دسمبر کی شبنمیں رات اور سرود رفتہ میں ہمکتے سدابہار گیت کی مہک


یادش بخیر: یہ 31 دسمبر 1999 ء کی یخ بستہ رات کا ذکر ہے۔ یہ زمین زاد اپنے گاؤں کے کچے کمرے میں رضائی اوڑھے ریڈیو پر بی بی سی لندن کی اردو سروس سماعت کر رہا تھا۔ آواز تھی اساطیری براڈ کاسٹر جناب رضا علی عابدی کی اور ”سیربین“ پروگرام میں تذکرہ تھا اس سدا بہار گیت کا، جسے ختم ہونے والی صدی میں انڈین سینما کی تاریخ کا بہترین گیت قرار دیا گیا۔ پروگرام کے فالواپ میں جناب رضا علی عابدی کی مدہم ہوتی آواز کے ساتھ ہی مذکورہ گیت کے مکھڑوں سے سامعین کو محظوظ کرایا جاتا ہے۔

لگ جا گلے کہ پھر یہ حسیں رات ہو نہ ہو

شاید پھر اس جنم میں ملاقات ہو نہ ہو

20 سال گزرنے کے باوجود سردیوں کی وہ کہولت زدہ رات، جناب رضا علی عابدی کی لچکتی آواز اور کچے کوٹھے کی طاق میں رکھی لالٹین کی زرد ملگجی روشنی کے ساتھ ریڈیو کے دوش پر ہمکتا وہ سدا بہار گیت ابھی تک ہمارے قلب و سماعت میں سرود رفتہ کی خوشبو بکھیرتے رہتے ہیں۔ یہی وہ پہلا گیت تھا جسے اس شبنمیں رات سن کر زمین زاد محض پندرہ سال کی عمر میں کلاسیکی انڈین سینما کی طلسم نگری کا قائل اور لتا جی کی الوہی آواز کا گھائل ہوا۔

عہد رفتہ کے کسی گیت کے ساتھ اپنے ذاتی جذبات بھی وابستہ ہو جائیں تو نوسٹیلجیا کا نشہ دو آتشہ ہو جاتا ہے کہ ”لگائے نہ لگے اور بجھائے نہ بجھے“۔ ویسے بھی موسیقی میں وہ طاقت ہے جو ماضی کے بند دریچے کھول ڈالتی ہے، جیسے پرانے دوست اور کہنہ سال تصویریں اور اس سے وابستہ بوسیدہ یادیں۔

رات کی بھید بھری نیلگوں تاریکی میں گاؤں کی روایتی روح پرور خموشی اور تاروں بھرے آسمان کی دلگیر وسعت کی شانتی اوڑھ کر اس گیت کو سماعت کرنے کا اپنا لطف ہے۔ یادیں ہیں کہ ہجوم کرتی چلی آتی ہیں اور بیتے ماہ و سال کے کتنے ہی دلگداز منظر جی میں جاگ اٹھتے ہیں۔

1964 ء میں بھارتی فلم ”وہ کون تھی؟ “ ریلیز ہوئی تو اس کے دیگر کئی گیتوں کے ساتھ ساتھ بالخصوص اس گیت نے تو برصغیر میں مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ اس سپر ہٹ اور سائیکولوجیکل تھرلر فلم میں یہ گیت مرکزی اداکار منوج کمار اور سادھنا پر فلمایا گیا۔ راجہ مہدی علی خان کی نغمہ نگاری، مدن موہن کی لازوال موسیقی اور لتا جی کی ملکوتی آواز میں رچا یہ گیت اپنے سننے والے کو زمان و مکاں سے باہر لے جاتا ہے

لگ جا گلے کہ پھر یہ حسیں رات ہو نہ ہو

شاید پھر اس جنم میں ملاقات ہو نہ ہو

ہم کو ملی ہیں آج یہ گھڑیاں نصیب سے

جی بھر کے دیکھ لیجیے ہم کو قریب سے

پھر آپ کے نصیب میں یہ بات ہو نہ ہو

شاید پھر اس جنم میں ملاقات ہو نہ ہو

پاس آئیے کہ ہم نہیں آئیں گے بار بار

باہیں گلے میں ڈال کے ہم رولیں زار زار

آنکھوں سے پھر یہ پیار کی برسات ہو نہ ہو

شاید پھر اس جنم میں ملاقات ہو نہ ہو


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments