اکرام اللہ نیازی کون ہے ؟


\"naqeeb-lawoon\"

نواز شریف تم سب سے بڑے چور ہو۔

اوئے اسفندیار ولی۔ ، اوئے ایزی لوڈ۔ ، اوئے مولانا ڈیزل۔ ، اوئے اچکزئی۔ ۔ ۔ ، اوئے چادر والے۔ اوئے چور کے بیٹے بلاول۔ اوئے شوباز۔ ، اوئے گنجے، اوئے فلانے، اوئے ڈاکو، اوئے غدار، اوئے چور کے یارو تم کو نہیں چھوڑوں گا میں ایک ایک کو پکڑوں گا وغیرہ وغیرہ

آج کل پاکستانی سیاست میں کچھ ایسی اخلاقیات کا دور دورہ ہے۔ اور ذمہ دار بھی کوئی اور نہیں سب سے بڑی پارٹی اور سب سے بڑے عوامی حمایت کا دعوی کرنے والا سیاستدان ہے۔ بد قسمتی سے 2013 کے بعد اب تک کچھ ایسی ہی فضا میں پاکستانی سیاست چل رہی ہے۔ ایک دوسرے کو گالیاں دینا، ٹی وی سکرین پر ایک دوسرے کی عزتیں اچھالنے کا یہ سلسلہ زور وشورسے جاری ہے۔

یہ دور سیاست زیادہ نہیں چل سکتا۔ یہ روش سیاست بلکل بھی مناسب نہیں۔

یہ انداز بیاں کسی بھی طرح حوصلہ افزا نہیں ہو سکتا۔ عمران خان کو سمجھنا ہوگا کہ سیاست بہت زیادہ حوصلے اور حد سے زیادہ مہذب ہونے کا نام ہے۔ انہیں سمجھنا ہوگا کہ گالیاں دے کر اور چیخ کر سیاست کرنا انہیں کسی بھی صورت زیب نہیں دیتا۔ ان کو اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ ان باتوں اور انداز بیاں کی اس حد سے زیادہ تلخی اور بد تہذیبی کو ہمیشہ کے لئے چھوڑ دیں گے۔

ان کو یہ بھی فیصلہ کرنا ہوگا کہ اب وہ کسی سیاستدان کو اس کے باپ کا طعنہ نہیں دیں گے۔ ان کو اب یہ سمجھنا ہوگا کہ ڈیزل، شوباز، ایزی لوڈ جیسے الفاظ ان کی عزت لوگوں میں کم کر سکتے ہیں اور کچھ نہیں۔

عمران خان کو اب ٹھنڈےدماغ سے سوچنا ہو گا اور یہ کام بہت آسانی سے ہو سکتا ہے۔ وہ خود کو تھوڑے وقت کے لئے تنہا کر لیں اور اپنی پسند کی چائے کا ارڈر دے دیں۔ اور دروازے پر موجود اپنے چوکیدار کوحکم دیں اور ایک دن کے لئے ان تمام درباری شیخی خور اور خوشآمدی دوستوں کو نہ آنے دیں۔ اور پھر غور کر لیں کہ کہاں کہاں وہ غلط ہیں۔ چائے کے پہلی سپ کے بعد تھوڑا سوچ لیں کہ آیا میرا انداز بیاں کچھ زیادہ تو برا نہیں۔ کیا میں نئی نسل کی غلط تربیت کا ذمہ دار تو نہیں بن رہا۔ چائے کا ایک اور سپ لیں اور پھر سوچنا شروع کردیں کہ کوئی ان کو ان کے باپ کا طعنہ دے تو کیسا محسوس ہوگا ؟

پھر آرام سے اپنے کمرے میں ٹہل لیں اور پھر سے چائے کا ایک سپ لے کر سوچنا شروع کردٰیں کہ جس صوبے کے لوگوں نے ان کو ووٹ دیا ساڑھے تین سال تک ان کو تبدیلی کیوں نہیں دے سکا۔ میرے وزیر کیوں کرپشن میں پکڑے گئے۔ میرے صوبے کی حالت کیوں نہیں بدل سکی۔ اور پھر اپنی حکومت کی ناکامیوں پر نظر ڈالیے۔

اس کے بعد آرام سے صوفے پر بیٹھ جائیں اور چائے لے کر خود کو ٹھنڈا اور پرسکون کر لیں اور سوچیں کہ جو لوگ پانچ۔ پانچ باریاں لے کر اپنے حلقوں کو بدل نہ سکے وہ میرے نئے پاکستان کے معمار کیسے بنیں گے۔ وزارت کے چکر میں مشرف کو سید بنانے والا شیخ رشید ان کا اپنا کیسے بنے گا۔ ان کو ایک نظر اپنے ارد گرد کے لوگوں پر بھی رکھنی ہو گی۔ درباریوں اور خوشامدیوں کو الگ کرنا پڑے گا۔ کرپٹ اور شکستہ اخلاق والوں کو بھی اب سایئڈ پر رکھنا ہوگا۔

یقین کیجیے اگر انہوں نے اس طرح چائے کے ایک کپ پر اپنا محاسبہ کر لیا اور خود کو بدل دیا تو وہ حقیقت میں بغیر کسی امپائر کے بہت بڑا لیڈر بنے گا۔ اگر خاکم بدہن وہ اپنا محاسبہ کرنے میں ناکام رہا تو ناکامی تو ایک طرف لوگ انہیں یہ پوچھنے میں بھی حق بجانب ہوں گے کہ اکرام اللہ نیازی کون ہے ؟

ذاتیات تو آخر ذاتیات ہوتی ہے۔ ، اور ذاتیات پرتو کوئی بھی اتر سکتا ہے !


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments