قیدِ کرونا کیسے گزاری جائے؟


گزشتہ برس دسمبر میں چینی شہر ووہان سے شروع ہونے والا کرنا وائرس اب تک دنیا کے دو سو سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے اور یہ تحریر لکھے جانے تک دنیا بھر میں تقریبا ساڑھے دس لاکھ لوگ اس مہلک وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جن میں سے کم و بیش پچاس ہزار افراد لقمہِ اجل بن چکے ہیں،اور اس پر ستم یہ کہ دنیا بھر کے بڑے ڈاکٹرز اور شاطر دماغ سائنسدان انتھک محنت اور دماغ لڑانے کو باوجود اس مہلک وائرس کی ویکسین تیار کرنے میں اب تک ناکام رہے ہیں تاہم تمام ڈاکٹرز ایک بات پر متفق ہیں کہ موجودہ پسِ منظر میں کرونا سے بچنے کا ایک بہترین حل یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو قرنطینہ کر لے یعنی کچھ دنوں کے لئے معاشرے سے قطع تعلق کر کے اپنے آپ کو گھر میں محصور کر لے اور وائرس کے خاتمے تک سماجی میل جول سے کنارہ کشی اختیار کر ے۔

دنیا بھر کے ممالک نے ڈاکٹرز کی جانب سے بتائے گئے اس حفاظتی قدم کو ہی من وعن تسلیم کرنے میں ہی عافیت جانی تاکہ جان لیوا وائرس سے ممکنہ حد تک بچا جا سکے لہذا سربراہانِ ممالک نے اپنے اپنے ملک کے کرونا زدہ شہروں میں لاک ڈاؤن کر دیا، اب چانکہ یہ وائرس پاکستان میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے تو حکومتِ پاکستان کی جانب سے بھی ملک بھر میں لاک ڈاؤن کیا جا چکا ہے جوکہ کب تک جاری رہے گا یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔

حکومتِ وقت کی جانب سے ملک کے تمام نجی وغیر نجی تعلیمی ادارے بند کیے جا چکے ہیں، ہسپتالوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور میڈیا چینلز کے علاوہ کم و بیش تمام سرکاری و غیر سرکاری ادارے غیر معینہ مدت کے لئے بند کیے جا چکے ہیں۔ ان حلات میں بچے اور بڑے سب لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ چکے ہیں اور انسان چونکہ ایک سماجی جانور ہے اور میل جول سے ہی اپنے آپ کو مصروف رکھتا ہے تو ایسے میں جب ملنا ملانا اور علاوہ اشد ضرورت گھر سے نکلنا بند ہو چکا ہے تو سب سے بڑا مسلہ یہ آن کھڑا ہے کہ اس فارغ وقت میں کیا کیا جائے ، کس طرح اس وقت کو مفید بنایا جائے ، یہ درست ہے کہ آرام کیا جائے مگر ضرورت سے زیادہ آرام انسان کو کند ذہن اور کند جسم بنا دیتا ہے۔

ایک اچھا انسان اور مفید شہری ہونے کے ناطے سب سے پہلے تو یہ ضروری ہے کہ ہم جس حد تک ہو سکے اس مہلک وائرس سے بچنے کی احتیاطی تدابیر پر خود بھی عمل کریں اور دوسروں تک بھی پہنچائیں اور آگاہی مہم میں بھر پور حصہ لیں، اس کے لیے ضروری نہیں کہ آپ گھر سے باہر نکل کر لوگوں کو بتائیں بلکہ آج کل سوشل میڈیا کا دور ہے لہذا ہر فرد اپنے پاس موجود ذرائع سے لوگوں تک آگہی پہنچائیں اور ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔

اور انفرادی وقت گزاری کے لئے سب سے پہلے پورے دن کا ٹائم ٹیبل بنایا جائے، طلباوطالبات اپنی ترجیحات اور باقی افراد اپنی ترجیحات کے مطابق ٹائم ٹیبل کو ترتیب دیں ، وقت کی تقسیم بہت ضروری ہے تا کہ وقت پر اپنا کام یا مشغلہ مکمل کیا جاسکے۔

عموما طالبعلموں اور کاروباری حضرات کا یہ شکوہ رہتا ہے کہ کام بہت ہے زندگی بہت مصروف ہو گئی ہے اور ہمیں سونے کا وقت نہیں ملتا، نیند نہیں پوری ہوتی، تو ایسے حضرات کے لئے یہ چھٹیاں کسی نعمت سے کم نہیں انکو چاہیئے کہ ضرورت کے مطابق اپنی نیند پوری کریں جتنی کہ ایک صحت مند انسان کو لینی چاہئے کیونکہ سستی اور بے چینی کی اکثر وجہ نیند کی کمی ہوتی ہے۔

ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا ایپس کی بھر مار کے باوجود کتاب کی اہمیت سے ہم نکار نہیں کر سکتے، کتابیں پڑھنا ایک بہترین اور مفید مشغلہ ہے جسے ہم اس فارغ وقت میں بخوبی سر انجام دے سکتے ہیں۔

لیکن میرے خیال میں کتاب پڑھنے سے زیادہ ضروری یہ جاننا ہے کہ آپ کونسی کتاب پڑھ رہے ہیں یا آپ کو کونسی کتاب پڑھنی چاہئے، کتب کا انتخاب بھی ایک کٹھن مرحلہ ہے بہر حال کتب کے مطالعے کو اپنا معمول بنائیں اور طالبعلموں کے لئے تو مطالعہ زیادہ ضروری ہے کہ انہوں نے کل کو ملک و قوم کی بھاگ دوڑ سنبھالنی ہے، تو ان چھٹیوں میں کتب کا انتخاب کرکے ان کا مطالعہ کیا جانا چاہئے۔

مشہور کہاوت ہے کہ صحت مند جسم ہی صحت مند دماغ کا مالک ہوتا ہے تو کتابوں کے مطالعے کے ساتھ ساتھ جسمانی کھیلوں کی طرف بھی توجہ دیں، روزانہ کچھ وقت جسمانی کھیل، ورزش بھی کریں تاکہ چھٹیوں کے دوران آپکا جسم اور دماغ بیماری سے بچے رہیں۔

سوشل میڈیا کی بھرمار سمارٹ فونز اور انٹر نیٹ نے انسان کو اسکی فیملی سے دور جب کے ڈیجیٹل دوستوں کے قریب کر دیا ہے جوکہ مفکرین کی نظر میں اچھا شگون نہیں ہے۔ آج کل کے لوگ خاص طور پر نوجوان طبقہ زیادہ وقت اپنے موبائیل میں مصروف رہتے ہیں اور فیملی کو کم وقت دیتے ہیں جس سے بہت سے مسائل جنم لے رہے ہیں، لہذا کوشش کریں کہ ان قرنطینہ دنوں میں فیملی کو وقت دیں اور بھر پور زندگی گزاریں۔

شوہر حضرات جنکے پاس معمول کے دنوں میں ایک معقول بہانہ ہوتا ہے کہ ہم سارا دن باہر کام کر کے آتے ہیں لہذا اب گھر کہ کاموں میں بیوی کا ہاتھ نہیں بٹا سکتے تو ایسے افراد کے لئے مجھے دلی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آپ کا یہ عذر ان دنوں نہیں چلنے والا، لہذا بد مزگی سے بچنے کے لئے گھر کے کاموں میں اپنی زوجہِ محترمہ کا ہاتھ بٹائیں وگرنہ بیوی کی ناراضی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور ستم یہ کہ ان حلات میں بیوی سے لڑائی کے بعد آپ گھر سے باہر دل کی بھڑاس نکالنے کے لئے دوستوں کے پاس بھی نہیں جا سکتے اور نا ہی بیوی میکے جا سکتی ہے البتہ آپ کی ساس ضرور آپ کے ہاں تشریف لا سکتی ہیں۔

جو لوگ فلمز یا ڈرامے کا شوق رکھتے ہیں انکے لئے بھی راوی چین ہی چین لکھ رہا ہے حسبِ ضرورت دل کھول کر شوق پورا فرمائیں اور پسنددیدہ سیرئیل یا فلمز دییکھیں۔

چونکہ تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان طلباوطالبات کا ہو رہا ہے لہذا طالبعلم اس نقصان کو کم سے کم کرنے کے لئے جس حد تک ہوسکے خود سے پڑہیں ، سیکھیں اور اپنے اذہان کو تخلیقی کاموں کی طرف لگائیں، جو لوگ لکھنے کا شوق رکھتے ہیں وہ آرام سے اپنے اس شوق سے انصاف کر سکتے ہیں۔

ان چھٹیوں کو ضائع نا کجئیے گا بلکہ جس حد تک ہو سکے ان کو کار آمد بنائیں ، نماز اور عبادات کرکے دنیائے عالم کو اس مہلک وبا کرونا وائرس سے بچنے کے لیے اللہ کے حضور دعا مانگیں، ہر فرد اپنی استطاعت کے مطابق مشکل کی اس گھڑی میں غربا و مساکین کا خیال کرے اور حکومتِ وقت اور ڈاکٹرز کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں خود بھی اس وبا سے بچیں اور دوسروں کو بھی تلقین کریں، ڈاکٹرز کی بتائی گئی احتیاطی تدابیر پر عمل کریں اور دن میں ایک مرتبہ خبر نامہ ضرور سنیں یا دیکھیں تاکہ دنیا اور پاکستان کے کرونا وائرس کے حوالے سے حالات سے با خبر رہیں اور حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات سے بھی خود کو خبردار رکھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments