جنگلوں کا تحفظ انسانی بقا ہے


پاکستان میں 82 خاندانوں اور 226 نسلوں سے تعلق رکھنے والے درختوں کی 430 سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں۔ دیودار کا درخت پاکستان کا سرکاری طور پر قومی درخت قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان کا صرف چار فیصد رقبہ جنگل پر مشتمل ہے۔ آزاد کشمیر میں سرکاری طور پر چنار کے درخت کو قومی درخت قرار دیا گیا ہے۔ آزاد کشمیر میں ہر سال پانچ ہزار ایکٹر زمین سے درخت کاٹ دیے جاتے ہیں اور آزاد کشمیر میں اب تک پانچ لاکھ ایکڑ زمین سے درخت کاٹے جا چکے ہیں۔ آزاد کشمیر کے قیام کے بعد 23 سال تک درختوں کی کٹائی جاری رہی اور اس دوران ایک درخت بھی نہیں لگایا گیا۔ پاکستان میں جنگلات کے تحفظ کے حوالے سے لکڑی کی منتقلی کے خلاف کئی سخت قوانین موجود ہیں لیکن اس کے باوجود جنگلاتی رقبے میں کمی واقع ہو رہی ہے۔

آج کی انسانی ترقی کی بنیاد درختوں، لکڑی سے ہی تعمیر ہوئی ہے۔ جنگلاتی علاقوں کی کمی دنیا میں موسمیاتی تغیر کی ایک بڑی وجہ ہے۔ قدیم برصغیر میں حکمران شاہراہیں تعمیر کرتے وقت سڑک کے دونوں طرف درخت لگوایا کرتے تھے لیکن جدید دور میں نئی شاہراہیں، سڑکیں تعمیر کرتے ہوئے اس کے دونوں طرف لگے درخت کاٹ دیے جاتے ہیں اور شاہراہ کے دونوں طرف درخت لگانے کی کوئی مثال دیکھنے میں نہیں آتی۔ ہمار ے ملک میں پودے، درخت لگانے اور ان کی حفاظت کرنے کا رجحان بہت کم ہے۔ البتہ پودوں کو توڑ دینا، اکھاڑ دینا، مار دینا ایک عمومی رجحان کے طور پر نمایاں ہے۔ اگر پودے لگا کر ان کی دیکھ بھال نہ کی جائے تو لوگ اسے توڑنے، اکھاڑ پھینکنے کا کام ثواب کی طرح شوق سے کرتے ہیں۔

اس سال موسم بہار کی شجر کاری شروع ہو چکی ہے۔ اگر محکمہ جنگلات شجر کاری کیے جانے والے علاقوں کی نشاندہی، تشہیر کرے تو شہری خود دیکھ سکیں گے کہ حقیقت میں شجر کاری کی گئی ہے یا صرف دکھاوے کو۔ گزشتہ سال سوشل میڈیا پہ ایک وڈیو میں ’ایس سی او‘ کی طرف سے شجر کاری کا ایک ”کارنامہ“ دکھایا گیا تھا جس میں چیڑ درخت کی سرسبز ٹہنیاں رکھی گئی تھیں۔ دور سے شجر کاری معلوم ہوتی تھی لیکن قریب سے دیکھنے پر معلوم ہوا کہ کوئی شجر کاری نہیں کی گئی، صرف دوسروں اور خود کو بیوقوف بنانے کی مشق ہے۔ اس شجرکاری پہ ایک اعلی افسر کے نام کا بورڈ آویزاں کیا گیا تھا۔ وہ افسر بھی دھوکہ کھا گئے یا وہ بھی جانتے تھے کہ یہ شجرکاری کے نام پہ خود اور دوسروں کو بے وقوف بنانے کی ایک مشق ہے۔

بعض اوقات کوئی پودا یا درخت نچلے حصے سے یوں کاٹا جاتا ہے کہ جس سے پودے /درخت کے مر جانے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔ اس پودے /درخت کو بچانے کا ایک آزمودہ طریقہ ہے جس نے نوے فیصد نتائج دیے ہیں۔ کٹے ہوئے پودے / درختوں کے اوپر کے حصے پر اچھی طرح گیلا گارا بنا کر، پودے / درخت کے اس حصے پر موٹائی میں لیپ کر دیں، اوپر کا کٹا ہوا حصہ پوری طرح گارے سے ڈھک دیں، اس کے اوپر پلاسٹک شیٹ لپیٹ کر ڈورے سے باندھ دیں، دو تین دن بعد جب پودے /درخت پہ لگایا گیا گارا خشک ہو جائے تو پہلے والا عمل دوبارہ دہرائیں، بہار کا موسم ہے، قوی امید ہے کہ ان درختوں کے اوپر کے حصے سے نئی شاخ پھوٹ جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments