قاتل وبا کے سائے میں عیدالفطر


کوروناء کی وبا نے دنیا کا مضبوط معاشی اور اقتصادی نظام تباہ کر کے سپر پ اور ز کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس وبا نے انسانی جانیں تو لی ہی تھیں اس کے ساتھ ساتھ قاتل وبا نے ہر فرقے کی عبادات اور مذہبی تہواروں پر بھی بری طرح حملہ کیا ہے۔ رمضان المبارک کے بعد عید الفطر بھی کورونا کے باعث متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکی۔ عید کی نماز کے بعد گلے مل کر ایک دوسرے کو عید مبارک کہنا، عزیز و اقارب کے ہاں دعوت میں شرکت کرنا اور فیملی کے ساتھ تفریحی مقامات پر سیر کرنا ہماری مذہبی و سماجی روایات ہیں۔

لیکن اس مرتبہ اس خطرناک وبا نے روایتی عید منانے کو موقع کسی کو نہیں دیا۔ عید سے قبل لوگ اس طرح خریداری نہیں کرسکے جس طرح کی جاتی تھی، اپنے بچوں تک کے لئے نئے کپڑے، نئے جوتے نہیں خرید سکے۔ اس تہوار پر خصوصی بناؤ سنگھار، نئے فیشن کے کپڑے اور جوتے پہننا خواتین کے لئے لازم و ملزوم ہوتا تھا جس کے لئے وہ اپنے شوہر سے ضد بھی کر لیتی تھی لیکن اس مرتبہ ان کی ضد کورونا کے آگے نہیں چل سکی۔ کورونا سے پیدا شدہ خراب حالات دیکھ کے خواتین نے چپ تو سادھ لی لیکن دل ہی دل میں کورونا کو اس قدر کوسا کہ شاید ہی کبھی کسی پر اتنا برسیں ہوں۔

کچھ نڈر خواتین نے تو عید سے چند روز قبل لاک ڈاؤن کھلنے پر بازاروں اور مارکیٹوں کا رخ بھی کیا لیکن پھر بھی اپنی خریداری پر مطمئن نظر نہ آئیں کیونکہ بازاروں اور مارکیٹوں میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے نیا مال بکنے کو آہی نہیں سکا تھا، جو پرانا مال دکانوں میں موجود تھا، دکانداروں نے اسی کی بے بہا تعریفیں کر کے کسی طرح بیچنے کی کوشش کی تاکہ وہ بھی کچھ کما کر عید کی خوشیاں منا سکیں لیکن کورونا نے سب کی امیدوں پر پانی پھیر کر ایک نئی تاریخ رقم کردی۔ چھوٹے چھوٹے بچے جن کو کورونا کا پتہ نہیں تھا وہ بھی اب سمجھ چکے ہیں کہ کورونا، بین ٹین کارٹون کی طرح کا کوئی برا ایلین ہے۔ پارکس اور تفریحی مقامات بند ہونے اور کورونا کے خوف کی وجہ سے لوگ اپنی فیملیوں کو گھر سے باہر لے کر نہیں نکل سکے جبکہ گھر کے اندر بھی زیادہ تر افراد نے سو کر عید گزاری۔

نئے نوٹوں کی وجہ سے کورونا پھیلنے کا خدشہ تھا جس کی وجہ سے نئے نوٹ جاری نہ کیے جاسکے۔ زیادہ تر نئے نوٹ بچوں کو عیدی کے طور پر استعمال ہوتے تھے۔ بچے تو اس مرتبہ اپنی عیدی سے بھی محروم رہے کیونکہ کورونا کے پھیلاؤ کے ڈر سے بچوں کو نہ تو نئے نوٹ مل سکے اور نہ ہی پرانے۔ بس یوں کہئیے اس قاتل وبا کے سائے میں جس طرح لوگوں نے عید منائی وہ سب کو ہمیشہ یاد رہے گی۔ اس عید کو سادگی سے منانے کی ایک وجہ حالیہ طیارہ حادثہ بھی تھا کیونکہ عید سے چند روز قبل ہی اس قدر قیمتی جانوں کے ضیاع پر پوری قوم سوگوار تھی۔ لوگ کورونا کے غم میں مبتلا تھے کہ اس حادثے نے کوروناء وبا سے بھری فضاء میں جینے کی امید لئے زندگیوں کو اک اور نہ مٹنے والا زخم لگا دیا۔ اب تو ہر کسی کی زبان پر یہی دعا ہے کہ اللہ دنیا پر رحم فرما دے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments