اپوزیشن نے میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کردی


اپوزیشن جماعتوں نے جیو نیوز اور جنگ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کر دی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی نے مشترکہ درخواست دائر کی جن کی جانب سے درخواست گزاروں میں سابق وزیراعظم شاہد خان عباسی، سابق وزیر داخلہ احسن اقبال، شاہدہ اختر اور مولانا عبدالاکبر چترالی شامل ہیں۔ پٹیشن میں وفاق پاکستان، چئیرمین پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) کو فریق بنایاگیا ہے۔

اپوزیشن نے پٹیشن آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت مفاد عامہ میں دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آزادی اظہار رائے، اطلاعات تک رسائی آئین کے آرٹیکل17 کا لازمی حصہ ہے اور میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے، آزاد عوام کی حکومت کی بنیاد اظہار رائے کی آزادی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 4، 9، 10 اے، 14، 15، 16، 17، 18، 19 اور 19 اے اظہار رائے کے ضامن ہیں اور اظہار رائے، میڈیا کی آزادی جمہوریت کا لازمی تقاضا اور جُزو ہے۔

درخواست کے مطابق نیب نے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سب سے بڑے میڈیا گروپ کے سربراہ کو گرفتار کیا، نیب نے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کی خلاف ورزی کرکے میر شکیل الرحمان کو گرفتار کیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ میر شکیل الرحمان پر دباؤ تھا کہ نیب پر تنقید نہ کریں، نیب کو جیو نیوز کے اینکر شاہ زیب خانزادہ کے پروگرام پر خاص طور پر اعتراض تھا لیکن میر شکیل الرحمان نے غیرقانونی حکم نہ مانا۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب اور پیمرا کے دباؤ کے باعث جنگ اور جیو نیوز نے لاہورہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی۔ وفاق، خیبرپختونخوا اور پنجاب حکومت نے جنگ، جیو نیوز اور ڈان گروپ کے اشتہارات پر پابندی لگا رکھی تھی۔

اپوزیشن کی درخواست کے مطابق 34 سال پرانے پلاٹ خریدنے کے معاملے پر نیب نے میرشکیل الرحمان کو نوٹس جاری کیے، انہوں نے تمام دستاویزات نیب کو دیں لیکن انہیں گرفتار کر لیا گیا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کیبل آپریٹرز نے وفاقی حکومت اور پیمرا کے حکم پر جیو کی نشریات دکھانا بند کر دیں، جیو نیوز کی نشریات معاون خصوصی برائے اطلاعات کی پریس کانفرنس کے بعد بند کی گئیں، جیو پہلے جس نمبر پر نشر ہو رہا تھا، اسے بھی تبدیل کر دیا گیا لہٰذا موجودہ حالات میں سوائے عدالت کی داد رسی کے اور کوئی ذریعہ دستیاب نہیں۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دے، جیو نیوز چینل کی اپنے پرانے نمبرز پر نشریات فوری طورپر بحال کی جائیں اور عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے لیے نگران کمیٹی بنائی جائے۔

اپوزیشن کی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ حکومت اور پیمرا کے اقدامات کو غیرقانونی قرار دیا جائے، عدالت قرار دے کہ حکومت اور پیمرا جیو چینل کی فعالیت یقینی بنانےکی ذمہ داری نہیں نبھا سکے، عدالت حکومت اور پیمرا کو جیو ٹی وی چینلز کی نشریات میں مداخلت سے روکے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں جنگ اور جیو نیوز کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے لاہور آفس میں پیشی کے دوران گرفتار کرلیا تھا۔ 13 مارچ کو لاہور کی احتساب عدالت نے جنگ اور جیو نیوز کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو 12 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments