آئیے کرونا سے کچھ سیکھیں


آپ دنیا کی تاریخ کا مطالعہ کرکے دیکھیں آپ حیران ہوجائیں گے کم وبیش دنیا کی ہرقوم کی ترقی کا آغاز کسی آزمائش سے ہوتا ہے دور نہ سہی آپ اپنے پڑوسی چائنہ کو دیکھ لیجئیے۔ چائنہ کی ترقی میں آزمائشوں کا بڑا کرداررہا ہے۔ انسانی و قدرتی دونوں آفات چائنہ پر نازل ہوتی رہی کبھی کوریا کے ساتھ جنگ کی صورت میں چینیوں کو کئی مرتبہ ہم وطنوں کی نعشیں اٹھانا پڑی تو کبھی زلزلہ کے سبب چین قدرتی آفت سے دوچار ہوگیا مگر تاریخ میں چائنہ ہمشہ سرخرو رہا۔

قارئین کی ایک بڑی تعداد چائنہ کی ان تاریخی آفات سے شاید واقف نہ ہو مگرسب اتنا تو جانتے ہیں کہ حال ہی میں چائنہ نے کس طرح کرونا جیسے وبائی مرض کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔ اور یقین مانیں اس وبائی مرض سے لڑنے کے بعد آیندہ آپ چائنہ کو ایک نئے روپ میں دیکھیں گے۔ چائنہ نے صرف کرونا کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کیا ہوگا بلکہ ان کی تاریخ اس بات کی عکا س ہے کہ انہوں نے اپنے شعبہ صحت میں موجود خامیوں کی نشاندہی بھی کرلی ہوگی اور اب بہت جلد چائنہ صحت کے شعبے میں ترقی یافتہ ملکوں کی فہرست میں آپکو سرفہرت دکھائی دے گا۔

آئیے اب کچھ اپنا محاسبہ کرتے ہیں یقینا ہماری ثابت قدمی، اتحاد باہمی اور جواں مردی بھی تاریخ میں سنہری حروف سے رقم ہے ہمارے حوصلوں سے بھی زمانہ واقف ہے زلزلہ، سیلاب اور دشمن کی پیش قدمی ہمارے جذبوں کو کبھی مات نہ دے سکی مگراس بار کرونا نے ہمارے بھائی چارے کو نظر بد لگادی۔ اب کی بار مورخ لکھے گا کہ جس وقت دنیا کرونا کے آغاز اور ارتقائی مراحل پر تحقیق کررہی تھی ہمارے کچھ سوشل میڈیا مفکرین اس بحث میں مصروف تھے کہ پاکستان میں کرونا زائرین لائے یا تبلیغی؟

کرونا سے صحت مند ہوکراپنا پلازما عطیہ کرکے دوسرے ہم وطنوں کی جانیں بچانے والا زائر تھا یا تبلیغی؟ اقوام آزمائش سے نکھرتی اور سنورتی ہیں مگر چند ناعاقبت اندیشوں کے سوشل میڈہا محاذ پر ایک دوسرے پر کی جانے والی گولہ باری نے اس بار ہمیں دو مزید دھڑوں میں تقسیم کردیا ہم مسالک اور مذاہب کی ہم آہنگی کے لیے کوشاں تھے اور اب محنت درکار ہے تبلیغی و زائرین میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے، گر چہ ان جذباتی افراد کی ایک بہت قلیل تعداد ہے مگر اپنے اگر چند بھی ناسمجھ ہوں تو بڑا نقصان دے جاتے ہیں۔

ان چند سوشل میڈیا کے مجاہدوں سے گزارش ہے کہ خدارا کرونا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کے طور پرآپ کو گھر میں بٹھایا ہے نا کہ یہ سراغ لگانے کے لیے کہ بذریعہ سوشل میڈیا تلاش کرکے بتائیں کہ پاکستان میں کرونا کون اور کہاں سے لایا؟ اگر کہیں حکومتی ٖغفلت ہوئی ہے تو اس کے لیے ادارے موجود ہیں وہ ذمہ داران کی نشاندہی کرنا خوب جانتے ہیں آپ ان کی فکر خدارا چھوڑدیں۔ ایک طرف جہاں ہماری فلاحی تنظیمیں بلاتفریق مسلک و مذہب فقط انسانیت کی خدمت کے لیے کوشاں ہیں۔

ہمارے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف فقط پاکستانیوں کی جانیں بچانے کے لیے اپنی قیمتی جانیں وبائی مرض سے لڑنے کے لیے خطرات سے دوچار کیے بیٹھے ہیں، ہمارے محافظ ہماری پولیس، رینجرز اور فوج کے جوان دن رات اپنے آرام کو بالائے طاق رکھے آپ کی حفاطت کے لیے دن رات خدمات سرانجام دے رہے ہیں ایسے مشک حالات میں آپ کی ایک سوشل میڈیا کی پوسٹ اختلاف کی راہیں کھول دیتی ہے خدارا سوچئے اور اتحاد و محبت کی فضا قائم کریں اورکچھ نہیں تو کرونا ہی سے کچھ سیکھئے۔

کرونا کسی بھی شخص کو متاثر کرنے سے پہلے باضابطہ شناخت نہیں پوچھتا بس لپٹ جاتا ہے آپ بھی اس بحث سے نکل کر کرونا کون لایا اس وبائی مرض سے نجات کے لیے اپنا حصہ ملائیں احتیاط فرمائیں گھر میں رہیں اور محبتوں کے فروغ کے لیے کوشاں رہیں۔ بہت جلد ہم بھی اس وبائی مرض کو پاکستان سے نکالنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments