سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے: طالب علم رہنما عروج اورنگ زیب کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا


لاہور میں منعقد ہونے والے فیض امن میلے میں بھارتی شاعر بسمل عظیم آبادی کی نظم ’ سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے‘ اور ’ جب لال لال لہرائے گا، تب ہوش ٹھکانے آئے گا‘ انتہائی جذباتی انداز میں پڑھ کر شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی طالبہ عروج اورنگزیب سے اس نجی سکول نے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے جس میں وہ نوکری کیا کرتی تھیں۔

عروج اورنگزیب ایک نجی سکول میں پارٹ ٹائم ملازمت کر رہی تھیں۔ ان کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سکول انتظامیہ نے انہیں کوئی بھی وجہ بتائے بغیر نوکری سے برخاست کر دیا۔

عروج اورنگزیب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ گریجوایشن کے ٹائم سے ہی پارٹ ٹائم نوکری کر رہی ہیں لیکن اب انہیں نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔ عروج نے نوکری سے نکالے جانے کے معاملے کی کوئی تفصیل تو نہیں بتایا البتہ انہوں نے کہا کہ طلبہ کے حقوق مانگنا اتنا آسان کام نہیں ہے، وہ اور ان کے ساتھی بہت سے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں لیکن ان کے بارے میں صرف اس لیے بات نہیں کر رہے کیونکہ ایسا کرنے سے اصل مقصد پیچھے چلا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’مخالفت کرنے والوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ اپنا حق مانگنے والے نوجوانوں کو ٹی وی کا ریموٹ مانگنے کی ضد کرنے والے بچے نہ سمجھا جائے۔ ابھی تو جدوجہد کا آغاز ہوا ہے تو ہر طرف مخالفت اور انتقام کی آگ بھڑک اٹھی ہے، یہ ہماری کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments