کرونائی عید سادگی سے منائیں
قارئین وفاقی حکومت کی ہدایات پر پورے ملک میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد کاروباری سرگرمیوں کا آغاز ہو چکا ہے اور دیکھنے میں آ رہا ہے کے عوام اور کاروباری طبقے کی اکثریت مطلوبہ احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے نظر نہیں آ رہے۔ ہمارے مخصوص ملکی و معاشرتی کلچر میں یہی توقع کی جارہی تھی اور اس امر کا حکومت کو بھی بخوبی علم تھا۔ اسی پس منظر میں وفاقی مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر کے بیانات کہ عوام کو زیادہ دیر لاک ڈاؤن میں نہیں رکھا جاسکتا اور اب ان کے اندر کرونا کے خلاف قوت مدافعت پیدا کر کے انہیں کرونا کے ساتھ رہنا کے لئے تیار کرنا ہوگا۔
اس اہم بات کا عندیہ دے رہی ہے کہ حکومت لاک ڈاؤ ن نرم کر کے جہاں معاشی و سیاسی اہداف حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے وہاں کرونا سے لڑنے کے لئے اب عوام میں کورونا کے خلاف ہرڈ امیونٹی پیدا کرنے کی حکمت عملی اپنانے جارہی ہے تاکہ عوام کی اکثریت میں کرونا کے خلاف قوت مدافعت پیدا کر کے اس وبا کو کنٹرول کیا جاسکے۔ اور اس طرح سے لاک ڈاؤن بھی دوبارہ نہ کرنا پڑے اور معمول کی معاشی سماجی اور معاشرتی زندگی کا پہیہ کچھ ضروری احتیاطوں کے ساتھ چلنا شروع ہو جائے۔
یہ حکمت عملی کس حد تک کامیاب ہوگی اس کا فیصلہ تو آنے والا وقت ہی کرے گا تاہم اس سلسلے میں ایک ملک کی مثال آپ کے سامنے رکھنا چاہوں گا جس نے کرونا سے نمٹنے کے لئے شروع سے ہی اس پالیسی کو اپنایا۔ جب کرونا سے لڑنے کے لئے پوری دنیا کے ممالک لاک ڈاؤن، سماجی فاصلے، گھروں میں رہنے اور دیگر احتیاطی تدابیر اپنانے کی پالیسی پر عملدرآمد کرانے کے لئے کوشش کر رہے تھے اسی وقت دنیا کا ایک ملک سویڈن کرونا سے بچاؤ کے لئے اس کے بالکل برعکس حکمت عملی پر عمل پیرا تھا۔
سویڈن کی حکومت نے چند سائنسدانوں کے مشورے پر عوام میں کورونا کے خلاف ہرڈ امیونٹی (Herd Immunity) پیدا کرنے کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے نہ ہی لاک ڈان کیا اور نہ ہی عوام کو سماجی فاصلے، گھروں میں رہنے اور دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی۔ ایلیمنٹری، مڈل سکول، بار، ریسٹورنٹس حتی کہ نائٹ کلب بھی کھلے رکھے گئے۔ سویڈن کی عوام کی بڑی اکثریت نے اسے خوب سراہا۔ ہرڈ امیونٹی (Herd Immunity) دراصل وہ حکمت عملی ہے جس کے تحت کسی آبادی کے 70 سے 80 فیصد حصے میں وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا کر کے وبا کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
اس حکمت عملی کے نتیجے میں تقریباً ایک کروڑ بیس لاکھ کی آبادی کے اس ملک میں 12 مئی تک اپنے پڑوسی ممالک کی نسبت بہت زیادہ 3,256 اموات اور 26,670 متاثرہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ اس کے پڑوسی ممالک ناروے میں 224 اموات اور 8,132 متاثرہ افراد اور فن لینڈ میں 265 اموات اور 5,880 متاثرہ افراد رپورٹ ہوئے ہیں۔ اسی طرح برطانیہ نے بھی آغاز میں کسی حد تک اس پالیسی کو اپنایا جس کے نتیجے میں وہاں بھی اموات کی تعداد بہت بڑھ گئی۔
سویڈن کی اس پالیسی کو ملکی انوائرولوجسٹس اور امیونٹیس اور دنیا نے ہدف تنقید بنایا۔ تاہم بعد ازاں دونوں ممالک سویڈن اور برطانیہ کو لاک ڈاؤن کی پالیسی کو اپنانا پڑا۔ پاکستان میں بھی اعداد و شمار بتا رہے ہیں کے لاک ڈان میں نرمی کے نتیجے میں متاثرہ افراد اور شرح اموات میں اضافہ ہونے جا رہا ہے تاہم لاک ڈاؤن میں نرمی کے واضح اور حتمی نتائج تو اگلے دو ہفتوں تک ہی سامنے آنا شروع ہوں گے اور یہ طے کیا جا سکے گا حکومت کا عوام میں ہرڈ امیونٹی (Herd Immunity) پیدا کر کے کرونا سے لڑنے کا فیصلہ کس حد تک درست ثابت ہوا۔
تاہم جن ممالک میں لاک ڈاؤن نرم کیا گیا ہے وہا ں سے آنے والی رپورٹس یہ بتا رہی ہیں کہ ان ممالک میں متاثرہ افراد اور ان کی اموات کی شرح میں اضافہ ہو ا ہے۔ حتیٰ کہ چین کے شہر ووہان، جرمنی اور چند دوسرے ممالک جہاں حکومتوں نے کرونا کی وبا پر قابو پانے کا دعوی کیا وہا ں سے بھی کرونا سے متاثرہ کیسز دوبارہ رپورٹ ہونے شروع ہو گئے ہیں اور ماہرین کے مطابق کرونا کی دوسری لہر ان ممالک کو متاثر کر سکتی ہے جہاں پیک آنے کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی۔
جبکہ پاکستان میں تو پیک آنا ابھی باقی ہے اور لاک ڈاؤن نرم کیا جا چکا ہے اور اس نرمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عوام اور کاروباری طبقات مطلوبہ SOP ’s کی دھجیاں اڑا رہے ہیں ان حالات میں نتائج کیا ہو سکتے ہیں یہ تو واضح ہے۔ عوام سے یہی اپیل کی جا سکتی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر فیملی کے ساتھ مارکیٹوں کا رخ نہ کریں۔ مجبوراً جانا پڑے تو احتیاطی تدابیر کا خیال کریں۔ ان حالات میں درست لائحہ عمل تو یہی ہو گا کہ عید کو سادگی سے منانے کے لئے اپنے آپ کو تیار کریں اور لاک ڈاؤن کی نرمی میں غیر محتاط رویہ اختیار کر کے اپنی اور دوسروں کی جان کو خطرے میں نہ ڈالیں۔
- پاکستان میں کرونا کا جن بے قابو - 18/06/2020
- پاکستان کا کرونائی بجٹ 2020۔ 21 - 14/06/2020
- پاکستانی سیاست کے ٹڈی دل - 12/06/2020
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).