جسم شعلہ ہے جبھی جامۂ سادہ پہنا: احمد فراز
سلوٹیں ہیں مرے چہرے پہ تو حیرت کیوں ہے
زندگی نے مجھے کچھ تم سے زیادہ پہنا
خواہشیں یوں ہی برہنہ ہوں تو جل بجھتی ہیں
اپنی چاہت کو کبھی کوئی ارادہ پہنا
یار خوش ہیں کہ انہیں جامۂ احرام ملا
لوگ ہنستے ہیں کہ قامت سے زیادہ پہنا
یار پیماں شکن آئے اگر اب کے تو اسے
کوئی زنجیر وفا اے شب وعدہ پہنا
غیرت عشق تو مانع تھی مگر میں نے فرازؔ
دوست کا طوق سر محفل اعدا پہنا
Latest posts by منتخب شاعری (see all)
- ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے… عبیداللہ علیم - 29/10/2016
- لکھا ہے یہ خط میں کہ ہم آ رہے ہیں: اختر شیرانی - 27/10/2016
- جسم شعلہ ہے جبھی جامۂ سادہ پہنا: احمد فراز - 24/10/2016
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).