کینتسوگی۔ سونے کا جوڑ
جیسے ”کینتسوگی“ قدیم جاپانی فن ٹوٹے برتنوں کو قیمتی دھاتوں سے جوڑ کر فن پاروں میں بدل دیتا ہے، یوں ہم اپنے ٹوٹے دل اور پھوٹے نصیبوں کو بھی سونے کا جوڑ لگا سکتے ہیں
ایک نظر اپنے ماضی پر ڈالئے، یقیناً آپ سوچ رہے ہوں گے اگر راہ کی مشکلوں کا سامنا نہ ہو تا تو شاید آپ جس مقام پر آج ہیں، اس پر نہ ہو تے۔ تو کیا ایسا ممکن نہیں کہ ان مشکل لمحوں، راہ کی کٹھنا ئیوں اور اپنی کمزوریوں کو آگے بڑھ کر گلے لگایا جائے، انہیں پوری طرح قبول کیا جائے۔ جب آپ کا کوئی پسندیدہ برتن ٹوٹ جا تاہے تو اسے پھینکنے سے پہلے اسے جوڑنے کی اپنی سی کوشش کی جاتی ہے نا؟ یہی کچھ آپ اپنی ذات اور زندگی کے ساتھ بھی کر سکتے ہیں۔
کینتسوگی (انگریزی: Kintsugi)
جاپانی زبان کا لفظ ہے، جس کا مطلب سنہری یا سونے کا جوڑ ہے۔ یہ برتنوں کو جوڑنے کا قدیم طریقہ ہے۔ جاپان میں برتن ٹوٹنے پر انہیں سونے یا قیمتی دھاتوں سے جوڑا جاتا ہے۔ اس جوڑ کو چھپانے کی بجائے، قیمتی دھاتوں سے جوڑ کر مزید واضح کر دیا جا تا ہے یوں اس کی خوبصورتی اور قیمت میں اضافہ ہو جا تا ہے۔ وہ ٹوٹ کر پھر سے جوڑا گیا برتن طاقت، خوبصورتی اور نزاکت کی علامت بن جا تا ہے۔ یعنی وہ چیزیں جنہیں ٹوٹنے کے بعد پھینکا جا سکتا تھا، انہیں نہ صرف نئی زندگی مل جا تی ہے بلکہ انہیں فخر کے ساتھ دکھایا جا تا ہے، لوگ ان کی بے مثال خوبصورتی کو دیکھ کر حیران رہ جا تے ہیں۔
لیکن اس قدیم فن کو اگر اپنی رو زمرہ زندگی پر اپلا ئی کریں تویہ زندگی کا استعارہ بن جا تا ہے۔ جس طرح مٹی کے برتن بیک وقت نازک، ٹھوس اور خوبصورت ہوتے ہیں، بالکل اسی طرح انسا ن بھی حساس، اور مضبوط ہوتے ہیں، لیکن یقین مانئے دونوں ایک ہی جھٹکے میں ٹوٹ بھی جاتے ہیں، مگر اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ انسان زندگی سے منہ موڑ لے۔ سوچیں آپ کا دل بھی ایک ٹوٹا ہو ا برتن ہے، اس پر سونے کا جوڑ کیسے لگائیں گے؟ اپنے دکھوں کا علاج کر کے، اپنی زندگی کا از سرنو آغاز کر کے، اور اس سارے عمل کے دوران پہلے سے بھی زیادہ مضبوط بن جائیں گے۔
عین ممکن ہے آپ کے ذہن میں یہ سوال ابھر رہا ہو کہ اگر زندگی میں آنے والی مشکلیں ناگزیر ہیں تو ہم خود کو ان کے لئے کیسے تیار کر سکتے ہیں، یا پھر کینتسوگی تصور کو کیسے اپلائی کر سکتے ہیں؟ بجائے اس کے جب آپ مشکلوں میں گھرے ہوں، انہیں چھپانے کی بجائے ہم انہیں یوں بھی تو دوسروں کے سامنے پیش کرسکتے ہیں کہ ہاں میری راہ میں یہ مشکلات آئیں مگر یہ میری زندگی کے سفر کا حصہ تھیں۔ جب ہم ان سے دور بھاگنے کی بجائے انہیں قبول کرتے ہیں تو وہ ہماری کمزوری نہیں طاقت بن جاتی ہیں۔
ایسی کئی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں۔ ابھی چند دن پہلے ایک ٹی وی پروگرام میں ایک خاتون کی کہانی سن رہی تھی، کہ اس کی شادی ایک ذہنی بیمار شخص کے ساتھ ہو گئی، شادی کے پانچویں مہینے اسے گھر سے نکال دیا گیا، بیٹی کی پیدائش کے ساتھ ہی طلاق بھجوادی گئی۔ وہ بتا رہی تھی، وہ کس اذیت اور کر ب سے گزری ہے، سال بھر وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار رہی۔ مگر پھر اس میں ہمت آئی اب وہ نوکری کر رہی ہے، اپنی بچی کو پال رہی ہے، ناکام شادی، سسرال کے ظلم و ستم، کو وہ ایک براخواب سمجھتی ہے اور اب اپنی زندگی سے مطمئن ہے۔
گھر والے اس کی طلاق اور برے حالات کو پہلے پہل تو رشتے داروں سے بھی چھپاتے رہے، یوں ہم کرتے ہیں ناں اپنے خاندان کی نام نہاد عزت کی پاسداری کہ لوگ کیا کہیں گے، چند مہینوں میں بیٹی گھر واپس آگئی۔ مگر اب وہ اس پر شرماتی نہیں، اس نے اپنی کمزوریوں کو اپنی طاقت بنا لیا ہے۔ اس کی مشکلات نے بھی اس کے اندر ایک چمک پیدا کردی ہے اور اب وہ ساری دنیا کے سامنے بیٹھی، پورے اعتماد کے ساتھ سب کو اپنی کہانی سنا رہی تھی۔
اس سے نہ جانے کتنی ہی گھر بیٹھی عورتوں کو حوصلہ ملا ہوگا۔ سوچیں اگروہ لڑکی اپنے ٹوٹے دل اور پھوٹے نصیب کو جوڑنے کی کوشش نہ کرتی تو اس کی زندگی میں سکون کبھی واپس آتا؟
- امی کی موت اور 0.5 کی گولی کا سہارا - 28/07/2023
- ”بالے کی مار“ یا بوائے فرینڈ کا ”شوگر کوٹڈ ٹارچر“ ؟ - 09/01/2023
- کیا پاکستان میں فوج ”غیر سیاسی“ ہو سکتی ہے؟ - 31/10/2022
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).