کاش علامہ اقبال فلمی ہیرو ہوتے !


\"Dr-Allama-Iqbal-on-seat1\"لاہور کی علامہ اقبال روڈ پر پہنچ کر احساس ہوا کہ ہم تو اقبال کے بارے میں خواہ مخواہ خوش فہمی کا شکار تھے یہ تو سب دھوکہ نکلا۔ شائد بچپن سے جو کچھ بتایا گیا اور جو کچھ کتابوں میں پڑھایا گیا اس کے سبب ذہن کے کسی گوشے میں بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح ہم بھی اقبال کا بہت بڑا بت بنا بیٹھے تھے۔ یہ سب عقیدت اور محبت جھاگ کی طرح بیٹھ گئی جب ہم نے بڑے شوق سے گڑھی شاہو کی پرھنگم سڑک پر ایک آدمی سے \”جاوید منزل\” کا پتہ پوچھا۔

\” بھائی یہ جاوید منزل کہاں پر ہے ؟\”

\”جاوید منزل ؟\”

خاصی معقول صورت کے لڑکے نے ذہن پر زور دینے کی غالباً ناکام کوشش کی۔

\” جی ! جاوید منزل\” ہم نے اس دفعہ ذرا اونچی آواز میں اپنا سوال دہرایا۔

کچھ دیر کی ذہنی کشمش میں مبتلا رہنے کے بعد نوجوان نے سچا اورکھراجواب دیا۔\” جی ! پتا نہیں\” اور یہ کہہ کر آگے بڑھ گیا۔

یہ جھیل میں پہلا پتھر تھا۔

\"javed_manzil_side_view\"

تھوڑی دور پہنچنے کے بعد ہم نے اپنا سوال ایک راہ گیر سے دہرایا۔چہرہ بدل گیا جواب وہی تھا۔

\” جی ! پتا نہیں\”

پہلے تو غصہ آیا کہ علامہ اقبال کے نام سے منسوب لوگوں اور گاڑیوں سے بھرپورسڑک پر لوگوں کو جاوید منزل کا نہیں پتہ۔ پھر آہستہ آہستہ ہم لطف اندوز ہونا شروع کر دیا۔

۔\” جی ۔۔۔۔جاوید منزل؟\”

\” جاوید پلازہ نہیں جاوید منزل۔۔۔ علامہ اقبال کا تاریخی مکان \”

اقبال کا مکان۔۔۔۔؟

اقبال کپڑا فروش نہیں۔۔۔۔۔ ڈاکٹر اقبال۔۔۔؟

نہیں نہیں۔۔۔ڈاکٹر اقبال۔۔۔۔۔۔دندان ساز نہیں۔۔۔۔۔جاوید اقبال کے والد۔۔۔۔۔۔

\”جاویدآٹو میکنک نہیں۔۔۔۔ جسٹس جاوید اقبال\”\"javed-manz\"

۔کچھ چہروں پر شک کے سایے لہرانے لگے کہ \” جاوید منزل\” کوئی جگہ ہے بھی یا یہ پھینک رہا ہے۔

کچھ درد دل رکھنے والے ایک حضرت نے غالباً ہمارے چہرے پر پریشانی کے آثار دیکھ کرہماری مدد کا فیصلہ کیا۔ \” جی مجھے خود تو نہیں معلوم لیکن رکیے میں کسی سے پوچھ کر بتاتا ہوں اور یو ں جب ان صاحب کو بھی ہم سے ملتا جلتا جواب ملا تو مایوسی سے سر ہلا کر اپنی راہ چل دیے۔

اب ہمیں علامہ اقبال پر باقاعدہ غصہ آنے لگا ۔

\” ڈاکٹر صاحب ! کہنے کو تو ایران سے لے کر ہندوستان تک اور پوری اسلامی دنیا میں آپ کی دھوم ہے لیکن حالت یہ ہے کہ آپ کے مکان کےآس پاس رہنے اور کام کرنے والے لوگ آپ کی رہائش گاہ سے واقف نہیں۔ بہت افسوس ہے ویسے۔ آپ زندہ ہوتے تو ضرور آپ سے شکوہ کرتے اور جواب شکوہ بالکل نہ سنتے۔ اچھا ہوتا تھوڑا اور مشہور ہو جاتے، آپ کا کیا جاتا۔۔۔۔ کچھ لوگوں کو آسانی ہو جاتی۔

کسی فلم میں ہیرو یا کوئی چھوٹا موٹا رول کر لیتے یا پلے بیک سنگنگ میں قسمت آزماتے تو شاید آپ کے نام سے منسوب اس سڑک پر دو چار بندے آپ کے گھر سے بھی واقف ہوتے۔

لوگ بمبئ میں شاہ رخ خان کے گھر \”منت \” سےواقف ہیں۔ دیدار کے سارے محلے کو پتہ ہو گا کہ یہ گھر اس کا ہے۔ کسی ٹی وی یا فلم اداکار یا اداکارہ کے گھر کا پتہ قریب رہنے والوں سے پوچھو توفوری جواب ملتا ہے اور اضافی معلومات بھی۔

\”جی میرا کا بنگلہ یہ گارڈن ٹاؤن والا تو اب خالی ہی رہتا ہے اب تو وہ ڈیفنس شفٹ ہو گئیں ہیں اور پھر وہاں سے دبئی اور کینیڈا\”۔\"javed-m\"

ایک ہمیں نہیں مل رہا تھا تو جناب شاعر مشرق، محسن ملت، حضرت ڈاکٹر سر علامہ اقبال آف سیالکوٹ کا گھر نہیں مل رہا تھا ۔بہت افسوس ہے ڈاکٹر صاحب۔

خیر جو ہوا سو ہوا \” جاوید منزل\” تو ہم کسی نہ کسی طرح پہنچ ہی گئے۔

سات کنال پر واقعہ یہ بنگلہ آج سےتقریباً پون صدی پہلے جب اقبال نے بنوایا ہو گا تو شاید دور دور تک اس کا کوئی ہمسر نہیں ہوگا۔  یہیں اقبال نے اپنی زندگی کے آخری تین سال گزرے اور یہیں پرقائد اعظم بھی اقبال سے ملنے آئے۔ کیا منظر ہو گا جب اپنے وقت کے دو بہترین دماغ گڑھی شاہو کے قریب اس خوبصورت بنگلے پر ملے ہوں گے ۔

اب جاوید منزل کو ایک میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں ان کے صاحب زادے جاوید اقبال کی دی ہوئی اقبال کی ذاتی اشیا نمائش کے لئے رکھی گئیں ہیں، اگر کوئی دیکھنا چاہے ۔

شاید \”جاوید منزل\” کا پتہ مشکل سے ملنے پر ہمارا ذہن الجھا ہوا تھا۔ اس لئے شومئی قسمت کہ ہمارا لوکل گائیڈ بننے کا اعزاز ایک کم عمرلڑکا کے ہاتھ آیا جو وہا ں پر مرمت کا کام کرنے والوں میں شامل تھا۔ ہم اس سے پوچھا

 \” آپ کو پتا ہے اقبال کون تھا ؟ \”

اس کا معصومانہ جواب آیا \”جی ! اقبال نے پاکستان بنایا تھا\”۔

۔۔۔۔کس جماعت میں پڑھتے ہو۔۔۔۔۔۔جی پڑھنے کے پیسے نہیں۔۔۔۔ کام کرتا ہوں۔

ہم سنی ان سنی کر کے \” جاوید منزل \” سے باہر آ گئے۔

 گڑھی شاہو چوک میں پہنچ کر اندازہ ہوا ۔۔۔۔اس جگہ تو ہم اپنے لڑکپن کے دور میں تشریف لاے ہوئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ کراؤن سنیما تھا یہاں پر۔۔۔\”

اب ایک ریڑھی والے سے پوچھا \” یار یہاں پر کراؤن سنیما تھا؟\"Allama-Iqbal-Museum-42\"

\”جی جی بالکل یہ چوک سے سیدھے ہاتھ مڑ کر بائیں ہاتھ پر \”۔

پہلی بار میں جواب ملنے پر حیرانی ہوئی اور جب یہی سوال ایک اور راہ گیر سے دھرایا ا تو اندازہ ہوا کہ کراؤن سنیما تو کافی مشہور جگہ ہے۔

\” جاوید منزل\”۔۔۔۔۔۔اور \”کراؤن سنیما\”۔۔۔۔۔ذہن میں خیال کوندا۔

اور جب اس امید پر کہ شاید کوئی یہ کہہ دے کہ نہیں جی ہمیں نہیں پتا سینما کا ۔۔۔۔ ایک نوجوان سے آخری بار کراؤن سنیما کا پتا پوچھا تو جواب میں طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ بیش قیمت معلومات باہم پہنچائی گئیں۔

\” ارے سر! کراؤن سنیما تو برسوں پہلے ختم ہو گیا پھر یہاں تھیٹر ہال بنا اور وہ بھی نہ چل سکا تو اب یہاں ایک اخبار اور چینل والوں کا دفتر ہے۔۔ لگتا ہے آپ اس علاقے میں نو وارد ہو\”۔

\” جی ! جی ۔۔۔۔بس ویسے ہی۔۔۔\” ہم کچھ شرمندہ سے ہو گئے۔

واپسی پر آتے ہوئے سوچا

\” دیکھا ڈاکٹر صاحب ! ہم نہ کہتے تھے فلموں میں کام کر لیتے تو زیادہ مشہور ہوتے اور لوگوں کو جاوید منزل کے بارے میں بھی کچھ پتا ہوتا\”۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments