اب تو مان لو کہ خدا ہے


تاریخ بھری ہوئی ہے مہلک وباؤں سے اور یقیناً زندہ بچ جانے والوں نے اس سے سیکھا ہو گا کہ یہ وبا کیسے پھیلی اور اس کا علاج اور بچاؤ کیا ہے اور خدا سے ڈرنے والے جانتے تھے کہ یہ خدا کی طرف سے عذاب ہے اور ہمیں بدی سے کنارہ کرنا اور اس کے خوف میں زندگی گزارنی ہے۔

اکثر ہم خدا کو مشورے دیتے ہیں کہ فلاں کا کاروبار ٹھپ کردے فلاں پر یہ عذاب نازل کر فلاں کو برباد کردے۔ فلاں کو کیڑے پڑیں۔ خدا بد دعائیں یقیناً نہیں سنتا لیکن وہ ہماری منفی سوچ اور زبان کے غلط استعمال پر ضرور نظر کرتا اور اسے ناپسند کرتا ہے۔ خدا کا اپنا طریقہ ہے سزا اور جزا دینے کا ہم اس کے خیالات کو سمجھ نہیں سکتے۔ دنیا میں بڑھتی ہوئی تیزی جس میں انسان کو دن رات کی تفریق بھول گئی تھی۔ دن کام کے لئے بنایا گیا تھا اور رات آرام کے لئے لیکن ہم نے دیکھا ہے کہ رات میں بازار دکانیں سب کھلی ہوتی ہیں۔

پیسے کا لالچ اور کاروبار چمکانے کی لت اتنی شدت اختیار کر گئی تھی لگتا ہے خدا نے وقفہ دیا ہے کہ اس انسانی مشین اور زمین کو آرام ملے۔ خدا نے جب دنیا تخلیق کی تو چھ دن کام کیا اور ساتویں دن آرام کیا۔ بنی اسرائیل قوم کو بھی یہ ہدایت کی کہ چھ سال زمین کاشت کرنا اور ساتویں سال زمین کو آرام دینا۔ ہم نے ساتویں دن نہ اپنے آپ کو آرام دیا اور نہ ہی ساتویں سال میں زمین کو۔ بے موسمی ں سبزیاں، پھل اور فصلیں کیمیکلز سے کاشت کیے جارہے ہیں آبادی کے بڑھنے سے جدید طریقوں سے اشیائے خوردونوش مہیا کرنا لازم بھی ہوچکا ہے لیکن تھوڑی دیر رکو تو سہی اور اپنے اعمال پر نظر تو کرو اے بنی نوع انسان!

دوسرا اہم نکتہ خدا کو ہم جنسی گناہ سے بہت نفرت ہے بلکہ گِھن اور کراہیت آتی ہے۔ بہت سے ممالک جو ہم جنس شادی کو قانونی قرار دے چکے ہیں خدا کے غضب کو موقع دے رہے ہیں اور بچہ زنی کا گناہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ اس کے علاوہ بھی بدی بہت بڑھ گئی ہے خدا نے ہمیں موقع دیا ہے کہ اپنے اعمال پر توجہ دیں۔

جب سے کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے سائنسدان سر جوڑے بیٹھے ہیں اس کی وجوہات اور علاج دریافت کرنے میں۔ ہزاروں اموات کے بعد وہ پرہیز ہی تجویز کر سکیں ہیں لیکن وجوہات نہیں ڈھونڈ سکے۔ یہ سب کچھ قادر مطلق ذات ہی جانتی ہے وہی علیمِ کُل ہے۔ یسعیاہ نبی کے صحیفے میں لکھا ہے ’کس نے سمندر کو چُلو سے ناپا اور آسمان کی پیمائش بالِشت سے کی اور زمین کی گَرد کو پیمانہ میں بھرا اور پہاڑوں کو پلڑوں میں وزن کیا اور ٹیِلوں کو ترازو میں تولا؟

ہم خدا کے علم اور بھیدوں کو سمجھ نہیں سکتے لیکن خدا اس وبا سے ہمیں بہت کچھ سکھانا چاہتا ہے۔ ہمیں اپنے آپ سے سوال کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم راستی کے کام کررہے تھے، کیا ہم نے مصروفیت میں اس کے لئے وقت نکالا تاکہ ایمانداری سے اسے وقت دے سکیں۔ ہم تو ابھی تک دوسروں کو بد دعائیں اور لعنتیں بھیج رہے ہیں۔ تفرقات اور مظالم ڈھانے سے باز نہیں آ رہے۔ ابھی کورونا وائرس کی وجہ سے ہمیں اپنے آپ پر غور و خوض کا موقع ملا ہے کہ اپنی اپنی پرکھ کرسکیں۔

جتنے افراد اس کی زد میں آئے ہیں ہم ان کے بارے میں یہ نہیں کہہ سکتے کہ انہیں گناہ کی سزا ملی ہے وہ ہم سے بہتر بھی ہو سکتے ہیں۔ موت تو بدوں اور نیکوں دونوں کے لئے برحق ہے وہ اپنا سورج نیکوں اور بدوں دونوں پر چمکاتا ہے۔ آئیے وقت ملا ہے تو وائرس اور گناہ دونوں سے محتاط ہونے کی تدابیر پر غور کرلیں تاکہ خدا کے غضب سے بچے رہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments