کرونا آگہی مہم: دفاعی اور جارحانہ نعرے


اس وقت سارہ ملک کرونا وبا کے لپیٹ میں ہے، گھر گھر، گاٶں گاٶں اور شہر شہر لوگ خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں، لیکن حکومت وقت یا ریاستی مشینری اس وقت تمام تر توانائی کے ساتھ اس کی روک تھام کے لئے سارے طریقے بروئے کار لا رہی ہے۔

آج کل چونکہ میڈیا کا دور ہے اور میڈیا کا غلغلہ ہر کسی کے ذہن پر چھا یا ہوا ہے، جس کی وجہ سے ہر فرد تک بات پہنچانے کا طریقہ اور وسیلہ بھی سہل ہوگیا ہے۔ ریاستی مشینری ہر میڈیم اور ہر ذریعے کو اپنا رہی ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے لوگ آگاہ رہیں، لیکن جو مہم پرنٹ، الیکٹرنک اور سوشل میڈیا پر کچھ مخصوص سلوگن یا نعرے کے ذریعے چلائی جا رہی ہے، وہ تضاد در تضاد، تصادم در تصادم اور ٹھکراٶ در ٹھکراٶ کا شکار ہے، یا پھر ہماری نفسیات ہی کچھ اس طرح بنادی گئی ہے کہ وہ بجائے اس کے کہ، دفاعی حکمت عملی، بچاٶ اور تحمل سے کسی مسئلے سے نمٹے اس کو جارحانہ اور جنگجویانہ ترغیباتی طریقوں سے اس مسئلے سے نبردازمائی پر لگا دیا جاتا ہے۔

اس وقت کرونا آگاہی مہم کے لئئے متعدد نعرے یا سلوگن دستیاب میڈیا کی وساطت سے تشہیر کیے جارہے ہیں، مثلاً سماجی دوری یا ایک دوسرے سے فاصلہ، درون خانہ رہیے، خود کو بچانا، دوسروں کو بچانا ہے یا خود کو قرنطین کرنے کو خلوت نشینی سے بھی تشبیہ کر سکتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔

مذکورہ سلوگن یا نعرے تو وہ ہیں جو اپنی ظاہر اور باطن میں دفاعی ہیں اپنے لئٕے بھی اور اپنوں کے لئے بھی، لیکن جو جارحانہ سلوگن یا نعرہ ہمارے بچوں کے ذہنوں میں ڈالا جارہا ہے اور ان کی معصوم اور نازک زبانوں سے پھیلایا جارہا ہے وہ بچاٶ سے زیادہ تصادم اور ٹھکراٶ کی للکار ہے۔ یعنی یہ کہ ”کرونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے“ اب اس کے لغوی اور اصطلاحی معنی نکالنے والے مدافعین کچھ بھی وضاحتیں اور توجیحات پیش کریں، یہ بات مسلم ہیں، کہ جب آپ کسی چیز سے لڑیں گے تو اس چیز یا انسان سے مشت و گریبان ضرور ہوں گے اور جب مشت و گریبان ہوں گے تو ٹچ یا چپک سے صرف نظر نہیں کرسکتٕے اور ٹچ یا چپک اس وبا میں بچاٶ نہیں بلکہ پھیلاٶ ہے۔

یہ دوسرا موقع ہے کہ ہم بچوں سے سلوگن اور نعروں کی مشق کروا رہے ہیں، ایک اے۔ پی ایس واقعے کے بعد ”بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے ڈرتا ہے“ کا گانا اور اب یہ موجودہ سلوگن یا نعرہ ”کرونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے“، اب یہ بات تو سمجھ آتی ہے کہ اے۔ پی۔ ایس کے بعد وہ سلوگن یا گانا ایک مرئی قوت کے لئے تھا اور ان کے ساتھ جسمانی اور اسلحے کے ساتھ لڑ بھی سکتے تھے لیکن اب کی جنگ ایک غیر مرئی قوت سے ہے، جس کے سامنے جسمانی اور ہر قسم کی اسلحہ سازی کی دفاعی جتن بے معنی ہے اور تمام دنیا کی فوجیں خواہ وہ بحری، بری یا ہوائی فوجیں ہوں، ڈاکٹروں کے سامنے سلامی دے چکے ہیں اور ان کو اس جنگ میں ہراول دستے کی کردار میں مان بھی چکے ہیں تو کیوں نہ اس ہراول دستے کے سلوگن یا نعرے کوتقویت دیں جو ہر لحاظ سے دفاعی ہے جو نہ لڑنے کی ترغیب دیتا ہے اور نہ ٹچ یا چپک پر اکساتا ہے جو صرف اور صرف بچاٶ کا سلوگن اور نعرہ ہے اور وہ سلوگن یا نعرہ ہے ”کرونا سے ڈرنا نہیں بچنا ہے“۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments