جنرل تیرے جانثار…. بے شمار، بے شمار


\"razi ہفتے کے روز راولپنڈی کی سڑکوں پر آویزاں کیے جانے والے بینرزکو بعض حلقے بلاوجہ پراسرار قرار دے  رہے ہیں اور خواہ مخواہ ان پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ بینرترجمان عوامی مانیٹرنگ سیل شیخ امجد علی کی جانب سے آویزاں کیے گئے ہیں اور ان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اراکین اسمبلی ملکی سلامتی کی خاطر انتشار کی سیاست ختم کر کے آئین میں سرکاری ملازمین کی سیاست میں حصہ لینے کی مدت دو سال سے کم کر کے ایک سال کر دیں تاکہ 2018ء کے انتخابات میں ہمارے ملک کی نامور شخصیت جنرل راحیل شریف حصہ لے کر وزیراعظم بن جائیں۔ امید ہے کہ ان کی پارٹی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوجائے گی۔ اس عبارت کوپڑھنے میں اگر آپ کودشواری پیش آرہی ہے تواس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں موجود بہت سی غلطیاں اور ابہام ہم نے دانستہ دور نہیں کیے۔ بینروں پر”پاکستان پہ جان قربان۔ ۔ سب سے پہلے مسلمان“کا نعرہ اورترجمان عوامی مانیٹرنگ سیل راولپنڈی کا فون نمبر بھی درج ہے جو شیخ رشید احمد کے فون نمبر سے بہرحال مختلف ہے۔

اس بینر کو پراسرار قراردینا اور اس پر تشویش کااظہارکرنا ہمیں تو بہت عجیب لگ رہا ہے۔ اعتراض یہ کیا جا رہا ہے کہ یہ بینرعین اس وقت آویزاں کیا گیا جب جنرل صاحب کی ریٹائرمنٹ قریب ہے۔ اس سے پہلے کراچی کی سڑکوں پر ”جانے کی باتیں جانے دو“کے عنوان سے بھی کچھ بینر جولائی کے مہینے میں نظرآئے تھے اور اس پر آئی ایس پی آر کو وضاحتی بیان بھی جاری کرنا پڑا تھا۔ آج کے بینر سے یہ تو واضح ہوگیا کہ اب جنرل راحیل شریف ریٹائر ہونے جا رہے ہیں اور بعض سازشی عناصر کی جانب سے ان کی مدت ملازمت میں توسیع کے بارے میں جو افواہیں پھیلائی جارہی تھیں بہت سی دیگرافواہوں کی طرح وہ بھی بے بنیاد ثابت ہو گئیں۔ رہا یہ مطالبہ کہ ریٹائرڈ سرکاری ملازم کو ریٹائرمنٹ کے ایک سال بعد ہی سیاست میں حصہ لینے کی اجازت دے دی جائے اور اس کے لیے آئین میں جو دوسال کی مدت درج ہے اس میں تخفیف کردی جائے۔ تو اس سلسلے میں ہمارا موقف یہ ہے کہ ایک سال والا تکلف قطعی غیرضروری ہے۔

\"banner\"سرکاری ملازم پاکستان کا شہری ہوتا ہے اور اسے ملازمت کے دوران بھی سیاست میں حصہ لینے کی اجازت ہونی چاہیے۔ جب وہ ملازمت کے دوران آئین سے انحراف کر سکتا ہے، آئین توڑ سکتا ہے، اسے معطل کر سکتا ہے، اقربا پروری کر سکتا ہے، رشوت لے سکتا ہے، جھوٹ بول سکتا ہے، اپنے حلف سے انحراف کر سکتا ہے، فرائض میں غفلت برت سکتا ہے، لوٹ مار کر سکتا ہے، اختیارات کا ناجائز استعمال کر سکتا ہے، میرٹ کی دھجیاں بکھیر سکتا ہے تو پھر بھلا وہ سیاست میں حصہ کیوں نہیں لے سکتا کہ وہ سیاست میں حصہ لیے بغیر بھی تو وہی کچھ کرتا ہے جو اس نے سیاست میں آنے کے بعد کرنا ہے۔ اب اگرآپ یہ سمجھیں کہ یہ جملہ تحریر کر کے ہم سیاستدانوں کی تضحیک کررہے ہیں یا انہیں تمام برائیوں کا ذمہ دارقراردے رہے ہیں تو اس سلسلے میں گزارش یہ ہے کہ ہماری اس تحریر کو ہماری بدنیتی قرارنہ دیا جائے ۔ ہم توخلوص نیت کے ساتھ صرف اور صرف جمہوریت کا استحکام چاہتے ہیں اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ آئندہ جمہوری عمل میں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے۔ اگر مستقبل میں سرکاری ملازمین کو ہی الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی تو اس کے دوررس نتائج برآمد ہوں گے اور ہم بوٹ پالش جیسے طنزیہ جملوں سے ہمیشہ کے لیے نجات حاصل کرلیں گے۔ قومی اداروں کے وقار میں اضافہ ہوسکے گااور ہم سب کھلے دل کے ساتھ واشگاف انداز میں سڑکوں پر یہ نعرہ لگا سکیں گے ”جنرل تیرے جانثار ۔ ۔ بے شماربے شمار“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments