لیڈرشپ کا بحران


آج دُنیا جس بحران سے گزر رہی ہے یہ منفرد اور الگ نوعیت کا بحران ہے۔ یہ بحران ظاہری طور پر تو خوراک، میڈیکل کی سہولیات اور دیگر روزمرہ زندگی کی اشیاء کا نظر آتا ہے لیکن یہ اس سے بڑھ کر عالمی سطح پر لیڈرشپ کا بحران ہے۔ اس بحران نے ایک مرتبہ پھر ثابت کردیا ہے کہ ہماری ترقی یافتہ دُنیا وژن، بہادری اور کریکٹر سے نابلد لیڈرشپ سے محروم ہے۔ یہ چند ذاتی اّنا، خود غرضی، کم عقلی اور سیلف میڈ پرائیڈ کا شکار سیاستدانوں سے بھری پڑی ہے جو اپنی اپنی ذات، حکومت اور پارٹی کی سیاست اور سوچ سے باہر نہیں آرہے۔

ہر قوم، ملک اور کیمونٹی پر بُرا وقت آتا ہے۔ اس وقت پر ہی دراصل ہماری حقیقی قوت، حکمتِ عملی اور کرائسس مینجمنٹ کا ادراک ہوتا ہے۔ مشکل وقت ہماری قابلیت، قوت ِبرداشت، صبراور سب سے بڑھ لیڈرشپ کا امتحان لیتا ہے۔ ایسے وقت میں جب عام لوگ، پریشانی، مایوسی، نا اُمیدی اور خوف سے ڈر جاتے ہیں لیڈرشپ کاکردار اتنہائی اہمیت اختیار کر جاتا ہے۔ لیڈرکوئی جادوئی ہیرو نہیں ہوتا، جس کے پاس ہر مشکل کا حل اور دیومالائی قوت ہوتی ہے جو ہر مشکل کو آسانی میں بدل سکے، بلکہ لیڈر بھی عام انسانوں کی مانند ہوتے ہیں لیکن اُن کے اندر، صبر، برداشت، ہمت اور مشکل وقت میں اچھائی تلاش کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔

لیڈر ہر وہ انسان ہے جو مشکل وقت میں اپنی ذمہ داری کو محسوس کرے اور اپنے حصے کا کام کرے۔ لیڈر ایسے حالات میں نہ تو مبالغہ آرائی، قیاس آرائی اور جھوٹ سے کام لیتا ہے بلکہ وہ اپنے لوگوں کو حقائق بتاتا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ وہ لوگوں میں ہمت اور وہ ولولہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوجو مشکل وقت میں ثابت قدم رہنے کے لئے درکار ہوتی ہے۔ اس کا سب سے بہترین اظہار آپ کی پر فارمنس ہے۔ ایسے وقتوں میں باتوں سے زیادہ ایکشن کی ضرورت ہوتی ہے۔

ہم سب اس وقت بخوبی آگاہ ہیں کہ دُنیا میں سیاسی، سماجی اور مذہبی لیڈرشپ اپنا کردار بخوبی ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ کئی لیڈرز کورونا وائر س کی تباہی کو مذاق اور کئی دیگر ممالک کی ناکامی پر ہنس رہے تھے۔ کسی نے بھی ہمت نہ کی کہ بروقت، جامع، ٹھوس اور قابل ِعمل اقدام کیے جائیں تاکہ اس صورتحال سے بہتر انداز میں نبرآزما ہو اجاسکے۔ کوئی مشترکہ اجلاس، کمیشن، مشن مقرر نہ کیا گیا۔ ہر کوئی ایک دوسرے کی تباہی دیکھ کر خاموش رہا کہ یہ ہمارا مسئلہ نہیں۔

3 ماہ سے زیادہ وقت ہو چکا ہے لیکن کسی بھی ملک نے اپنے ملک میں وباء کے آنے تک دوسرے ملک کی مددنہیں کی۔ اس وباء کو بہت بہتر انداز میں ہینڈل کیا جا سکتا تھا لیکن سب پانی سر سے گزرجانے کا انتظار کرتے رہے۔ لیڈرشپ ایکسپرٹ جان سی میکسول کہتے ہیں۔ ”مشکل وقت کے لئے خُدا کا شکر ادا کریں۔ کیونکہ یہ حالات ہی وجہ بنیں ہیں کہ آپ یہاں ہوں، لیڈر بننے کے لئے۔ “ بنیادی طورپر لیڈرشپ اور سیاستدان میں فرق یہی ہے کہ لیڈر مشکل حالات اور بحران کو ایک ممکنہ موقع (Potential Opportunity) کے طور پر دیکھتا ہے۔ ایک سیاستدان صرف ”سب ٹھیک ہے ٹھیک ہے“ کا نعرہ لگا کر وقت گزارتا ہے۔ معروف ٹرینربرائن ٹریسی نے اس صورتحال پر تبصر ہ کرتے ہوئے کہا کہ ”لیڈرشپ کا حقیقی امتحان یہ ہے۔ کہ آپ بحران میں کس انداز سے پرفارم کرتے ہیں۔ “

اس وقت پوری دُنیا میں پولیٹیکل لیڈرشپ کا فقدان ہے۔ پو لیٹیکل لیڈرشپ بھی مذہبی قیادت کی طرح لوگوں کو ملکوں اور پارٹی کی سیاست تک محدودرکھنا چاہتی ہے۔ یہ دُنیا بہت بدل چکی ہے۔ اس وقت عالمی لیڈرشپ کو رنگ، نسل، مذاہب، ملکوں اورنظریات کی سیاست سے بالا تر ہو کر گلوبل ولیج کی فکر کرنی ہوگی۔ اب وہ وقت نہیں رہا جب ہم کہہ سکیں کہ ہمارا گھر، محلہ، شہر، ملک اور برِاعظم محفوظ ہے ہمیں کیا۔ دوسروں کی تکلیف اورپرابلم کو اجتماعی اور گلوبل وارننگ سمجھنا ہو گا۔ سیاستدان کو صرف سیاستدان نہیں لیڈر بننا ہو گا۔ جو اس دُنیا کو ایک بہتر دُنیا بنانے کے لئے کام کریں۔

بدقسمتی سے ہماری لیڈرشپ کی ٹریننگ اور Capacity Building کی پریکٹس نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔ سیاسی ورکرز کی تربیت اور استعداد سیاسی اجلاسوں تک محددو ہوتی ہے جبکہ عام لوگوں کی لیدڑشپ اور مینجمنٹ ا سکلز کا عملی اظہار صرف شادی، بیاہ اور ولیمے کی تقریبات میں ہوتا ہے۔ لیڈرز کے لئے یہ وقت عملی اقدام کا وقت ہے۔ ورنہ ہمیں صرف کہانیوں اور فلموں میں لیڈرشپ کی تعریف اور مثالوں کو دیکھنا ہو گا۔ یہ وقت عالمی سطح پر مذہبی، سیاسی اور سماجی لیڈرشپ کے لئے بہترین وقت ہے کہ وہ اکٹھے ہوکر عالمی مسائل پر مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیں۔ اپنی بہترین صلاحیتوں کا اظہار کریں۔ ورنہ اس قہر سے تباہ حال قومیں اور لوگ مشکل سے تو نکل آئیں گے لیکن تاریخ ان لیڈرز کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔ فقط اپنے کمفرٹ زون (Comfort zone) سے باہرنکلیں۔

اپنے اردگرد Spin Doctors کی بھیڑ سے بچیں۔ کچھ وقت تنہائی میں گزار کر اپنے آپ سے پوچھیں کہ آپ تاریخ میں زندہ رہنا چاہتے ہیں یاصرف چند سال! فیصلہ آپ نے خود کرنا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments