وفاق بوکھلاہٹ کا شکار کیوں ہے؟


اس وقت کرونا وائرس سے دنیا بھر میں پانچ لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ 27 ہزار کے لگ بھگ اموات ہوئی ہیں اور 95 ہزار متاثرین زیرِعلاج ہیں۔ شدید متاثر ہونے والے ممالک میں امریکہ سر فہرست ہے۔ اور ہلاکتوں کے اعتبار سے اٹلی سر فہرست ہے۔

اس وقت پوری دنیا کے حالات مخدوش ہیں۔ ڈاکٹرز اور ماہرین کے مطابق کرونا وبا سے محفوظ رہنے کے لیے سوشل ڈسٹینسنگ تدبیر بھی ہے اور علاج بھی۔ لیکن ہمارے ملک میں اجتماعات اور اٹھ بیٹھک کا تانتا بندھا رہتا ہے اسی چیز کے پیش نظر جمعہ کے اجتماعات پر پابندی کے حوالے سے پہلا قدم ایک بار پھر صوبہ سندھ کی جانب سے اٹھایا گیا اور علما کرام نے بھی با لغ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس فیصلے کی تائید کی۔

اس کے بعد دیگر صوبے بھی آگے آئے۔ لیکن وفاق میں اتنی ہچکچاہٹ کیوں ہے اب تک اس حوالے سے نو ٹیفیکشن کیوں جاری نہیں ہو سکا؟ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اس سنگین بحران میں وفاق کی قیادت عملی مظاہرہ کرنے میں ناکام ہوتی نظر آرہی ہے۔ اگر وفاق نے کسی چیز کو ایڈریس کیا تو صرف کنفیوژن ہی پھیلائی ہے۔

اور وفاق کی طرف سے ہمیشہ یہ کہا جا رہا ہے کہ اس وبا سے 3 فی صد لوگ متاثر ہوں گے۔ اس کا مطلب گھبرانے کی بات نہیں ہے۔ ہم تصور بھی نہیں کر سکتے ہیں ان تین فی صد لوگوں کی تعداد کتنی ہوسکتی ہے؟

اور بد قسمتی سے ہمارے ہاں سماجی دوری کا بھی تصور نہیں ہے۔

عوام تو درکنار، حکومتی نمائندے جس طرح پریس کانفرنسیں کر رہے ہیں کہیں Social distancing نظر نہیں آتی۔

آپ امریکہ یا باقی یورپ ممالک کو دیکھ لیں سماجی دوری کے پیش نظر پبلک پاتھ تک بند کر دیے ہیں اور حکومتی نمائندگان پریس کانفرنسز کر نے کے لیے چھ چھ فیٹ کے اوپر سیٹیں لگائی ہیں۔

عوام کو باور کرانے کے لیے social distancing کیا ہوتی اور کیسے ہوتی ہے۔

اس وبا کے نمودار ہونے کے پہلے دن سے وفاق کی عدم سنجیدگی نے عوام کو اہتر کردیا ہے۔ اگر تو وفاق نے ویٹ اینڈ سی کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے تو ہم یہ کہ سکتے ہیں غیر سنجیدہ لیڈرشپ ہے۔ کیونکہ مستحکم لیڈرشپ وہی ہوتی ہے جو مشکل حالات میں صحیح فیصلے کرے۔

ایک طرف ملک کو کرونا عفریت کا سامنا ہے لاک ڈاون کی وجہ سے معاشی بحران جنم لے چکا ہے حکومت کو ملک کا نظم ونسق احسن طریق سے چلانے کے لیے اپوزیشن کو ساتھ ملانے کی ضرورت ہے۔ لیکن نیب کی کارروائیاں شدومد سے جاری ہیں۔ اور اس طرح کی کارروائیاں حکومت کو کمزور نہیں کریں گے؟ کیا ان حالات میں ایسا کرنا مناسب ہے۔ جب پورا ملک ایک ابتلاسے گزر رہا ہو۔

خیر! حالات جو بھی ہوں اس حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ زائرین سے لے کر مذہبی اجتماعات کی پابندی تک حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی نظر نہیں آئی۔ اور اس کی بنیادی وجہ رٹ نہیں ہے اور جب ریاست کی رٹ نہیں ہو تو یہی ہوتا ہے۔ ریاست کی رٹ کمزور پڑ جائے اور کوئی فیصلہ کرنے سے قاصر ہو تو اس طرح کی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ مرکز کہیں اور کھڑا ہے صوبے کہیں اور کھڑے ہیں ایک صوبہ لیڈ کرتا ہے دوسرے اس کی پیروی کرتے ہیں اس منظر نامے میں ریاست کہیں نظر نہیں آرہی۔

اور اوپر سے یہ کہا جا رہا ہے کہ اٹلی اور اسپین سے ہمارے حالات بہتر ہیں۔ خاکم بدہن یہ غیر سنجیدہ رویے ہمیں اس نہج تک پہنچا سکتے ہیں کہ دنیا ہماری مثال دے۔

احمد علی کورار
Latest posts by احمد علی کورار (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments