کورونا وائرس، فاقہ کش مزدور طبقہ اور فلاحی ادارے


پاکستان سمیت دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا 38 لاکھ سے زائد انسانوں کو بیمار اور تقریباً 2 لاکھ 87 ہزار کو ہلاک کر چکی ہے۔ اب تک اس وائرس سے پاکستان میں تقریباً 32 ہزار متاثر جبکہ  730 کے قریب جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اس عالمگیر وبا نے امیر غریب کا فرق مٹا کر سب کو برے طریقے سے جھنجھوڑ کر دکھ دیا ہے۔ کورونا وائرس سے کاروباری زندگی کو تباہ ہوگیا ہے۔ کروڑوں لوگ اپنی ملازمتیں کھو بیٹھے ہیں، دکانیں، مارکیٹیں بند پڑی ہیں جبکہ کاروبار ٹھپ ہوچکے، پاکستان میں اس وبا سے غربت مزید بڑھ گئی ہے، لاکھوں کروڑوں کی تعداد میں وہ لوگ جو روز کما کر کھایا کرتے تھے مانگ کر کھانے پر مجبور ہورہے ہیں جبکہ سفید پوش طبقہ جو کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے سے قاصر ہے کسی معجزے کے انتظار میں بیٹھا ہے۔

ان مشکل ترین حالات میں حکومتیں بھی اپنے عوام کے لئے جتنا ممکن ہے اقدامات لے رہی ہیں، وفاقی حکومت احساس پروگرام کے ذریعے ہر مستحق کو 12 ہزار روپے پہنچا رہی ہے جبکہ سندھ حکومت بھی 8 ارب روپے کا راشن تقسیم کرنے کا دعویٰ کررہی ہے لیکن 22 کروڑ سے زائد آبادی کے ملک میں جہاں تقریباً 25 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کررہی ہے یہ اقدامات ناکافی ہیں۔ مشکل کی اس گھڑی میں جہاں وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتیں عوام کو ریلیف دینے کے لئے مختلف اقدامات لے رہی ہیں وہی بڑی تعداد میں ایسے لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے توفیق دی ہے اور وہ غریبوں، ضرورت مندوں کی کھل کر امداد کر رہے ہیں۔

بہت سی تنظیمیں بھی اپنے طور پر اور حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کی ممکنہ حد تک روک تھام کے لئے مالی امداد فراہم کر رہے ہیں جبکہ بھوک سے نمٹنے کے لئے مستحق افراد میں راشن اور کھانے پینے کی اشیاء فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اس وبا کے خلاف شعور اجاگر کررہی ہیں۔ ہمارے ہاں ایدھی، خدمت خلق، سیلانی، سویٹ ہومز، اخوت، جے ڈی سی جیسی بہت سی نامور تنظیمیں اس وقت مستحق افراد کو گھروں تک راشن پہنچا رہی ہیں یہ نامور تنظیمیں جو کسی تعارف کی محتاج نہیں اور انہیں کسی پبلسٹی کی بھی ضرورت نہیں لیکن اس کے باوجود ان مشکل حالات میں انہیں بھی زیادہ سے زیادہ امداد کی ضرورت ہیتو وہیں پاکستان میں ایسے بہت سے چھوٹے پراجیکٹس، تنظیمیں بھی چل رہی ہیں جنہیں عام دنوں میں بھی تعارف کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ مالی امداد کی ضروریات کو پورا کر سکیں اور اپنی فلاحی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔

جہاں جے ڈی سی، اخوت اور سیلانی جیسی بڑی تنظیمیں ہر مستحق کے گھر راشن پہنچانے کے لئے دن رات کام کررہی ہیں وہی بہت سی چھوٹی اور گمنام تنظیمیں بھی کورونا کے باعث جنم لینے والی بھوک کو مٹانے کے لئے کوشاں ہیں۔ مشکل کے ان حالات میں کراچی میں فلاحی تنظیم ”امانت دار“ کی جانب سے کورونا وبا کے باعث کراچی میں فاقہ کشی پر مجبور غریب اور مستحق افراد میں راشن کی تقسیم کا عمل جاری ہے یہی نہیں بلکہ یہ فلاحی ادارہ اسپتالوں میں طبی عملے کو کورونا سے بچاؤ کی حفاظتی کٹس بھی فراہم کر رہا ہے اور کئی ایسے سفید پوش خاندانوں کے گھروں کے ماہانہ کرائے ادا کر رہا ہے جو عزت نفس کی خاطر کسی کے ا؟

گے ہاتھ نہیں پھیلا سکتے۔ ، ٹیم ”امانت دار“ کے ایک بانی ممبر کے مطابق مخیر حضرات کے تعاون سے ”امانت دار“ اب تک ہزاروں گھروں میں راشن کی تقسیم کا کام کرچکی ہے، لاک ڈاؤن کی صورتحال کے دوران ”امانت دار“ کی ٹیم نے نہ صرف مسلمان خاندان بلکہ ہندو اور عیسائی برادری میں بھی اس مصیبت کا سامنا کرنے کے لئے راشن تقسیم کیا ہے اور یہ سب مخیر حضرات کے تعاون سے ممکن ہوا۔ امانت دار روزانہ کی بنیاد پر بڑی تعداد میں مستحق افراد کے لئے راشن کا بندوبست کررہی ہے۔

امانت دار کے رضا کاروں کی ٹیم قریبی گوٹھوں کے قریب کراچی کے تمام مضافاتی علاقوں میں راشن کھانے کے اخراجات پہنچا رہی ہے، امانت دار کے رضاکار خدا کی بستی، سرجانی، مچار کالونی، اورنگی قصبہ، نارتھ کالونی، ملیر، کاٹھی پہاڑی، بنارس، آگرہ تاج اور مبارک گوٹھ سمیت کئی علاقوں میں مستحق افراد تک راشن پہنچا چکی ہے اور مزید کام جاری ہے۔ میری قارئین کرام سے گزارش ہے کہ جن کو اللہ نے توفیق دی ہے، وہ ”امانت دار“ کی کھل کر امداد کریں کیونکہ اسلام پیسوں والوں کو یہ درس دیتا ہے کہ اپنے قریبی رشتہ داروں، جاننے والوں، ملازموں اور ارد گرد موجود مستحق افراد کی مدد کریں، ان کو کھانا کھلائیں اور بڑھ چڑھ کر کار خیر میں حصہ لیں۔

امانت دار کی جانب سے لوگوں میں تقسیم کیے جانے والے راشن پیک پر 3 ہزار روپے خرچ آتا ہے، امداد دینے سے پہلے تسلی کے لئے فلاحی تنظیم امانت دار کے رکن سے اس نمبر پر 03102909040 رابطہ کرکے تسلی کی جاسکتی ہے۔ امانت دار کا اکاؤنٹ نمبر 0010069994830013 جبکہIBAN: PK 93 ABPA 0010069994830013 ہے۔ امبر ٹاؤن، گراؤنڈ فلور، شاہراہ فیصل بلاک 6 الائیڈ بینک برانچ کراچی ہے۔ میری قارئین کرام سے گزارش ہے کہ جن لوگوں کو اللہ نے بہت کچھ عطا کیا وہ آگے بڑھیں اور ایسے فلاحی اداروں کا بازو بنیں جو دور دراز موجود غریب لوگوں تک راشن پہنچا رہے ہیں کیونکہ ہمیں اسلام بھی یہی سبق دیتا ہے کہ اگر کسی کو مالی تنگی ہو تو وہ بھی جو توفیق ہو، صدقہ کرے چاہے ایک کھجور ہی، اللہ تعالیٰ اس کے رزق میں کشادگی عطا فرمائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments