دھرنا ڈائری۔۔۔ صفحہ نمبر 1
دفتر والوں نے دھرنے کی کوریج کے لیے اسلام آباد بھیجا۔ پہلے دن پنڈی پہنچے۔ راولپنڈی کمیٹی چوک سے دائیں ہاتھ ہوں تو راستہ آپ کو لال حویلی لے جائے گا۔ ارد گرد دکانیں ہیں، دکانوں کے باہر چادر بچھا کر اس حصے کو بھی دکان کا حصہ تصور کیا جاتا ہے۔ جس کی جتنی چادر ہو، اتنے ہی وہ پاؤں پھیلاتا ہے۔ خریداروں اور تجاوزات کے ہجوم میں آپ بچتے بچاتے آگے بڑھتے ہیں۔ ایسے میں ایک دم لال حویلی ایک حیرت کی طرح آپ کا استقبال کرتی ہے۔
معمول سے کچھ زیادہ لال رنگ، شاید یہ سرخی تازہ تازہ پھیری گئی ہے۔ عمارت کی پیشانی پر لال رنگ سے ہی لال حویلی لکھا ہے۔ پہلی دفعہ دیکھنے پر عمارت قلعہ سا معلوم ہوتی ہے۔ ارد گرد کی عمارتیں دیکھنے کے بعد پھر دیکھیں تو پہلا تاثر مزید مضبوط ہو جاتا ہے۔
بلاک رکھ کر احاطے کی حد بندی کی گئی ہے۔ باہر ٹیلی وژن چینلز کی گاڑیاں قطار اندر قطار پارک ہیں، اندر پولیس والے اور صحافی اپنی اپنی ذمہ داروں کے محور میں گھومتے ہیں۔ گراؤنڈ فلور پر دو دکانیں بھی حویلی کی عمارت کا حصہ ہیں۔ ایک پر سرجری کا سامان بکتا ہے، دوسری پر اسٹیشنری۔ ادھر ادھر دیکھا کہ شاید کوئی لانڈری کی دکان بھی ہو، نظر نہ آئی۔
حویلی کے سامنے ایک حکیم کی دکان ہے۔ بڑا بڑا اشتہار لگا ہے ۔۔۔ مغل اعظم گولیاں ۔۔۔ اشتہار میں دعویٰ ہے گولیوں میں مغل بادشاہوں کے طبیبوں کا خاص نسخہ استعمال کیا گیا ہے۔ گولیاں کھانے والوں کو ناقابل اشاعت فائدوں کی نوید سنائی گئی ہے۔ سو روپے میں دو دستیاب ہیں۔
ڈرائیور نے ہمیں سڑک کے بیچ اتارنے کے بعد گاڑی وہیں پارک بھی کر دی۔ ہم نے پوچھا اس طرح ٹریفک نہیں رکے گی؟ کہنے لگا \’پہلے کون سا چل رہی ہے؟\’
لال حویلی کے بالکل سامنے ایک پٹھان چادر پچھائے جرابیں بیچ رہا تھا۔ پوچھا کہاں سے ہو؟ کہنے لگا باجوڑ سے۔ پوچھا شیخ رشید کو ووٹ دو گے؟ کہنے لگا نہیں، عمران خان کو دوں گا۔
لال حویلی کے بعد بنی گالہ روانہ ہوئے۔ ہم عمران خان کی رہائش گاہ کو ہی بنی گالہ سمجھتے تھے، معلوم ہوا ایک پورا قصبہ ہے۔ تین مقامات پر پولیس موجود ہے۔ داخلے پر، عمران خان کے گھر سے کچھ فاصلے پر اور عمران خان کے گھر کے بالکل قریب۔ تحریک انصاف کے کارکنوں یا ہمدردوں کی آمد میں رکاوٹ ضرور آئی ہو گی، لیکن پھر بھی خاصی تعداد پہنچ چکی ہے۔ کئی ایک نے تو دشوار گزار پہاڑی راستہ اختیار کیا ہے جہاں پولیس کی ناکہ بندی ممکن نہیں۔
عمران خان کی رہائش گاہ کے قریب سینیٹری کا سامان پڑا تھا، معلوم ہوا آنے والوں کےلیے ٹوائلٹ بنائے جا رہے ہیں۔ وہیں پہ کھانے پکانے کے انتظامات بھی تھے۔ دور پتھروں پر دو لوگ بیٹھے باتیں کر رہے تھے۔ ہمارے ہاتھ میں پانی کی بوتل دیکھ کر کہا، پانی مل رہا ہے یہاں سے۔ پانی کی یہ بوتل ہم نے لال حویلی کے باہر سے خریدی تھی، ان کے حوالے کر دی۔ پوچھنے لگے، آپ کیا سمجھتے ہیں، عمران خان ٹھیک کر رہا ہے نا؟ ہم مسکراتے ہوئے خاموشی سے آگے بڑھ گئے۔
- ہیری بھائی، نہ کریں - 16/01/2020
- لیدر جیکٹ والی میری بیٹی! سلامت رہو - 21/11/2019
- پراسرار الیکٹریشن کا عزم - 23/07/2019
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).