سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ضمانت منظور ہو گئی


سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ایل این جی کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایل این جی کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی صدارت میں دو رکنی بینچ نے شاہد خاقان عباسی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا پاسپورٹ نیب کے حوالے کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے نیب پراسیکوٹر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابق سیکرٹری پٹرولیم عابد سعید کو ایک بیان پر گواہ بنا کر معاف کر دیا گیا۔ آپ نے شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایک بیان پر کیس بنایا۔ جس نے سمری بھجوائی، وہ اب پانچ برس بعد بیان دے رہا ہے۔

نیب نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے ایل این جی مہنگے داموں خریدی۔ کیا آپ نے تفتیش کی کہ دنیامیں کہیں اس سے سستی ایل این جی خریدی گئی؟ کیا آپ نے تفتیش کی کہ ٹرمینل کا ٹھیکا سستے داموں کسی کمپنی کےساتھ ممکن تھا؟

تفتیشی افسر ملک زبیر نے کہا کہ ایک گیس کمپنی کا خط موجود ہے جو سستے داموں آفر کررہی تھی۔ فور گیس ایشیا کے سی ای او مارٹن وائٹ نے خط لکھا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا اس کمپنی نے بولی میں حصہ لیا تھا؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ اس کمپنی نے بولی میں حصہ نہیں لیا۔ تقابلی جائزے کیلئے بتایا کہ سستے میں ممکن تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہ کریں آپ۔ جو کمپنی بولی میں شامل نہیں ہوئی اس کا حوالہ کیسے دے رہے ہیں؟

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنے عوامی نمائندوں کے خلاف ریفرنسز زیر سماعت ہیں؟ دیگر کتنے ملزمان کو گرفتار کیا گیا؟ نیب تین سوالوں کا جواب دے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ احسن اقبال اور شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کیوں کیا گیا؟ تفتیش مکمل ہوگئی تو احسن اقبال اور شاہد خاقان کو جیل میں مزید کیوں رکھا جائے؟ لوگوں نے احسن اقبال اور شاہد خاقان کو ووٹ دیا، نمائندگی سے کیسے محروم کیا جا سکتا ہے؟ جن ووٹرز نے احسن اقبال، شاہد خاقان کو ووٹ دیا، ان کو کس بات کی سزا ہے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ان تمام الزامات پر کہیں مجرمانہ نیت، مالی فائدہ لینے کا ذکر تک نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments