کورونا وائرس اور پڑھے لکھے جاہل



پاکستانی قوم کا ایک بڑا حصہ ان پڑھ ہے۔ یہاں کی شرح خواندگی 70 فیصد ہے۔ اور ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جن کو محض اپنا نام لکھنے آتا ہے۔ پاکستان کے 30 فیصد لوگ وہ ہیں جن کو نام بھی لکھنا نہیں آتا اور نہ ان کا پڑھنے لکھنے سے کوئی تعلق ہے نہ ان کو آتا ہے۔

اس کے بعد اس میں وہ لوگ آتے ہیں جو پڑھے لکھے ہیں۔ جو صرف ڈگری لینے کے لئے پڑھتے ہیں ان کی پڑھائی کا ان کی عملی زندگی سے کوئی تعلق نظر نہیں آتا اس کی مثال ہم ایسے لے سکتے ہیں کہ جسے ہے پاکستان میں بھی کورنا کی وبا نے جنم لیا اور تیزی سے پھیلنے لگی تو اس کے پیش نظر پاکستان میں لاک ڈاؤن لگا دیا گیا۔

اس میں ہم چونکہ اس وبا کو سنجیدگی سے نہیں لیا اس کا مزاح بنانے لگے اور طرح طرح کی حرکتیں کرنے لگے اس میں ہمارے پڑھے لکھے طبقے کی ذمہ داری تھی کے ان کو سمجھائے جو یہ کام کر رہے ہیں مگر ہمارے پڑھے لکھے طبقے اس کے برعکس کام کرنے لگا اس مزاح سے محظوظ ہو نے لگا۔ یہاں میں ان کو آکے پڑھا لکھا جاہل کہوں گا کیوں کے تعلیم کا جو فائدہ ہوتا ہے وہ ان میں نظر نہ آیا۔

اس کے بعد ان کو کہا گیا کہ سب سماجی فاصلہ رکھیں کیوں کہ یہ وبا ہے ایک سے دوسرے کو لگتی ہے
تو اس پر لوگوں کا رش ہے بازاروں ایک دوسرے کے گھر دعوتیں ہو رہی ہے۔
اور حکومت نے جو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کو کہا ہے اس کی سنجیدہ نہیں لیا جا رہا ہے۔
اس میں زیادہ تو لوگ سوشل میڈیا پر من گھڑت خبریں پھیلاتے ہیں اور اس سے مزید خوف پھیلا رہے ہیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے علاج بھی بتا رہے ہیں۔

اور اب تو ہماری اتنی زیادہ تعداد جوان ہے جو کہ کسی بھی قوم کہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے تو اب تو وہ بالکل فارغ ہیں ان کو چاہیے کہ اس وقت کو اچھے سے استعمال کریں۔ جو ان میں خامیاں ہیں ان کو فارغ وقت ملا ہے اس میں اس کو ٹھیک کرنے کی کوشش کریں۔ اس میں کتابیں پڑھے، خود کو جاننے کی کوشش کریں اس میں کوئی نہ کوئی نیا ہنر سیکھ سکتے ہیں۔ اس میں دنیا کی بڑی یونیورسٹیوں نے فری آن لائن کورسز کا اجراء کیا ہمیں چاہیے کہ اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔

اور ہمیں جو جوان ہے ان لوگوں کو سمجھائے۔ جو ان پڑھ ہیں جن نے تعلیم نہیں حاصل کی۔ اگر حکومت کوئی بات کر رہی ہے تو اس میں ہمارا ہی فایدہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments