ذکر ایک دھرنے کا اور ایک کڑوا سچ


کہتے ہیں تاریخ کبھی بھولتی نہیں اور نہ ہی بھولنے دیتی ہے لیکن تاریخ کے اوراق کو کچھ لوگ مسخ ضرور دیتے ہیں۔

گزشتہ دنوں ایک اور دھرنے کی بازگشت سنائی دی اور وہ شروع ہوئی شاہد خاقان عباسی کے اس انٹرویو سے جس میں انہوں نے فرمایا کہ تحریک انصاف کے 2014 والے دھرنا دراصل اس ملک کی اسٹلیشمنٹ کا دھرنا تھا۔ اس پر صرف اتنا ہی کہ سکتا ہوں کہ کاش عباسی صاحب قوم کو سچ ہی بتاتے۔

اس سب پر ان سے صرف اتنا ہی سوال بنتا ہے اگر ان کو اس سب کا پتہ تھا اور حکومت بھی ان کی ہی تھی تو پھر کیا پردہ داری آپ نے اس پر ایکشن کیوں نہ لیا؟

دھرنا آیا اور چلا گیا آپ کی اس وقت کی حکومت نے جناب طاہر القادری کو نقد بھاری معاوضہ بھی ادا کیا اس کے بارے میں بھی قوم کو بتا ہی دیتے۔ کہ کس کو کب اور کیوں پیسے دیے۔ اگر آپ کو پتہ نہیں تو میں بتا سکتا ہوں۔

آپ کو آج یاد آگیا کہ اس سارے معاملے کے پیچھے فوج تھی تو جناب اسی فوج کے سپریم کمانڈر تو آپ کی پارٹی کے لیڈر تھے آپ نے ان سے کیوں نہ حساب لیا؟

دراصل یہ اس ملک کا ایک المیہ بن چکا ہے جب کچھ نا بن پائے تو اس کا مدعا خفیہ اداروں پر ڈال دو لیکن قوم کو پتا ہونا چاہیے کہ ان میں اہم اداروں کے سربراہ تو وزیراعظم کے ماتحت کام کرتے ہیں۔ اگر یہ بات سچ تھی تو اس وقت کے ان اداروں کے سربراہان تو آپ کی حکومت میں اس دھرنے کے بعد قائم و دائم رہے تو پھر اب الزامات کیسے۔

یہ ایک المیہ ہے کہ اپنی ناکامی کا ملبہ کسی اور پر ڈال دو۔ اس وقت اگر حکومت کے پاس اتنی معلومات تھیں تو پھر کوئی قدم کیوں نہ اٹھایا گیا۔ دراصل ایسا کچھ تھا ہی نہیں اور نہ ہو سکتا ہے اگر ایسا کچھ ہوتا تو کیا فوج کے خلاف ایک نفرت انگیز رویہ رکھنے والا وزیراعظم نواز شریف کیا چپ رہتا؟ بالکل بھی نہیں وہ اور اس کی پوری کابینہ تو اس وقت پوری طرح فوج کے خلاف تھی۔ وہ کیوں چپ رہتی۔

مجھے تو امید تھی کی شاہد خاقان عباسی سچ بولیں گے اورقوم کو بتائیں گئے کہ اس وقت کی حکومت نے اس دھرنے کو شاہراہ دستور پر آنے کی اجازت خود دی اور پھر اس ملبہ ایک ایماندار پولیس افسر پر گرا دیا۔

بس اتنا ہی کہنا چاہتا ہوں کہ سابق وزیراعظم کو لحاظ کرنا چاہیے اور یوں اپنے اداروں کو بے توقیری نہیں کرنی چاہیے وہ بھی اپنے سیاسی مفادات کے لئے اور اپنے سیاسی حلیفوں کو نیچا دکھانے کے لئے۔

دھرنا آیا اور چلا گیا آپ کی حکو مت تھی کچھ نہ کیا اب کیا پچھتانا، اب تو یہ سب سانپ کی لکیر پیٹنے کے مترادف ہے۔ آپ کا سیاسی قد بہت اونچا ہے اس کو بونا نہ کریں یہ فوج آپ کی فوج ہے اس کو نہ ہر دفعہ نہ ہر معاملے میں گھسیٹ کر گندا کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments