شاہد آفریدی کشمیر میں، انڈیا کا انتہا پسند طبقہ تکلیف میں


23 جولائی 2019 کو شاہد آفریدی کا بیان سرحد پار اس طبقے کو ناگوار گزرا جو کشمیر کے متعلق انتہا پسندی کی سوچ رکھتے ہیں۔ بات کچھ یوں تھی وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان وہ مشہور زمانہ گفتگو ہوئی جس میں امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی جس پر شاہد آفریدی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”علاقائی و عالمی امن کی بقاء کے لیے ہمیں مسئلہ کشمیر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ کشمیریوں کو ان کا حق ملنا چاہیے اور مجھے امید ہے کہ انڈیا اس سلسلے میں مثبت کردار ادا کرے گا“ ۔ یہ ٹویٹ کرنے کی دیر تھی کہ انڈیا کے مخصوص انتہا پسند طبقے نے شاہد آفریدی کے خلاف سوشل میڈیائی جنگ شروع کر دی۔

کیا یہ غلط بات ہے کہ کشمیریوں کو ان کا حق ملنا چاہیے؟ کیا یہ غلط بات ہے کہ امن کی خاطر دونوں ممالک کو اپنے مسائل حل کرنے چاہئیں؟ یہ وہی طبقہ ہے جو گزشتہ برس دسمبر میں انڈیا کے اندر نافذ ہونے والے سٹیزن امینڈمنٹ ایکٹ کے خلاف احتجاج کرنے والے ہندوستانیوں کو مار پیٹ رہا تھا۔ انتہا پسندی کسی بھی معاشرے کو اندھیروں میں دھکیلنے کی وہ وجہ ہے جس سے آنے والی کئی نسلیں متاثر ہوتی ہیں۔ بہت سے مثبت سوچ کے حامی انڈین افراد پر پابندیاں عائد کی گئیں اس کے باوجود ہم نے دیکھا کہ دہلی کی سڑکوں پر دلیل سے بات سمجھانے والے طلباء احتجاج کرتے رہے۔

جنوبی ایشیا میں کرکٹ کا وہی مقام ہے جو اسپین یا برازیل میں فٹ بال کا ہے۔ جنون کی حد تک پسند کیا جانے والا یہ کھیل جب بھی پاکستان اور انڈیا کے درمیان میچ کی صورت کھیلا گیا، سرحد کے دونوں جانب جوش اور حب الوطنی کا گراف اوپر گیا۔ کرکٹر ہونے کی وجہ سے شاہد آفریدی کا بیان انڈیا میں سنجیدہ گفتگو کا حصہ بنا۔ لیکن انڈیا میں کبھی مسئلہ کشمیر کو کرکٹ کی طرح سیریس نہیں لیا گیا۔ اور جو بھی کشمیریوں کے حق میں بولا اسے انڈیا کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

کچھ دن پہلے انڈین کھلاڑیوں ہربھجن سنگھ اور یووراج سنگھ نے شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کو عطیات بھیجے تو اس مثبت عمل کو بھی انڈیا میں تعصب کی عینک لگا کر دیکھا گیا۔ شاہد آفریدی کی جانب سے شکریہ کا پیغام بھیجا گیا اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ انڈیا کے کھلاڑی کوئی بھی اچھا کام شروع کریں گے تو شاہد آفریدی فاؤنڈیشن اس میں اپنا حصہ ڈالے گی۔ انسانیت کی کوئی سرحد نہیں ہوتی اور نیک کام کے لیے رنگ یا نسل کو نہیں دیکھا جاتا۔

یہی وجہ ہے کہ کل شاہد آفریدی فاؤنڈیشن نے بنگلہ دیشی کھلاڑی مشفق الرحیم کا بلا 20 ہزار ڈالر میں خرید کر وہ رقم بنگلہ دیشی عوام کی مدد کے لیے وقف کر دی تاکہ وہاں کرونا متاثرین کی مدد ہو سکے۔ کرکٹ شائقین نے شاہد آفریدی کے اس عمل کو سراہا۔ یہی نہیں رواں سال جنوری میں آسٹریلیا کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کے لیے اپنی فاؤنڈیشن کی جانب سے رقم فراہم کی۔ دوسرے ملک کی مدد کے لیے وہاں کی شہریت لینا لازمی نہیں بلکہ سینے میں دل ہونا لازمی ہے۔

انتہا پسندوں کا تعصب کسی کو اچھائی کے راستے نہیں ہٹا سکتا۔ شاہد آفریدی کشمیری بہن بھائیوں کے مدد کے لیے آج کل کشمیر میں موجود ہیں۔ وہاں کے شہری شاہد آفریدی کے استقبال کے لیے سڑکوں پہ کھڑے ہاتھ ہلا رہے تھے۔ کشمیری بھائیوں کی مدد کو بھی انڈیا کا وہی مخصوص طبقہ اسی طرح دیکھ رہا ہے جیسے سٹیزن امینڈمنٹ ایکٹ کے خلاف اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کو دیکھتا ہے۔ آج بھی ٹویٹر پر بنگلہ دیشی عوام کے لیے شاہد آفریدی کی امداد کو نظر انداز کرتے ہوئے کشمیریوں کی امداد کو تعصب کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور امن کی راہ میں رکاوٹ بنے کھڑے ہیں۔

میں تو کہتا ہوں کہ شاہد آفریدی لوگوں کی زیادہ سے زیادہ مدد کرے، اپنی فاؤنڈیشن کے ذریعے بیرون ممالک رفاہی کاموں کو جاری رکھے اور امن کا پیغام دیتا رہے۔ انڈیا کو چاہیے کہ وہ شاید آفریدی کی کشمیری عوام کے ہمراہ بنی تصاویر دیکھے اور سمجھے کہ کشمیر کے غیور عوام اپنے حامیوں کو جانتے ہیں اور ان کی قدر کرتے ہیں۔ کئی سالوں سے کشمیری خود کو آزاد دیکھنے کی خواہش میں صبح سے شام کرتے ہیں مگر ان کی حمایت کے لیے با اثر شخصیات اپنے دل میں وہ درد نہیں رکھتیں۔

یہ جنت نظیر دھرتی ظلم و ستم کی وہ داستان بن گئی ہے جس کو سننے والے اس اس داستان کا خوشگوار اختتام دیکھنا چاہتے ہیں۔ شاہد آفریدی کی طرح برصغیر پاک و ہند کے کھلاڑی اس کے حل میں اپنا بہترین کردار ادا کر سکتے ہیں کیونکہ عوام انہیں اپنا ہیرو مانتے ہیں اور عوام ہی حکومت کو قائل کرنے کے لیے پرامن احتجاج کر سکتے ہیں جس سے ”مقبوضہ کشمیر“ کا پہلا لفظ ختم ہو جائے گا اور یہ دھرتی اپنے اصل رنگ میں واپس آئے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments