رشی کپور سے بے رخی: امیتابھ کا عدم تحفظ یا کم ظرفی؟


30 اپریل کی صبح اچانک ایک خبر کی آہٹ ہوئی کہ بالی ووڈ کے مشہور کپور خاندان کے سب سے چھوٹے فرزند جنھیں پیار سے گھر والے چنٹو کہہ کر پکارتے اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ اس خبر کی تصدیق کرنے کی ضرورت یوں بھی محسوس نہیں ہوئی کہ اس خبر کو سب سے پہلے بتانے والے بالی ووڈ کے ہی ایک ایسے مشہور اداکار تھے جنھیں بالی ووڈ ہی نہیں پوری دنیا عزت کی نظر سے دیکھتی ہے۔ انہیں سرآنکھوں پر بٹھایا جاتا ہے۔ جی ہاں، ہم بات کر رہے ہے صدی کے سپر اسٹار کہے جانے والے امیتابھ بچّن کی۔ انہوں نے ٹویٹر پر لکھا کہ رشی کپور اب نہیں رہے۔ اور میں ٹوٹ گیا ہوں۔

اس کے بعد تو تمام نیوز چینلز اور سوشل میڈیا پر غم کی لہر دوڑ گئی۔ ہر ایک اپنی اپنی طرح سے رشی کپور کو یاد کرنے لگا۔ رشی کپور کی وفات کے بارے میں سب سے پہلے دنیا کو بتانے والے امیتابھ اس کے بعد سے رشی کپور کے لئے کئی جذباتی ٹویٹس کر چکے ہیں جن میں انہیں کی آواز میں گایا گیا نغمہ ”وقت نے کیا، کیا حسیں ستم، تم رہے نہ تم ہم رہے نہ ہم“ شیئر کرنا بھی شامل ہے۔

اس گانے میں امیتابھ اور رشی کپور دونوں ہی بے حد جذباتی انداز میں فلمائے گئے تھے۔ اس کے مناظر ایسے ہیں کہ دیکھ کر دل گھائل ہو اور آنکھ بھر آئے۔ یہ نغمہ سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے کہ یہ دنیا حقیقی نہیں بلکہ نظر کا دھوکہ ہے جہاں سے ایک دن ہم سبھی کو جانا ہے۔ یہ نام و رتبہ اور یہ دولت و شہرت سب کا سب یہی رہ جائے گا۔

یہ گانا امیتابھ اور رشی کپور کی اداکاری میں بنی فلم 102 ناٹ آؤٹ کا ہے۔ اس میں امیتابھ کی عمر 102 سال ہے اور وہ فلم میں 77 سالہ رشی کپور کے والد کے کردار میں ہیں۔ فلم میں رشی کپور بیرون ملک میں رہ رہے اپنے اکلوتے بیٹے کی بے حسی کی وجہ سے زندگی سے مایوس ہو چکے ہیں۔ امیتابھ اپنے بیٹے کی اسی مایوسی اور نا امیدی کو ختم کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔ وہ اپنے بیٹے کو زندگی کی دوسری خوشیوں کی طرف لے جانے کی جدد و جہد کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ تو تھی فلم کی بات اب یہاں سوال یہ بنتا ہے کہ کیا اصل زندگی میں بھی امیتابھ نے رشی کپور کے جذبات کا اتنا ہی خیال رکھا؟

اس سوال کا جواب رشی کپور نے اپنی خودنوشت ”کھلم کھلا“ میں خود ہی دے دیا ہے۔ رشی کپور نے بنا لاگ لپیٹ کیے لکھا ہے کہ 70 اور 80 کی دہائی میں جب امیتابھ کا ستارہ بلندی پر تھا اور ہم ان کے ساتھ ساتھی اداکار کے طور پر کام کیا کرتے تھے تب انہوں نے کبھی کسی انٹرویو میں ہماری تعریف نہیں کی۔ یہ وہ ٹیس تھی جو رشی کپور کو عمر بھر رہی۔ یہ بھی یاد رہے کہ بطور اداکار رشی کپور کی کارکردگی بڑی دھلی منجھی اور لائق داد ہوا کرتی تھی لیکن امیتابھ کے منہ سے اس کا اعتراف کبھی نہیں ہوا۔

جس دور میں رشی کپور نئے نئے فلم انڈسٹری میں آئے تھے انہیں ایسی فلمیں زیادہ ملیں جن میں مرکزی کردار امیتابھ کا ہوا کرتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ رشی کپور اور ان جیسے اس دور کے کئی اداکار وہ شہرت حاصل نہیں کر پائے جو امیتابھ کو حاصل ہوئی۔ یہاں تک کہ امیتابھ کے دور کے کئی اداکار ایسے بھی ہیں جو بڑے فلمی اعزازات سے بھی محروم رہے۔ اسی کا ملال رشی کپور کو بھی رہا۔ انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا کہ اتنا لمبا عرصہ فلم انڈسٹری کو دینے کے بعد بھی انہیں پدم اعزاز نہ مل پانے کا دکھ رہا۔

حالانکہ بابی فلم میں رومانی کردار کی کامیابی کے بعد انہوں نے نوے سے زیادہ فلموں میں ایسے کردار نبھائے۔ 2012 میں آئی فلم اگنی پتھ اور داؤد ابراہیم پر بنی فلم ڈی ڈے میں جب انہوں نے ولن کا کردار نبھایا تو اس میں بھی کمال ظاہر ہوا۔

امیتابھ کے جن ٹویٹس کا ہم نے شروع میں ذکر کیا اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے رشی کپور کے انتقال کے بعد ایک لمبا چوڑا بلاگ بھی لکھا جس میں رشی کپور سے پہلی ملاقات کا تذکرہ کیا اور ان کی اداکاری اور صلاحیتوں کی خوب تعریف کی۔ اسے المیہ ہی کہا جائے گا کہ جس وقت رشی کپور ان کے ساتھ کام کیا کرتے تھے تب وہ ایسی حوصلہ افزائی چاہا کرتے تھے جو امیتابھ نے کبھی نہیں کی لیکن جب وہ کامیاب اداکار کے طور پر خود کو منوا کر دنیا سے سدھارے تو امیتابھ کو ان کی اداکاری کی ستائش کرنے کی فرصت ملی۔

جس شخص کے مرنے پر امیتابھ نے لکھا کہ میں ٹوٹ گیا ہوں وہ انسان لمبے عرصے تک جان لیوا مرض سے لڑتا رہا۔ امیتابھ ان کی عیادت کے لئے اسپتال تک نہیں گئے۔ اپنے نہ جانے کی ان کے پاس بڑی جذباتی سی تاویل موجود تھی کہ میں رشی کپور کے چہرے پر دکھ نہیں دیکھنا چاہتا تھا۔

امیتابھ کے اس قسم کے رویوں کی وجہ کیا تھی اس کا تعین مشکل ہے۔ کیا یہ ایک سوپر اسٹار کا گھمنڈ تھا یا پھر باصلاحیت ساتھی فنکاروں کو دیکھ کر امیتابھ اپنے کریئر کے بارے میں عدم تحفظ کا شکار رہتے تھے؟ چاہے جو بھی وجہ رہی ہو لیکن اس سے ایک بات ضرور ظاہر ہو جاتی ہے کہ جس فنکار کو فلمی پردے پر دیکھ کر اس کی شخصیت کے بارے میں ہم کوئی تصور قائم کر لیتے ہیں دراصل وہ شخصیت اسکرپٹ رائٹر کی تشکیل دی ہوئی ہوتی ہے۔ ہماری کیسی سادگی ہے کہ ہم سیلولائڈ کی بناوٹی شخصیت کو اصل سمجھ بیٹھتے ہیں۔

صائمہ خان، اینکر پرسن دور درشن، دہلی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صائمہ خان، اینکر پرسن دور درشن، دہلی

صائمہ خان دہلی سے ہیں،کئی نشریاتی اداروں میں بطور صحافی کام کر چکی ہیں، فی الحال بھارت کے قومی ٹی وی چینل ڈی ڈی نیوز کی اینکر پرسن ہیں

saima-skhan has 12 posts and counting.See all posts by saima-skhan

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments