وائٹ ہاؤس کا نیا مکین کون، ٹرمپ یا ہلیری؟ ووٹنگ شروع ہو گئی


امریکہ میں ملک کے 45 ویں صدر کے انتخاب کیلئے ووٹنگ کا عمل جاری ہے اور امریکی شہری ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ میں سے کسی ایک کو اپنا صدر منتخب \"donald-and-hillary-2\"کریں گے۔

صدارتی انتخاب جیتنے کیلئے امیدوار کو کل 538 میں سے کم سے کم 270 الیکٹورل کالج ووٹ حاصل کرنے ہوں گے اور اگر کوئی بھی امیدوار 270 الیکٹورل ووٹ حاصل نہ کرسکا تو معاملہ ایوان نمائندگان میں جائے گا جو ٹاپ تھری امیدواروں میں سے صدر کا انتخاب کرے گی۔ امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹ رہنما ہیلری کلنٹن اور ری پبلکن امید وار ڈونلڈ ٹرمپ دونوں ہی نے ریاست نیویارک میں اپنے اپنے ووٹ کاسٹ کئے۔ اس سے قبل دونوں رہنماؤں نے پیر کے روز اہم انتخابی حلقوں کے دورے کیے اور ووٹرز کو قائل کرنے کی آخری کوشش کی تھی۔

انتخابی مہم ختم ہونے سے قبل ہیلری کلنٹن نے ریاست فلاڈلفیا میں انتخابی ریلی سے خطاب کیا، اس موقع پر امریکی صدر براک اوباما، ان کی اہلیہ مشیل اوباما اور سابق صدر بل کلنٹن بھی موجود تھے۔  جلسے سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر براک اوباما نے کہا کہ ’ہیلری کلنٹن جانتی ہیں کہ عوام کی خدمت کیسے کرنی ہے‘۔ اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ہیلری کلنٹن صرف ٹوئیٹ ہی نہیں بلکہ حقیقت میں بھی کام کریں گی اور نتائج دیں گی‘۔

ہیلری کلنٹن نے تقریباً 35 ہزار افراد کے مجمع سے خطاب میں کہا کہ ’انتخاب میں اہم ترین سوال یہ ہے کہ ہم کس طرح کا ملک چاہتے ہیں‘؟

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کا آخری دن نیو ہمپشائر میں گزارا جہاں انہوں نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ہیلری کلنٹن کو ’ناکامی کا چہرہ‘ قرار دیا۔ ٹرمپ نے ایف بی آئی کی جانب سے ہیلری کلنٹن کی ای میلز پر نظر ثانی کے حوالے سے کہا کہ ہیلری کلنٹن کو مکمل طور پر ’دھاندلی زدہ نظام‘ کے ذریعے تحفظ فراہم کیا گیا۔ انہوں نے ووٹرز سے کہا کہ ’آپ کے پاس کرپٹ نظام سے چھٹکارا پانے کا ایک موقع ہے ، اس موقع پر ضائع مت ہونے دیں‘۔

انتخاب سے قبل ہونے والے تازہ ترین سروے کے مطابق ہیلری کلنٹن کو ڈونلڈ ٹرمپ پر محض 4 پوائنٹس کی برتری حاصل تھی۔ سی این این پول آف پولز کے مطابق ہیلری کلنٹن کو 46 فیصد جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 42 فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل تھی اور یہ نتیجہ گزشتہ 7 پولز کے نتائج کا اوسط نکالنے کے بعد سامنے آیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدہ صدارت حاصل کرنے کے لیے شمالی کیرولینا میں ہر صورت کامیابی حاصل کرنی ہوگی۔  اس کے علاوہ انہیں فلوریڈا، اوہائیو اور آئیوا میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑنے ہوں گے جہاں گزشتہ انتخابات میں براک اوباما نے کامیابی حاصل کی تھی۔ ان میں سے کسی بھی ریاست میں ناکامی ٹرمپ کے 270 الیکٹورل ووٹ تک رسائی کو مشکل بناسکتی ہے۔

ہیلری کلنٹن کے لیے ڈیموکریٹس کی جانب جھکاؤ رکھنے والی ریاستوں پنسلوانیا، مشی گن اور وسکونسن میں سابقہ کامیابی کو برقرار رکھنا چیلنج ہوگا۔ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں ان تینوں ریاستوں کو توجہ کا مرکز بنائے ہوئے تھے تاہم ان ریاستوں میں ہونے والے سروے میں ہیلری کلنٹن کو ہی برتری حاصل رہی ہے۔

اگر ہیلری کلنٹن مذکورہ تینوں ریاستوں میں کامیابی کو برقرار رکھیں اور شمالی کیرولائنا ، فلوریڈا یا اوہائیو میں سے کسی بھی ایک ریاست میں کامیابی حاصل کرلیں تو ان کی کامیابی یقینی ہوسکتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments