سندھی اشاعتی ادارہ جو لاک ڈاؤن میں مفت کتابیں بانٹ رہا ہے


کسی فلسفی کا کہنا ہے کہ، ”وہ گھر، جس میں کتابیں نہ ہو، اس جسم کی مانند ہے، جس میں روح نہ ہو“ ۔ سو کتاب اور انسان کا ساتھ کافی زمانوں سے رہتا آیا ہے۔ اب جب پوری دنیا کرونا کی وجہ سے گھروں میں بند بیٹھی ہے، تب کتاب دوست حضرات اس مشکل گھڑی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور زیادہ سے زیادہ کتابیں پڑھی جا رہی ہیں۔ میں نے اپنی زندگی کا پہلا ناول ”غلامن جو بیڑو“ ( Slave ’s Ship کا سندھی ترجمہ) پڑھا تھا، اور پھر کتب بینی کا ایسا چسکہ پڑا کہ تیس سال ہوگئے لیکن کتابوں سے عشق برقرار ہے۔

اب جب وبا نے نئے قاعدے قانون متعارف کرادئے ہیں، تب سوشل میڈیا پر ہرکوئی لاک ڈاؤن میں گزرنے والے لمحات کو شیئر کررہا ہے۔ کوئی مظلوم شوہر بھنڈی کاٹتا نظرآتا ہے تو کوئی بریانی بنانے کی پریکٹس کرنے میں لگا ہوا ہے۔ ایسے وقت میں کتاب دوست حضرات اپنی زیر مطالعہ کتابوں کے بارے میں لکھ رہے ہیں، کتابوں کی سافٹ کاپیاں شیئر کر رہے ہیں اور اس طرح دوسرے لوگوں میں بھی دلچسپی پیدا ہو رہی ہے۔

ایسے میں ایک سندھی اشاعتی ادارے ”نؤں نیاپو“ (نیا پیغام) نے لوگوں میں کتابوں سے عشق کو دوگنا کرنے لئے بارہ اپریل کو فیسبوک پر اعلان کردیا کہ جس جس نے لاک ڈاؤن کے دوران کم سے کم پانچ کتابیں پڑھی ہیں، وہ اگر ان کے ٹائٹل کی تصویر بنا کر سوشل میڈیا پرشیئر کرے گا، تو اس کو ادارے کی طرف سے پانج کتابیں گفٹ کی جائیں گی۔

پھر کیا تھا ہر کوئی اپنے زیر مطالعہ کتابوں کے ٹائٹل فیسبوک پر ڈالنے لگا۔ اور جناب نؤں نیاپو کی پانچ کتابوں کا حقدار قرار ہو جاتا۔ کسی اشاعتی اداری کی ایسی کاوش پہلی بار میری نظر سے گزری ہے۔ ا س سے یقیناً اس وبا کے دوران کتاب پڑھنے کے رجحان میں اضافہ ہوگا۔ لیکن بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی، جب دھڑا دھڑا جیتنے والے لوگ سامنے آتے گئے، تب ادارے نے ایک قدم اور بڑھانے کا فیصلہ کیا۔

پہلی اسکیم جس کا دورانیہ مخصوص تھا، اس کے ختم ہونے کے ساتھ ہی ایک دوسری اسکیم کا اعلان کیا گیا۔ ایک اندازے کے مطابق پہلی اسکیم میں قریبن سوا لاکھ روپے کی کتابیں تقسیم کی جارہی ہیں۔ جن میں سے کچھ تو لوگوں کو مل بھی چکی ہیں۔

ادارے کی طرف سے جو دوسری اسکیم متعارف کرائی گئی تھی، اس کے مطابق جو شخص اپنی پسند کی کسی بھی ایک کتاب کا عنوان اور کتاب کا مختصر تعارف شیئر کرے گا، وہ ادارے کی طرف سے گفٹ کا حقدار ٹھہرے گا اور اس کا نام بمعہ تعارف و تصویر کے ادارے کے ماہوار رسالے میں شایع کیا جائے گا۔ ۔ نئی اسکیم اس حوالے سے بھی قابل تعریف ٹھہری کہ جتنے بھی تعارف سامنے آئے اس سے لوگوں کا کتابوں میں شوق بڑھنے لگا۔ کئی ایسے کتاب سامنے آئے جن کی ہارڈ کاپیز مارکیٹ میں میسر نہیں ہیں سو پڑھنے والوں نے اس کی اسکین کاپیز بھی ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کیں۔

دوسری اسکیم کے اختتام سے پہلے ہی تیسری اسکیم کا اعلان بھی کر دیا گیا تھا۔ جس میں پڑھنے والوں کو ”میری کہانی میری زبانی“ کے تحت اپنی زندگی کا خاکہ لکھنے کی دعوت دی گئی ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس اسکیم میں ملنے والے کتابوں کی تعداد پہلی اسکیم سے دوگنی مطلب دس کتابیں ہے۔ اور اب لوگ دھڑا دھڑ میری کہانی میری زبانی لکھ رہے ہیں۔ اور دس، دس کتابیں جیت رہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران ایسی اسکیم یقیناً قابل تعریف ہے، اگر کوئی اردو ادارہ بھی اس سلسلے میں آگے بڑھے اور کوئی انعامی اسکیم متعارف کرادے تو سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے یہ کتب بینی کے فروغ کے لئے اٹھایا جانے والا قدم یقیناً برسوں تک یاد رکھا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments