یوم یکجہتی کشمیر


فارسی کے مشہور شاعر شیرازی نے کہا تھا کہ اگر کوئی مردہ پرندہ وادی کشمیر آجائے تو وہ بھی زندہ ہو جاتا ہے۔ اگر آج ً 5 فروری 2020 کو کوئی شاعر یا فلسفی کشمیر بارے کچھ لکھنا چاہے تو اس کے قلم سے سیاہی نہیں لہو ابل پڑے گا۔ بہتر سالہ ظلم و ستم کی یہ داستان آنے والے وقتوں میں جب کوئی تاریخ کا طالبعلم پڑھے گا تو وہ اس دور کے باسیوں پر لعنت ضرور بھیجے گا جس دور کے ”خود ساختہ آقاؤں“ کو اپنے ”لاڈلو ں“ کے ساتھ ظلم و ستم ہو تا تو صاف دکھ رہا ہے مگر بہترسال سے ظلم و ستم کی چکی میں پسنے والے کشمیریوں کا دکھ جانے کیوں ان کی نظروں سے اوجھل ہے۔

محترم قارئین! 5 فروری کو ”یوم یکجہتی کشمیر“ منایاجاتاہے۔ اس دن دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانی کشمیریوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کرتے ہیں۔ اور دُنیا کو باور کراتے ہیں کہ ایک دن کشمیری اپنا حق خودارا دیت ضرور حاصل کر لیں گے کیونکہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ کشمیریوں کو مٹانے والے خود مٹتے رہے ہیں۔ بھارت نے ظلم و ستم کی جو داستانیں رقم کرنی ہیں کر لے۔

عالمی انصاف کے علمبرداروں نے انصاف کے جن تقاضوں کو پورا کرنا ہے کر لیں۔ اقوام متحدہ نے خاموشی کے جتنے ”میڈلز“ پہننے ہیں پہن لے۔ بے حس دنیا نے جتنا ظلم و ستم دیکھنا ہے دیکھ لے۔ مگر ”کشمیر بنے گا پاکستان“ ایک حقیقت ہے جسے بھارت والے مٹا نہیں سکتے کیونکہ یہ حقیقت کشمیری اپنے لہو سے لکھ چکے ہیں۔

قارئین کرام! تقسیم ہند کے وقت تقریباً 560 آزاد ریاستیں تھیں جو تاج برطانیہ کے ماتحت تھیں۔ تقسیم ہند کے فارمولے کے تحت ان آزاد ریاستوں کو یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ اپنی مرضی سے پاکستان یا بھارت کے ساتھ الحاق کر سکتی ہیں۔ ان میں سے ایک اہم ریاست جموں و کشمیر تھی۔ اس ریاست کی غالب آبادی مسلم ہے اور اس کا رقبہ کرہ ارض کے 3 11 ممالک سے زائد ہے اور ریاست کشمیر آبادی کے لحاظ سے 631 آزاد ممالک سے بڑی ہے۔

قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے قیام پاکستان سے قبل اپنے دورہ کشمیر کے دوران کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ اس طرح جموں و کشمیر کے عوام اور پاکستان کے درمیان یکجہتی کی ایک طویل اور لازوال تاریخ ہے۔

تقسیم ہند کے وقت کشمیری پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے تھے مگر اس وقت کے وائسرے لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے مہاراجہ کے ساتھ مل کر تقسیم ہند کے ضابطوں کے برعکس کشمیر کا الحاق بھارت سے کر دیا۔ یہ شاید بیسویں صدی کی سب سے بڑی بد دیانتی تھی۔ اس الحاق کی آج تک کوئی تحریری دستاویز سامنے نہیں آئی۔ کشمیری عوام مہاراجہ کی اس بد دیانتی پر سیخ پا ہو گئے اور انہوں نے علم بغاوت بلند کر دیا۔ 26 اکتوبر1947  کو مہا راجہ کے الحاق بھارت کے فوراً بعد 27 اکتوبر کو بھارتی فوج نے کشمیر پر یلغار کر دی۔

اس طرح جدوجہد آزادی کشمیر کے موجودہ مرحلے کا آغاز ہوا۔ اس تحریک کے نتیجے میں آزاد کشمیر کا ساڑھے چار ہزار مربعہ میل علاقہ آزاد ہوا۔ جب جدوجہد آزادی کشمیر اپنے عروج پر تھی تو بھارت ایک مکروہ چال چلتے ہوئے کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل میں لے گیا جہاں پر یہ قرار داد منظور ہوئی کہ کشمیر کا مسئلہ رائے شماری سے حل کیا جائے جس پر دونوں ممالک نے اتفاق کیا مگر بھارت نے آج تک رائے شماری کے عمل کو ممکن نہ ہونے دیا۔

ہر دور کے بھارتی حکمرانوں نے اپنے ”ڈیڈی“ نہرو کے عالمی اور علاقائی برادری سے کیے گئے وعدوں کو اہمیت نہ دی۔ نہ صرف یہ بلکہ بھارت نے ہر دور میں کشمیریوں اور پاکستان کو جدا کرنے کی سازشیں کیں لیکن ہر دور میں بھارت کو منہ کی کھانی پڑی کیونکہ کشمیر ی اور پاکستانی عوام نہ صرف اپنے قائد (محمد علی جناح) کے فرمان پر قائم ہیں بلکہ کشمیری ہر روز اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر ”کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے“ کو مزید تقویت دیتے ہیں۔

1947 سے لے کر آج تک بھارتی افواج نے ظلم و بربریت کی ایک ایسی مثال قائم کی ہے جسے دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ بھارت جنت ارضی نہیں بلکہ کسی قبرستان پر قابض ہو نا چاہتاہے۔

آج ہم 5 فروری 2020 یوم یکجہتی کشمیر اس جذبے کے ساتھ منا رہے ہیں کہ وہ دن دور نہیں جب کشمیری عوام اپنی منزل مقصود پا لیں گے کیونکہ

کشمیر اٹوٹ انگ ہو جائے ہو سکتا نہیں

قربانیاں رنگ نہ لائیں ممکن ایسا نہیں

مقید جسم ہوسکتے ہیں دل نہیں

ساتھ خدائی چھوڑ سکتی ہے پر خدا نہیں

جس باغ کا محافظ خود باغبان ہو

ایسا باغ لٹا ہوا ہم نے دیکھا نہیں

شمع جلتی رہے اور پروانے نہ آئیں

زمانے میں ایسا ہوا ہو ہم نے سنا نہیں

اک دن ٹوٹیں گی غلامی کی زنجیریں عمادؔ

اندھیرے کے بعد آئے اندھیرا دستور ایسا نہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments