وسیب کبھی صوبہ نہیں بن سکتا


پچھلے دنوں جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کی باتیں چلتی رہیں۔ ٹی وی اور ٹوئٹر ٹائیکونز بھی بڑے گرم رہے۔ جنوبی پنجاب صوبہ بننا چاہیے لیکن بنے گا نہیں کیونکہ جب بھی جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کی بات ہو گی سیاسی اشرافیہ کو اپنی دلی لٹتی محسوس ہو گی۔ جنوبی پنجاب کی سیاسی اشرافیہ مرکزی پنجاب کی لیڈر شپ کی دست نگر ہے۔ وہ اپنی چھوٹے چھوٹے سیاسی مفادات کی خاطر لیڈر کے تلوے چاٹتے رہتے ہیں اسی لئے گیلانی، قریشی، لغاری، مزاری، گوپانگ، جتوئی، مستوئی، کھگے مرکز یا پنجاب میں اپنی سیاست چمکانے کے لئے تو وسیب وسیب کا راگ الاپ سکتے ہیں لیکن اپنی مرکزی قیادت کے مفادات کو گزند نہیں پہنچائیں گے۔

دوسری بات یہ کہ انتظامی تقسیم والا ڈھکوسلہ بھی درست نہیں کیونکہ آپ کے سامنے غریب اور مفلوک الحال خیبر پختونخوا میں فاٹا کو ضم کر کے بڑھا دیا گیا ہے۔ سو ارب کا وعدہ تھا لیکن دس ارب بھی نہیں ملے۔ ادھر کراچی کو صوبہ بننے کی ہر لحاظ سے ضرورت ہے لیکن مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں کا غلغلہ مچ جاتا ہے۔ ہزارہ صوبہ نہ بھی بنتا لیکن نام میں تو خیبر کی جگہ ہزارہ پختونخوا ہونا چاہیے تھا۔ نواز شریف نے تیسری بار وزیر اعظم بننے کی شرط پر سارا تشخص لپیٹ دیا اور وہاں کی سیاسی اشرافیہ ن لیگ کے ساتھ مجرمانہ طور پر کھڑی ے تھی۔

جنوبی پنجاب میں اگر کوئی محرومی ہے تو وہ روزگار ہے اور روزگار کا مسئلہ پورے پاکستان میں ہے۔ نواز شریف دور میں سڑکوں کا جال بچھایا گیا ہے۔ کوئی دیہات ایسا نہیں جو سڑک کے ذریعے بڑے شہروں سے جڑا نہ ہو لیکن انڈسڑی بند پڑی ہے اور کیڑے مار دوائیاں بیچنے کے سوا کوئی دوسرا کام نہیں۔ یہاں یہ سمجھنے کی ضرورت مقامی سطح پر کام ہیں۔ سیاسی اشرافیہ مثلاً خسرو بختیار اور محمد علی درانی اور تمام دوسرے اپوزیشن میں ہوتے ہوئے یوں وسیب کو یا بہاولپور کو روتے ہیں جیسے میر تقی میر محبوب کی لا حاصلی کو روتا تھا۔ جونہی حکومت میں آ تے ہیں ایسے بھولتے ہیں جیسے لوگ ادھار واپس کرنا۔ جنوبی پنجاب میں صوبہ بنانے کی وہ تڑپ بھی موجود نہیں ہے۔ لوگ تخت لاہور کو برا بھلا کہہ کر اپنا کتھارسس کر لیتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments