لگتا ہے جان کے ساتھ ثبوت بھی اللہ کو ہی دینا پڑیں گے



شہریار آفریدی ملکی سیاسی کلچر سے مکمل طور پر ناآشنا ہیں یا پھر زمینی خداوں کو خوش کرنے کی خاطر اپنی آخرت بھی داو پر لگا بیٹھے ہیں۔ شاید نہیں جانتے کہ اقتدار ہمیشہ نہیں۔ پھر اللہ کو جان تو دینی ہی ہے۔ خواہ اقتدار میں ہو یا عوام الناس کے درمیان گلی کوچوں میں۔

وہ اوسط درجے کا سیاسی کارکن خواہ اس کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو۔ بہتر طریقے سے جانتا ہے کہ یہاں مخالفین کو دبانے کے لیے تیسری دنیا کے مروجہ غلیظ اور گندے ترین آزمودہ طریقے اپنائے جاتے ہیں۔

یہاں برسراقتدار اور زیر عتاب دونوں کو ان طریقوں سے بخوبی آگاہی اس لیے بھی ہوتی ہے چونکہ جب جب وہ اقتدار میں ہوتے ہیں۔ اپنے مخالفین کے ساتھ وہی عمل کر گزرتے ہیں جو ماضی میں ان کے ساتھ ہوا ہوتا ہے۔

مگر شاید یہ پہلی بار ہوا کہ اپوزیشن کے ایک سرکردہ رہنما رانا ثناء اللہ کے خلاف منشیات کے مقدمہ میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کے وزیر مملکت برائے داخلہ نے شواہد پر زور دینے کے بجائے جذبہ ایمانی کا پرچار کیا۔

ایک بھلا بندہ جانتا ہے کہ جس کے پیچھے پوری حکومت پڑی ہو۔ وہ کیا اپنی گاڑی میں ایک شہر سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے شہر منشیات لے کر گھومتا پایا جائے گا۔ خیر مقدمہ عدالت میں ہے اور اس کا فیصلہ تو عدالت کو ہی کرنا ہے۔ مگر ایک عدالت تو خدا کی بھی ہے۔ شاید اسی وجہ سے مجھے جان اللہ کو دینی ہے کے ڈائیلاگ سے شہرت پانے والے وزیر مملکت اسی عدالت کا حوالہ دیتے نظر آتے ہیں کہ حتمی فیصلہ تو شاید اسی عدالت میں طے کیا جانا ہے۔

مگر جب بات دنیاوی عدالت سے خدا کی عدالت کی آتی ہے تو بڑے بڑوں کی زبان جھوٹ بولنے سے لرزہ جاتی ہے۔ منشیات برآمدگی سے کرائم سین، ایف آئی آر، فوٹیجز کی موجودگی تک جس جس طرح شہر یار آفریدی نے پراسیکیوشن کے بجائے مذہبی جذبات کو ابھرا۔ پاکستان میں سیاسی مقاصد کے لیے مذہبی جذبات کا اظہار اپنی مثال آپ ہے۔

اب مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ کی ضمانت کے بعد شہر یار آفریدی سے متعلق یہی کہا جا سکتا ہے کہ شاید وہ ملکی سیاسی کلچر سے مکمل نہ آشنا ہیں یا پھر زمینی خداوں کو خوش کرنے کی خاطر اپنی آخرت بھی داو پر لگا بیٹھے۔ مگر اب بات چونکہ شہر یار آفریدی اور خدا کے درمیان ہے تو حتمی فیصلہ بھی آسماں پر ہی ترتیب دیا جانا ہے کہ اللہ کو جان بمعہ رانا ثناء اللہ کے خلاف ثبوت کب اور کیسے دینی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments