اپنی شہرہ آفاق کتاب ”سیپیئنز“ میں اڑھائی لاکھ برس قبل کے انسان نما جانوروں ”نینڈر تھلز“ کی داستان بھی کچھ اسی طرح سے بیان کرتا ہے۔

آج ہزاروں برس پر محیط وقت کی جان لیوا مسافت طے کرنے کے بعد وقت کے ساتھ ساتھ بدلتا ہوا ”نینڈر تھل“ اب اربوں کی تعدادمیں زمین پر زندہ ہے اور جینیاتی ارتقا کے سبب اب یہ سینکڑوں مختلف نسلوں میں بٹ چکا ہے۔ اس قدرتی حیاتیاتی تبدیلی کے سبب آج کا انسان نسل پرستی کی لعنت کا شکار ہے۔

بنیادی طور پر نظریہ ء نسل پرستی جینیاتی خصوصیات پر کسی نسل ء انسانی کا کمتر یا بہتر ہونے کے متعلق بحث کرتی ہے۔ بڑے پیمانے پر نسل پرستی سے مراد کسی ایک نسلی گروہ کا دوسری نسل انسانی کے گروہ پر نسل کی بنیاد پر سہولیات، حقوق اور سماجی فوائد تک رسائی محدود کر دی جاتی ہے۔ گو کہ کوئی بھی شخص، نسل یا جینیاتی خصوصیات کی بنیاد پر نسلی امتیاز کا شکار ہو سکتا ہے لیکن اس کے متوقع مجموعی نتائج انتہائی بھیانک ہوتے ہیں۔

پچھلے گیارہ برس سے نسل پرستی کی سیاست کو نزدیک سے دیکھنے کا موقع ملا تو ہم نے نفرت کے اس بازار میں جھوٹ کے ان گنت بیوپاری دیکھے۔ اچھے بھلے اہل درد ذہن اس نار ء نفرت کی نظر ہوتے دیکھے۔ یار لوگوں کو کئی بار بیٹھک میں اختلاف رائے کی بنا پر ناراض ہوتے دیکھا اور پھر نام نہاد نیتاوں کو منفی پروپیگنڈہ کرتے بھی دیکھا۔

اس پر مزید ستم یہ ہوا کہ نسل پرستی کی تعریف اور مطلب میں ہر نسل پرست / مفار پرست نے حسب ءضرورت تبدیلی کی ہے اور محققین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نسل پرستی میں ترامیم اور اس کے پرچار میں سماجی سائنسدانوں و مفاد پرست ذہنوں کا بڑا ہاتھ رہا ہے۔ اس ضمن میں انیسویں صدی میں ہونے والے نسلی امتیاز کے سینکڑوں واقعات اور ان کے خونریز نتائج تاریخ کا ان مٹ حصہ ہیں۔

یہاں پر صرف نسل پرست مفاد پرستوں پر سارا ملبہ ڈالنا بھی انصاف نہیں ہوگا بلکہ اس ضمن میں جینیات اور انسانی نسلوں بارے تحقیق نے بھی نسل پرستی کی لعنت کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس لحاظ سے انسانی نسلوں کی مخصوص جینیات، عادات، تاریخ، آبائی علاقہ جات اور گروہ سے تعلق چند ایسی معلومات تھیں جو دنیا میں نسل پرستی اور گروہ بندی کو مضبوط کرنے کا سبب بنی۔

ثاقب بلوچ
Latest posts by ثاقب بلوچ (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).