اقبال، حسین احمد مدنی اور فتح محمد ملک


پروفیسر فتح محمد ملک کچھ دنوں سے ایک شور انگیز ’مسلمانی‘ ادبی تنقید لکھ رہے ہیں جس میں اچھے خاصے نیک مسلمان ادیبوں کو ان کی مرضی حاصل کیے بغیر ’فتح محمد ملکی‘ مسلمان بنا دیا جاتا ہے۔ اب تک فیض، منٹو اور راشد کا اس نوعیت کا ’مسلمانی کرن‘ کیا جاچکا ہے۔ شاید فراز بھی نہیں بچ پائے ہیں۔ بہر کیف، اب انھیں تکفیریت کا بھی خیال آیا ہے، اور اچھے خاصے مسلمانوں کو ذہنی طور پر اسلام سے دور ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ ابتدا گڑے مردے اکھاڑ کر کی ہے، آگے دیکھیے کس کی شامت آتی ہے۔ فی الحال منافقت یا مصلحت کوشی کے تحت جو شخص ان کا اصلی ہدف ہے اس کا نام تک ظاہر نہیں کیا ہے اگرچہ اسے قابل صد احترام دانشور بھی قرار دیا ہے۔ یہ بھی نہ سوچا کہ اقبال نے جب حسین احمد مدنی پر اتنا شدید اعتراض کیا تھا تو ان کا نام لے کر کیا تھا، چبا چبا کر باتیں نہیں کی تھیں۔

پروفیسرصاحب لکھتے ہیں : ’ اقبال نے قومیت کے مسئلے پر مولانا حسین احمد مدنی کے مؤقف کی ”نبوتِ محمدیہ کی غایت الغایات“ کے حوالے سے ہی تردید کی ہے۔ یہ غایت ایک ایسے آفاقی انسانی معاشرے کا قیام ہے ”جس کی تشکیل اس قانونِ الٰہی کے تابع ہو جو نبوت محمدیہ کو بارگاہِ الٰہی سے عطا ہوا تھا۔“ متحدہ ہندوستانی قومیت کے تصوّر کو اپنا کر ہندو اکثریت کے متحدہ ہندوستان میں اسلام کی بنیاد پر کسی ایسے آفاقی انسانی معاشرے کا قیام ہرگز دائرہ ٴ امکان میں نہیں۔ ایسے میں مسلمانوں پر دو ہی راستے کھلے ہیں۔ یا تو وہ ترکِ اسلام کی راہ اپنا کر ہندو تہذیب میں جذب ہو جائیں اور یا پھر ہندوستانی وطنیت کے بُت کو توڑ کر جُداگانہ مسلمان قومیت کی بنیاد پر اپنے لیے ایک الگ خطہ  زمین کے حصول کی تحریک چلائیں۔ ‘

میں ان کی خدمت میں چند سوالات پیش کرنا چاہوں گا۔

1۔ آپ کے مفروضہ آفاقی انسانی معاشرے کے قیام کے لئے یہ کیوں ضروری تھا کہ انھی علاقوں کا انتخاب کیا جائے جہاں مسلمان فی الواقع اکثریت میں پہلے سے موجود تھے؟ آخر جب مدینہ کو ہجرت ہوئی تھی جہاں آپ کے گمان میں ایک آفاقی انسانی معاشرہ کی بنیاد ڈالی گئی تھی تو کیا وہاں مسلمان اقلیت میں نہیں تھے؟

2۔ اس آفاقی معاشرہ کے لئے جو علاقہ تجویز کیا گیا اس کی زمینی حدود برطانوی سامراجی فتوحات نے قائم کی تھیں، تو کیا اس میں آپ کو کوئی تضاد نہیں نظر آتا؟ دکھ بھریں بی فاختہ اور کوّے انڈے کھائیں۔ یا پھر یہ سمجھا جائے کہ سامراجی فتوحات سے ہی ’آفاقی‘ معاشرہ بنانے کے مواقع حاصل کیے جاتے ہیں؟

3۔ مجھے یقین ہے کہ آپ بخوبی جانتے ہیں کہ مولانا مدنی کے وضاحتی بیان کے بعد علامہ اقبال نے اپنی غلط فہمی کا اعتراف کیا تھا اور بحث ختم کرکے اس کی اشاعت بھی کردی تھی۔ ایک اقتباس کے مطابق اس بیان میں یہ کہا گیا تھا: ’ [مولانا حسین احمد مدنی] نے اپنے بعض احباب کے نام خطوط میں اقرار کیا ہے کہ میرا مقصد دہلی کے بیان میں اخبار تھا انشاٴ نہ تھا۔ یعنی یہ مقصد تھا کہ فی زماناً  لوگ وطنیت کو قومیت کا ذریعہ بتاتے ہیں اس کی خبر دی جائے، اور یہ امر واقعی ہے کہ یورپین اقوام اور ان کے فلاسفر عرصہ سے اسی پر گامزن ہیں۔ اس لئے میں اس بحث کو ختم کرتا ہوں‘۔ لیکن اس کا ذکر آپ کی تحریر میں کہیں نہیں ملتا، یہ کیوں؟

4۔ مولانا کا رسالہ 1940 سے قبل شائع ہو ا تھا۔ اس میں کہیں مسلم لیگ یا پاکستان کا ذکر نہیں ملتا ہے۔ وہ رسالہ تمامتر اقبال کے بعض اعتراضات اور تسامحات کے بارے میں ہے جن کا اظہار انھوں نے اس بیان میں کیا تھا جس کا ذکر آپ نے کیا ہے۔ بالخصوص اس تعلق سے کہ قرآن اور حدیث میں ’قوم‘ اور ’امت‘ الفاظ کن معنوں میں استعمال کیے گئے ہیں، اور یہ کہ مدینہ کے یہودیوں کے ساتھ جو معاہدہ رسول اکرم ﷺنے کیا تھا اس سے برصغیر کے مسلمان انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے سلسلے میں کیا سیکھ سکتے ہیں۔ آپ کس بنا پر یہ دعوی کرتے ہیں کہ وہ رسالہ خاص قرارداد پاکستان کی ردّ میں لکھا گیا تھا؟

5۔ مولانا مدنی نے اصل موضوع کے تعلق سے جو کچھ کہا وہ وہی تھا جو اس سے قبل انور شاہ کشمیری، عبدالباری فرنگی محلی، اور محمد علی جوہر جیسےارباب علم و بصیرت کہہ چکے تھے، بلکہ شیخ الہند مولانا محمود حسن بھی ان کی تائید کرتے، تو کیا آپ کے خیال میں قوم، امت، وطن اور ملت جیسے اہم تصورات کوسمجھنے کے لئے صرف اقبال کی چند تحریریں ہی کافی ہیں؟

6۔ اقبال نے یہ نہیں کیا کہ جو کچھ جب بھی لکھا اور شائع کیا اسے جمع کرکے کتابی شکل میں بھی شائع کردیا۔ اقبال نے جب اپنا پہلا مجموعہ ’بانگ درا‘ مرتب کیا تو بہت سا مطبوعہ کلام اس میں شامل نہیں کیا، اور جو چیزیں اس میں شامل کیں ان میں سے بہت میں تبدیلیاں بھی کیں۔ لیکن جو نظم ایک مرتبہ کسی مجموعہ میں شامل کرکے شائع کردی اس کو پھر کبھی منسوخ نہیں کیا۔ چنانچہ ان کے مطبوعہ کلام میں اگر یہ شعر محفوظ ہے : ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے +جو پیرہن اس کا ہے وہ مذہب کا کفن ہے: تو ان کا وہ مصرع بھی اسی طرح محفوظ ہے جس میں انھوں نے خاک وطن کے ہر ذرہ کو دیوتا مانا ہے۔ ( پتھر کی مورتوں میں سمجھا ہے تو خدا ہے+خاک وطن کا مجھ کو ہر ذرہ دیوتا ہے)۔ تو اب کیا ہم قارئین کو یہ لازم نہیں کہ اقبال کے ہر خیال کو اس کے پورے سیاق و سباق میں رکھ کر رد ّیا قبول کریں اور ایسا کرتے وقت یہ نہ بھول جائیں کہ اسی اقبال نے خاصا زور دے کر خود کو ایک ’مجموعہ ٴاضداد‘ بھی کہا تھا؟ آخر یہی اقبال تھے جنھوں نے سر کا خطاب نہ صرف قبول کیا بلکہ اس کی وجہ سے لوگوں کے طعنے بھی سہے، خلافت تحریک کو قابل اعتنا نہ سمجھا، بنگال کے مسلمانوں کو اپنی مجوزہ مملکت اسلامیہ میں نہیں شامل کیا نہ ان کو ایک الگ مملکت بنانے کا مشورہ دیا اگرچہ وہ بھی اپنے علاقے میں اکثریت میں تھے، 1907 میں علیگڑھ کالج کے طلبا کو یورپین اسٹاف سے تعاون کرنے کے مشورہ دیا (رہنے دو خم کے منھ پہ تم خشت کلیسیا ابھی )اور 1926 میں جب لاہور میں فرقہ وارانہ فساد ہوئے تو اقبال بھی ان لوگوں کے ہم نوا تھے جن کا عقیدہ تھا کہ فساد کی جڑ کا پتہ ہندوستانی نہیں صرف انگریز حکام ہی لگا سکتے ہیں۔

پتہ نہیں ملک صاحب نے عتیق صدیقی کی مختصر سی کتاب ’اقبال: جادوگرِ ہندی نژاد‘ پڑھی ہے یا نہیں، ’ہم سب‘ کے احباب سے درخواست ہے کہ کہیں سے حاصل کرکے اسے ضرور پڑھیں۔ اقبال سے محبت کرنا ہے تو انگریزی محاورہ میں warts and all کرنی ہوگی۔

اب بہت کم لوگ شاید جانتے ہوں کہ اسی زمانے میں ایک دوسرے اقبال بھی بعض حلقوں میں اسی طرح علامہ سمجھےجاتے تھے جس طرح نیاز فتحپوری کو علامہ کہا جاتا تھا، یہ تھے اقبال سہیل، جن کا وطن غالباً اعظم گڑھ تھا۔ انھوں نےاس موقع پر جو نظم لکھی تھی وہ اتفاق سے میری بیاض میں نکل آئی۔ ملک صاحب اور ’ہم سب‘ کے قارئین بھی اس سے لطف اندوز ہوں کہ ایک وہ بھی زمانہ تھا :

اقبال سہیل

درست گفت محدّث کہ قوم از وطن است + کہ مستفاد ز فرمودہٴ خدا و نبی است
زبان طعنہ کشادی مگرندانستی + کہ فرق ملت و قوم ازلطائف ادبی است
خدائے گفت بقرآں لکّل قوم ٍ ہاد + مگر بنکتہ کجا می برد کسے کہ غبی است
رموز حکمت و ایماں زفلسفی جستن + تلاش بادہٴ عرفاں ز بادہٴ عنبی است
بہ دیو بند نگر گر نجات می طلبی + کہ دیو نفس سلحشور و دانش تو صبی است
بگیر راہ حسین احمد ار خدا خواہی + کہ نائب است نبی را و ہم ز آل نبی است


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
5 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments