کرونا وائرس: مصر میں تمام مساجد اور گرجا گھر عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیے گئے


مصر میں حکومت نے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے اقدام کے تحت تمام مساجد اور گرجا گھروں کو عبادت گزاروں کے لیے بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ مصر نے اب تک کرونا وائرس کے 285 کیسوں کی تصدیق کی ہے۔ ان میں آٹھ افراد کی موت واقع ہو چکی ہے۔ سوشل میڈیا پر بہت سے مصریوں نے گذشتہ روز حکومت کو نماز جمعہ کے اجتماعات منسوخ نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور اس سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ وہ بھی ہمسایہ عرب ممالک کی طرح مساجد اور دوسری عبادت گاہوں کے دروازے بند کر دے۔

مصر کی اسلامی وقف کی وزارت نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ تمام مساجد کو دو ہفتے کے لیے بند کر دیا جائے گا لیکن وہاں سے لاؤڈ اسپیکروں کے ذریعے پنج وقت نمازوں کی اذان دینے کی اجازت ہوگی۔

قبل ازیں آج ہی مصر کی دانش گاہ جامعہ الازہر نے قاہرہ کے قدیم حصے میں واقع اپنی تاریخی جامع مسجد کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ’’یہ اقدام عبادت گزاروں کے تحفظ کے لیے کیا جا رہا ہے اور کرونا وائرس کی وبا کے خاتمے تک مسجد بند رہے گی۔‘‘

واضح رہے کہ الازہر کے سینیر علماء کی کونسل نے 15 مارچ کو کہا تھا کہ حکومت کو لوگوں کو کرونا وائرس سے بچانے کے لیے مساجد کو بند کرنے کا حق حاصل ہے۔

مصر کے قبطی آرتھو ڈکس چرچ نے ہفتے کے روز اپنے تمام گرجا گھروں کو کرونا وائرس کو پھیلنےسے روکنے کے لیے حفظ ماتقدم کے طور پر بند کرنے کا حکم دیا ہے اور وہاں دو ہفتے تک مذہبی اجتماعات کے انعقاد پر پابندی عاید کر دی ہے۔

چرچ نے مذہبی تعلیم کے تربیتی اداروں میں جانے پر پابندی عاید کردی ہے اور گرجا گھروں سے ملحقہ تعزیتی ہالوں کو بھی بند کردیا ہے۔اب کسی مرنے والے عیسائی کی آخری رسوم میں صرف اس کے خاندان کے افراد ہی شرکت کرسکیں گے۔

واضح رہے کہ مصر کی دس کروڑ آبادی میں سے مسیحیوں کی تعداد قریباً دس فی صد ہے۔ ان میں کی اکثریت قبطی آرتھوڈکس ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments