اماں تجھے سلام



اماں جی کا ا‌نتقال ایک ہفتہ قبل 80 اسی برس کی عمر میں ہوا۔ دنیاوی سبب عارضہ قلب، دینی سبب موت کا وقت من جانب اللہ مقرر ہے اس سے ایک لمحہ پہلے نہ ایک لمحہ تاخیر سے کسی کی موت ہوگی۔ فإذا جاء أجلھم لا یستاخرون ساعة و لا یستقدمون۔ (قرآن) بہر صورت یہ ایک طبعی عمر میں فطری موت تھی ( ہندوستان میں متوقع مدت حیات ستر سال ہے ) الحمدللہ آخری وقت تک اپنے فطری تقاضوں سے فراغت کے لئے کسی کے محتاج نہیں ہوئیں یعنی صاحب فراش نہیں تھیں۔ اپنی تین بیٹیوں اور سات بیٹوں کی پرورش کی اور انہیں صاحب اولاد دیکھ کر اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔

پھر میں اس قدر دل گرفتہ کیوں ہوں ان کی موت سے کیوں میرے اندر اس قدر ٹوٹ پھوٹ ہو گئی؟

1۔ وہ اس لئے کہ وہ میری ماں تھیں جن کی وجہ سے میرے آبائی وطن میں میرے لئے کشش تھی۔ وقتاً فوقتاً ان سے ملنے کے لئے جانا ہوتا تھا۔ لیکن اب زمین کا ایک ٹکڑا اس پر بنی عمارت وہ گھر میرے لئے محض ایک در و دیوار ہیں اس لئے کہ وہ مکان ہی کیا جس میں گھنیری چھاؤں دینے والی مکین نہ ہو۔

2۔ رحم مادر میں حیاتیاتی مراحل biological processes کے بارے میں کتابوں میں پڑھا اور شادی کے بعد اسے محسوس اور مشاہدہ کیا کہ اللہ نے عورت کی تخلیق میں یہ صفت ودیعت کی ہے کہ ماں بننے کے پروسیس میں روز اول یعنی جس دن حمل قرار پایا اس روز سے ہی اپنی جان پر رحم مادر میں بتدریج پرورش پانے والی جان کو ترجیح دے۔ قربانی کا یہ جذبہ اسی لمحہ سے ایسا پیدا ہوتا ہے کہ اب اس کی سوچ کا محور اس کی ذات اور جسم نہیں بلکہ وہ نئی تخلیق ہو جاتی ہے۔

اس کی ساری توجہ اس کے پیٹ میں دن بدن بڑھتی ہوئی ڈیولپ ہوتی ہوئی ایک نئی زندگی کی حفاظت پر مرکوز ہوتی ہے۔ احساس زچگی اللہ کی طرف سے ایک انمول تحفہ لگتا ہے جس کے مقابل اس کے مستقبل میں ہونے والے درد زہ ہیچ نظر آتا ہے۔ کیا کھانا ہے کیا پینا ہے کس طرح لیٹنا ہے اور کس طرح سونا ہے تاکہ اس کی ”نئی زندگی“ پر کسی قسم کا منفی اثر نہ پڑے یہ سب عموماً خود بخود ”ہونے والی“ ماں کو الہام ہوتا رہتا ہے اور وہ، اپنے جسم بناؤ سنگھار کو ثانوی درجہ دیتے ہوئے، فطری طور پر اس جنین کے تقاضوں کو پورا کرتی ہے اس لئے کہ اس کو خالق حقیقی کی تخلیق میں ایک بے مثال اہم کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔

اسی لئے کہا جاتا ہے کہ خدا کے اس تخلیقی پروسیس میں، بحیثیت دارالاسباب کے سبب کے، ہونے والی ماں کا ایک خوبصورت اور ناگزیر کردار ہے۔ اسی لئے گرچہ یہ حدیث ضعیف ہے مگر بہترین اسلوب میں بندوں سے اللہ کی محبت و شفقت بیان کرنے کے لئے ماں کا استعارہ استعمال کیا گیا ہے کہ ستر ماؤں سے زیادہ اللہ اپنے بندوں سے محبت کرتا ہے۔ باپ کی مردانگی یا محنت کشی کا استعارہ نہیں۔

3۔ ولادت کے بعد ایک ماں اپنے نوزائیدہ بچے کے لئے راتوں کی نیند حرام کرتی ہے اور اس کی دنیا اپنے بچے کی پرورش اور صحیح تربیت تک محدود ہوتی ہے۔ لاکھوں کروڑوں لوگوں کی بہتر زندگی گزارنے اور مثالی شخصیت بنانے میں ماؤں کا کردار ناقابل رد حقیقت ہے۔ میں جب سن شعور کو پہنچا تو ماں کی شفقت اور محبت کتابوں میں پڑھ کر نہیں کھلی آنکھوں اور زندہ احساسات سے دیکھا مشاہدہ اور محسوس کیا اور آج جب انہوں نے ہم سب کو چھوڑ کر داعی اجل کو لبیک کہا تو نظر کے سامنے وہ مناظر گھوم رہے ہیں۔

اپنی خوراک اور غذا کاٹ کر اپنے بچوں کو دینے کے واقعات سنا بھی اور پڑھا بھی لیکن ماں کا وہ کون سا جذبہ تھا کہ اپنی دوا بھی کاٹ کر مجھے چپکے سے کھلاتی تھی۔ ضعف دور کرنے کے لئے ڈاکٹر نے ان کے لئے فیراڈول مالٹ تجویز کی تھی۔ ڈارک براؤن رنگ کی چوڑے منہ کی شیشی میں سے روزانہ ایک ٹیبل اسپون دودھ میں ملا کر مجھے پلا دیتی تھیں۔ شاید اس لئے کہ دوسرے بہن بھائیوں کی بہ نسبت میں کچھ لاغر تھا۔ سونے سے پہلے پڑھنے کی اچھی یا بری عادت بچپن سے تھی پڑھتے پڑھتے کب آنکھ لگ جاتی پتہ نہیں لیکن پابندی سے وہ میرے کمرے میں آکر کتاب بازو سے اٹھا کر رکھتیں چادر اوڑھاتیں اور بتی گل کرتیں اور ہر روز صبح ڈانٹتیں مگر میں عادت سے اور وہ ماں کی شفقت سے مجبور۔

سلسلہ یوں ہی چلتا رہا یہاں تک کہ ان کو شک ہوا کہ اتنی رات تک جاگتے رہنا کہیں کسی سایہ کا اثر تو نہیں چنانچہ انہوں نے تعویذ کا بندوبست کیا۔ سات سمندر پار سے جب چھٹیوں میں گھر آتا تو میری پسند کے نہ جانے کون کون سے دیسی پکوان بناکر کھلاتیں اور ایک ماہ کے عرصے میں چاہتیں کہ کسی اور کی دعوت قبول نہ کروں مبادا ان کے ہاتھ کی بنی ڈش کا ناغہ ہوجاتا۔ راحت رسانی کے علاوہ کبھی حکم نہیں کرتیں مگر دیندار خاتون ہونے کے ناتے دل و دماغ میں اچھے اخلاق وعادات پیوست کرتی رہتیں۔ اچھی بری صحبت میں تمیز کرنا سکھاتی۔ یادوں کا یہ ایک لامتناہی سلسلہ ہے جسے الفاظ میں قید نہیں کیا جا سکتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments