کرونا اور پاگل پن


حقیقت سے آنکھیں ملانے والے ہی مشکلات سے مقابلہ کرتے ہیں مگر ہم لوگ کبوتر کی طرح دشمن کو دیکھ کہ زمین میں گردن ڈال کر خود کو محفوظ سمجھ لیتے ہیں!

آج کل کے سنگین حالات میں بھی اگر لوگوں کو کرونا وائرس سے بچنے کے لیے حالات سے آہگاہی دلائی جاے اور حتی الامکان احتیاطی تدابیر اختیار کیے جانے کی صلاح دی جاے ُ تو اکثر سے بیشتر افراد ایمانیات کا لیکچر دینا شروع کر دیتے ہیں حالانکہ ان کی طرح دوسرے بھی ایمانیات کی باریکیوں سے نھ صرف آگاھ ہوتے ہیں بلکھ اْس پہ مکمل اعتقاد بھی رکھتے ہیں

اللہ پر توکل اور بھروسا رکھنا بالکل درست بات ہے پر عقل کو برروئے کار لاتے ہوئے وقت اور حالات کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہر انسان کی ذمہ داری ہے۔ یاد رکھیُے توکل اور پاگل پن میں بہت فرق ہوتا ہے

اکثر لوگ بحیثیت مسلمان اللہ تعالٰی پر توکل کے پیشِ نظر احتیاطی تدابیر کو یکسر فراموش کر رہے ہیں اور دوسروں کو بھی فقط توکل پر کار بند رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے بے فکر اور بے پرواھ ہونے کا درس دے رہے ہیں یہ بات بالکل ایسے ہے جیسے جنگ زدھ ماحول میں آپ بلا ضرورت و بلا سبب بغیر کسی احتیاطی تدابیر کے گھر سے نکل جائیں اور کہیں کھ اللہ بچالے گا بے شک اللہ قادرِ متلعق ہے مگر یم کو عقل وشعور سے کام لینے، مشکلات سے نمبٹنے کے لیے حکمتِ عملی مرتب کرنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا درس بھی اللہ اور اس کے رسول نے ہی دیا ہے۔ ہماری ناقص راے میں سنگین حالات میں عقل وشعور کو اہمیت نہ دیتے یوئے احتیاطی تدابیر کو یکسر فراموش کرنا اور دوسروں کو بھی ایسا کرنے کا مشورہ دینا سراسر پاگل پن ہے۔

دعا اور علاج دو الگ الگ چیزیں ہیں مگر ہمیں مصیبت اور پریشانی میں دونوں سے ہی کام لینا ہوتا ہے توکل ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھنے کا نام ہرگز نہیں اللہ غفور رحیم بھی ان قوموں کی حالت نہیں بدلتا جو خود اپنی حالت بدلنے کے لیُے کچھ نہیں کرتیں۔

جبکہ ہمارے ہاں جب کسی کو حالات کی سنگینی کا احساس کرایا جائے حالات سے آگاہی کرائی جائے اور کرونا وائرس کو سنجیدھ لینے کی صلاح دی جائے تواکثر کہا جاتا ہے کہ اللہ بچانے والا ہے خوف پھیلانے اور پریشان ہونے اور کرنے کی کوئی ضرورت نہیں؟ آخر ہم کر ہی کیا سکتے؟ کیا ہم گھروں میں قید ہو جائیں نفسیاتی مریض بن جائیں؟ حالانکھ یہ کوئی نہیں کہہ رہا کہ اللہ غفور رحیم پر بھروسہ نہ کیا جائے دعا، وظائف اور اذکار نہ کیے جائیں اورآپ ڈر کر سہم کر گھر بیٹھ جائیں قید تنہائی میں چلے جائیں بحیثیت مسلمان پریشانی، تکالیف اور مشکلات میں دعایں، وظائف، اذکار کرکے اللہ سے رجوع کرنا ہم سب کے ایمان کا جْز ہے بے شک اللہ بڑا کار ساز ہے اور اللہ ہی یر مصیبت سے بچانے والا ہے مگر جو احتیاتی تدابیر اور ہدایات میڈیا اور سوشل میڈیا سے مسلسل دی جارہی ییں کم ازکم ان پر تو عمل کریں خدارا اندھے گونگے بہرے بن کر عقیدت کا اظہار اور دیگر لوگوں کو اس کی اندھی تقلید پر راغب تو نہ کریں صحیح سمت میں کیے جانے والے حکومتی احتیاطی اقدامات پر بلاجواز تنقید اور مذاق تو نہ کریں۔ یاد رکھیں زندھ قومیں گانے بجانے، حقائق چھپانے اور دھڑا دھڑ پوسٹیں لگانے سے نہیں بلکہ برے حالات میں آنکھیں اور دماغ کھول کے اجتماعی طور پر مثبت اقدامات سے حالات کا مقابلھ کرنے سے بنتیں ہیں اور ایسے میں اللہ تعالٰی بھی ان کا حامی و مددگار بن جاتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او ( ورلڈ ہیلتھ اورگنائزیشن) نے کرونا وائرس کو عالمی وبا قرار دے دیا ہے اور اس نے دنیا بھر میں ہلچل، خوف اور سنسنی پھیلا رکھی ہے اقوامِ عالم اس کی روک تھام کے لئے اپنے اپنے طور پرمنصوبہ بندی کے تحت اہم اور ضروری اقدامات اْٹھارہے ہیں کیونکہ یہ ہی وقت کا تقاضا ہے کہ دعا بھی اور دوا بھی۔

عمران نسیم شاد
Latest posts by عمران نسیم شاد (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments