کیوبا سے سیکھنے کا سبق


میڈیا رپورٹس کے مطابق کورونا وباء کے دوران قطر انیسواں ملک ہے جہاں کیوبا نے سو افراد پر مشتمل ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کی ٹیم بھیجی ہے اس طرح کیوبا ایک عالمی لیڈر کے طور پر ابھر کے سامنے آیا ہے جو اتنے سارے ممالک میں ڈاکٹرز کی ٹیم بھیج رہا ہے۔ اٹلی، چائنہ سمیت لاطینی امریکہ کے کئی ممالک میں ڈاکٹرز بھیجے گئے ہیں۔ کیوبا ایک چھوٹی سی ریاست ہے (گیارہ ملین آبادی) جہاں کمیونزم رائج ہے۔ اس کے باوجود کیوبا ایک بین الاقوامی طبی طاقت بن کے سامنے آیا ہے۔ اس میں پاکستا ن کے لئے ایک سبق چھپا ہے جس کی آبادی تقریباً دو سو بیس ملین ہے۔

انقلاب کے بعد کیوبا کی حکومت نے فیدل کاسترو کی سربراہی میں فیصلہ کیا کہ وہ عوام کی صحت پر سمجھوتہ نہیں کریں گے اور صحت کو پرائمری ہیلتھ کئیر نظام کے تحت تمام شہریوں کا بنیادی حق تسلیم کیا گیا ہے۔ ملک بھر میں نہ تو پرائیویٹ پریکٹس کی اجازت ہے اور نہ ہی پرائیویٹ کلینک اور ہسپتال وجود رکھتے ہیں۔ 1991 ء میں جہاں روسی فیڈریشن کے ٹوٹنے کے باعث کیوبا کو ملنے والی مالی امداد رک گئی وہیں امریکہ کی لگائی گئی پابندیوں کی وجہ سے کیوبا کی معیشت دباؤ کا شکار ہے۔

تاہم ان تمام باتوں کے باوجود کیوبا نے صحت کے نظام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ 1989 ء کے بعد سے کیوبا ترقی پذیر ملکوں میں میڈیکل اسسٹنس مہیا کرنے میں جی 8 ممالک سے کہیں آگے ہے۔ کیوبن ڈاکٹرز یو این او کے ساتھ مل کر قابل قدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ہیلتھ ٹورازم کی بدولت یہ ملک سالانہ چالیس ملین ڈالر کماتا ہے، دنیا بھر کے کئی ممالک سے لوگ علاج معالجے کے لئے کیوبا کا رخ کرتے ہیں۔ انہوں نے ویکسینز پہ بہت ریسرچ کی ہے اور آج کیوبا پولیو، ٹی بی، اور ٹائیفائیڈ جیسی بیماریوں سے پاک ملک ہے۔ یہ ایک ایسا سٹیٹس ہے جو ابھی تک پاکستان حاصل نہیں کر پایا۔

2006 ء میں بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق کیوبا کا ہیلتھ کئیر نظام دنیا کی بہترین پبلک سروس قرار دیاگیا۔ جبکہ 2000 ء میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ کم ذرائع آمدن کے باوجود کیوبا نے صحت کے شعبہء میں مثالی کارکردگی دکھائی ہے۔ یہ باتیں کیوبا کی کمیونسٹ گورنمنٹ کے لئے اعزاز ہیں۔

اس کے بر عکس پاکستان کی صورتحال پر نظر ڈالتے ہیں۔ پاکستان میں صحت کے شعبے کا 70 فیصد شیئر پرائیویٹ سیکٹر کے پاس ہے جسے ریگولیٹ کرنے کا کوئی منظم نظام موجود نہیں۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق 2014 ء میں پاکستان میں جی ڈی پی کا صحت کا بجٹ 0.919 % تھا، ۔ جبکہ کیوبا کا جی ڈی پی کا صحت کا بجٹ 10.57 % تھا۔

کورونا وباء کے دوران ہمارا ہیلتھ سسٹم ریت کی دیوار ثابت ہو رہا ہے جبکہ کیوبا دوسرے ممالک کی مدد میں پیش پیش ہے۔

کیوبا کے آنجہانی لیڈر فیدل کاسترو کے مطابق ”وقت آگیا ہے کہ ہم سیکھیں کہ دنیا کے مسائل کا حل بموں میں نہیں، بم بھوکے، بیمار اور احمق کو مار سکتے ہیں مگر بھوک، بیماری اور لاعلمی کو ختم نہیں کر سکتے“ ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments