ڈرامہ سنگ مرمر میں عورت دشمنی کے مظاہر


\"mehwish\"کیا آپ نے حال ہی میں نشر ہونے والی \’سنگ مر مر\’ کی قسط دیکھی؟ لوگ اکثر سوال کرتے ہیں کہ \’internalized misogyny \’ یعنی رگ و پے میں رچی ہوئی عورت دشمنی کسے کہتے ہیں۔ اس ڈرامے میں ایک سین ہے جس میں ثانیہ سعید کا کردار (یعنی گلستان خان کی بیوی) اور اورنگ (میکال ذوالفقار) کے درمیان ایک مکالمہ ہوتا ہے جس میں اورنگ کی ماں یہ بیان کرتی ہے کہ کیسے ہر عورت کبھی کبھی نہ کسی مرد کے لئے قربان ہوتی ہے۔ وہ اپنے بیٹے سے کہتی ہے کہ اس کی شادی طے پائی جا چکی ہے \’شیریں\’ کے ساتھ۔۔ یاد رہے شیریں کے بھائی نے اورنگ کے بھائی کا خون کیا تھا اور شیریں کو \’تاوان\’ میں لیا جا رہا ہے۔ اورنگ اس بات سے قدرے ناخوش ہے۔ اورنگ کی ماں اس کو مشورہ دیتی ہے کہ تم اپنی بیوی کو لے کے شادی ہوتے ہی گاؤں سے چلے جانا کیونکہ اگر وہ گھر میں رہے گی تو گھر والے اس سے \’کتے سے بھی برا\’ سلوک کریں گے. لوگ کہتے ہیں \’عورت ہی عورت کی دشمن ہے\’ مگر جناب دیکھئے تو سہی کہ آخر کیا نوبت آتی ہے کے عورت ہی عورت کی دشمن بن جاتی ہے؟ مردوں کے بنائے معاشرے میں آخر کون سا وقت ایسا آتا ہے کہ عورت دوسری عورت سے نفرت شروع کر دیتی ہے۔ قتل ایک مرد نے دوسرے مرد کا کیا لیکن قربان عورت ہوگی۔ جھگڑا بے شک مردوں کا آپس میں ہو لیکن قربانی کے لئے گردن عورت کی پیش کی جاتی ہے۔ ڈرامے میں ایک ڈائلاگ میں گلستان خان کہتے ہیں کہ ’میں اسی لئے تم عورتوں سے بات نہیں کرتا، تم  پر کو پرندہ اور مرد کو درندہ بنا دیتی ہو۔‘ کاش کوئی ان سے پوچھنے والا ہو کہ یہ معاشرہ مرد کا، طاقت مرد کے پاس،  قتل مرد کرے، بدلے کا فیصلہ مرد کرے اور پھر بھی درندہ بنانے والی عورت؟ مزید کچھ خیالات میں نے مندرجہ ذیل ویڈیو میں نظر بند کیے ہیں۔ ملاحظہ کیجئے:

The Review with Mahwash, Sang e Mar Mar – episode 9.

Posted by The Review with Mahwash on Monday, October 31, 2016


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments