بجلی کے استعمال پر کیسے نظر رکھیں تاکہ بل قابو میں رہے


مینجمنٹ کا اصول ہے کہ جس چیز کی آپ پیمائش نہیں کر سکتے، اسے قابو بھی نہیں کر سکتے۔ بل کو کم کرنے کا اکلوتا جائز طریقہ بجلی کے خرچ پر ہر وقت نظر رکھنا ہے۔ ہر صارف کو بجلی کے استعمال کے بارے میں بنیادی معلومات ہونی چاہیے تاکہ وہ اپنی بجلی کے خرچ کو صحیح طرح بجٹ کر سکے۔ ہم میٹر دیکھنے کی اکثر زحمت ہی نہیں کرتے اور بل دیکھ کر اچھل پڑتے ہیں۔ بجلی کا میٹر آپ کے لیے نہیں بلکہ واپڈا کے لئے پیمائش کر رہا ہے اور آپ کو اس سے فائدہ اٹھانے کے لئے میٹر کو پڑھنے کی بجلی سے متعلق کچھ باتیں سمجھنا ہوں گی۔

تھری یا سنگل فیز بجلی

یہ بجلی کی گھر تک رسد کے طریقے ہیں۔ کم لوڈ والے گھر میں عمومی طور پر سنگل فیز سے بجلی دی جاتی ہے اور بڑے گھروں میں تھری فیز سے۔ میٹر ریڈنگ میں فیز کی تعداد سے کوئی فرق نہیں ہوتا۔ تین اے سی تک سنگل فیز عمومی طور پر کارآمد ہوتا ہے۔ اگر آپ کے گھر سنگل فیز میٹر لگا ہوا ہے اور کام چل رہا ہے تو تھری فیز لگوانے کی کوئی ضرورت نہیں۔

بجلی کے ٹیرف

واپڈا میں دو قسم کے گھریلو ٹیرف ہیں جو ’کنکٹڈ لوڈ‘ نامی ایک رقم پر منحصر ہیں جو گھر کی تمام اشیا کا لوڈ جمع کرنے سے حاصل ہوتا ہے ؛ یعنی کہ اگر گھر کی سب اشیا بیک وقت آن کر دی جائیں تو کل لوڈ کنکٹڈ لوڈ کہلائے گا۔ واپڈا والے میٹر لگاتے وقت گھر کا کنکٹڈ لوڈ سروے کر لیتے ہیں اور یہ بل پر درج ہوتا ہے۔ چھوٹے گھر جہاں کنکٹڈ لوڈ پانچ ہزار واٹ سے نیچے رہتا ہے، سستا ٹیرف استعمال کرتے ہیں جو سلیب کے حساب سے بنا ہوتا ہے جیسا کہ پہلے تین سو یونٹ کا ایک ریٹ، اگلے سو کا دوسرا ریٹ وغیرہ۔

اگر گھر بڑا ہو اور پانچ ہزار واٹ سے کنکٹڈ لوڈ زیادہ ہو تو دوسرا مہنگا والا ٹیرف لگایا جاتا ہے جس میں تھری فیز ڈیجیٹل میٹر لگایا جاتا ہے اور وقت کے حساب سے ریٹ لگتا ہے ؛ شام کی مہنگی بجلی اور باقی وقت نسبتاً سستی بجلی۔ اس ٹیرف میں شام پانچ سے رات گیارہ بجے تک بجلی کم استعمال کی کوشش کریں جیسا کہ استری، واشنگ مشین اس وقت نہ چلائیں (اگر اے سی بند نہیں کر سکتے ) ۔ پتے کی بات یہ ہے کہ اگر آپ کی گھر میں کل لوڈ پانچ ہزار واٹ سے کم ہے تو آپ تھری فیز ڈیجیٹل میٹر کے باوجود درخواست دے کر کنکٹڈ لوڈ سروے کروا کر سستا والا ٹیرف کروا سکتے ہیں۔ ایک ہی تعداد کے یونٹ استعمال کرنے کے باوجود دونوں ٹیرف کے بلوں میں واضح فرق ہوتا ہے۔

بجلی کے یونٹ

بجلی کو کلو واٹ گھنٹوں میں ناپا جاتا ہے اور ایک کلو واٹ گھنٹہ عرف عام میں ایک یونٹ کہلاتا ہے۔ آسان لفظوں میں کہانی یہ ہے کہ ایک ہزار واٹ لوڈ اگر ایک گھنٹہ تک قائم رہے تو میٹر پر ایک یونٹ گرتا ہے۔ کل ٹیکس وغیرہ ملا کر وقت والے ٹیرف میں تقریباً شام کو چوبیس روپے اور باقی دن میں تقریباً انیس روپے پڑے گا۔ خرچ ناپنے کا طریقہ یہ ہے کہ ہزار کو اس چیز کے لوڈ سے تقسیم کر دیں تو ایک یونٹ گرانے کے لئے گھنٹے مل جائیں گے۔

ایک پنکھا عمومی طور پر ستر واٹ کا ہوتا ہے لہذا ہزار تقسیم ستر یعنی چودہ گھنٹے چل کر ایک یونٹ گرائے گا، جو کہ تقریباً ڈیڑھ سے ہونے دو روپے گھنٹہ بنے گا۔ اگر دن میں اٹھارہ گھنٹے پنکھا چلائیں گے تو تقریباً تیس روپے کی بجلی لگے گی جو مہینے میں نو سو روپے بنے گی۔ یہ موٹا حساب کتاب ہے۔ آپ کیلکولیٹر سے وقت کے ریٹ کے حساب سے درست ناپ سکتے ہیں۔

دو ہزار واٹ کا اے سے آدھے گھنٹہ میں ایک یونٹ گرائے گا یعنی کہ چالیس سے پچاس روپیہ فی گھنٹہ۔ ساری رات میں پانچ سو روپے تک کی بجلی کھا جائے گا اور پورا مہینہ استعمال کرنے پر چودہ پندرہ ہزار کی بجلی لگ جائے گی۔ سستے ٹیرف میں حساب تھوڑا پیچیدہ ہو گا کیونکہ آپ کو سلیب کے حساب سے ریٹ لگانا پڑے گا لیکن دس ہزار تک کی بجلی تو احتیاط سے صرف رات کو اے سی کے استعمال پر خرچ ہو جائے گی۔ ساٹھ ہزار کا اے سی آتا ہے اور ایک سیزن میں وہ پچاس ہزار سے زیادہ کی بجلی خرچ کر جاتا ہے۔ لہذا بہت پرانے اے سی جو زیادہ بجلی خرچ کرتے ہیں، انورٹر سے تبدیل کروا لینے چاہئیں جو تیس فیصد تک کم بجلی خرچ کرتے ہیں۔ عام اندازے کے مطابق تین سے چار سیزن میں انورٹر اے سی، پرانے اے سی کے مقابلے میں اپنی لاگت پوری کر لے گا۔

ڈیجیٹل میٹر کے فوائد

سنگل یا تھری فیز ڈیجیٹل میٹر آپ کو میٹر ریڈنگ کے علاوہ بہت سی معلومات فراہم کرتا ہے جس سے آپ اپنے گھر میں بجلی کے استعمال کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ یہ ٹوٹل خرچ شدہ یونٹ کے علاوہ، اس لمحے کا لوڈ بھی دکھا رہا ہوتا ہے اور پورے مہینے میں کسی بھی لمحے ہونے والے زیادہ سے زیادہ لوڈ کو بھی یاد رکھتا ہے۔ اس میں عام طور پر دو بٹن لگے ہوتے ہیں، ایک بٹن مختلف معلومات دکھاتا ہے اور دوسرا میٹر کی ریڈنگ کو سوائے کل صرف شدہ یونٹ کے ری سیٹ کر دیتا ہے۔ میٹر ریڈر عام طور پر ریڈنگ لیتے وقت اس کو ری سیٹ کر دیتا ہے تاکہ اگلا مہینہ شروع ہو جائے۔

میٹر سے بجلی کا لوڈ ناپنے کا طریقہ

پورے گھر کے سوئچ بند کر کے میٹر پر لوڈ پڑھیں جو زیرو ہونا چاہیے۔ گی۔ پھر باری باری ہر چیز کو آن کر کے اس کا لوڈ ناپ لیں۔ اپنے گھر میں سب کچھ بند کر کے میں میٹر زیرو نہ کر سکا اور میٹر مسلسل تیس واٹ دکھا ریا تھا لیکن مین سوئچ بند کرنے پر زیرو ہو جاتا تھا۔ آخر کافی کوشش کے بعد پتہ چلا کہ یہ گھر کی گھنٹی کا لوڈ ہے۔ اندازہ لگا لیں کہ تیس واٹ کی بیل کا مطلب تینتیس گھنٹے میں ایک یونٹ کا خرچ ہے۔ جو کہ ہفتہ میں پانچ اور مہینہ بھر میں بیس یونٹ بن جائیں گے۔ لہٰذا ایک ڈور بیل مہینہ میں تقریباً ساڑھے چار سو روپے کی بجلی خرچ کر دے گی۔

گھومنے والے میٹر سے لوڈ ناپنے کا طریقہ

گھومنے والے میٹر سے لوڈ ناپنے کے لئے آپ کو سٹاپ واچ کی ضرورت پڑے گی۔ میٹر پر ایک رقم درج ہوتی ہے جو rev/kWh کہلاتی ہے یعنی کہ کتنے چکر پر ایک یونٹ گر جائے گا۔ پھر ایک چکر کو اس کے لال حصے کے ایک کونے سے گزرنے کا دورانیہ سٹاپ واچ سے ناپنا پڑے گا۔ تصویر میں موجود میٹر پر 420 rev/kWh درج ہے، اور اگر ایک چکر 8.57 سیکنڈ میں لگتا ہے تو 420 چکر 3600 سیکنڈ میں لگیں گے ( 420 ضرب 8.57 ) ۔

اس رقم کو 3600 پر تقسیم کرنے سے کلو واٹ میں لوڈ آ جائے گا۔ 8.57 سیکنڈ فی چکر کا مطلب ایک کلو واٹ یا ایک ہزار واٹ کا لوڈ ہے (اگر واٹ نکالنے ہوں تو کلو واٹ کو ہزار سے ضرب دے دیں ) ۔ اگر چکر تیز ہوں تو دس چکر ناپ کر اوسط نکال لیں۔ اس طرح سے آپ میٹر کی درستگی کا کچھ کچھ اندازہ بھی لگا سکتے ہیں کہ عمومی طور پر پنکھا ستر واٹ کا ہوتا ہے اور صرف ایک پنکھا چلا کر اس کا میٹر پر لوڈ اگر ستر سے کافی زیادہ ہو تو شاید میٹر تیز چل رہا ہو گا لیکن صحیح اندازہ صرف وائی فائی میٹر لگانے سے ہو گا۔

بجلی ناپنے والے پلگ

یہ پلگ بجلی کا لوڈ اور خرچ ساکٹ پر ہی بتا دیتے ہیں (میٹر تک جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی) ۔ آگر تھوڑا خرچہ کر کے یہ اے سی اور زیادہ لوڈ والے ساکٹ میں لگوا دیے جائیں تو آپ آسانی سے اپنے بجٹ کے اندر اس چیز کو کنٹرول کر سکتے ہیں اور بل دیکھ کر پیروں کے نیچے سے زمین نہیں نکلے گی۔ یہ شاید کالج روڈ راولپنڈی اور ہال روڈ لاہور سے مل جائیں لیکن علی ایکسپریس پر تو بآسانی دستیاب ہیں۔

تھری پن یا دو پن والے پلگ

تھری پن والے پلگ کلاس تھری اشیا کے لئے استعمال کیے جاتے ہیں جن میں زیادہ کرنٹ گزرتا ہے اور انسولیٹ شدہ دھات کی باڈی ہوتی ہے۔ تیسری پن ارتھ کی ہوتی ہے جو باڈی سے لگی ہوتی ہے کہ اگر کسی وجہ سے باڈی میں کرنٹ آ جائے تو ارتھ ہو جائے اور غلطی سے کسی کو جان لیوا جھٹکا نہ لگے۔ لیکن یہ ارتھنگ تب ہی ممکن ہے کہ جب گھر کی وائرنگ میں ارتھ بنایا گیا ہو اور اس کے لئے وائرنگ بھی کی گئی ہو۔ الیکٹریشن کو اس کی تنصیب میں ڈنڈی نہ مارنے دیجئے کہ باہر سے وہ تھری پن پلگ لگا دے اور اندر سے ارتھ کی تار نہ کھینچے۔ باقی اشیا کے لئے دو پن والے پلگ کافی ہیں۔ یہ تجویز بچت سے زیادہ احتیاط کے لئے ہے۔

وائی فائی میٹر

واپڈا والے تو اپنا میٹر لگاتے ہیں لیکن آپ اس کے ساتھ اپنا وائی فائی والا سمارٹ میٹر جو شاید سنگل فیز کے لئے تو علی ایکسپریس پر پانچ ہزار روپے تک مل جاتا ہے، لگا سکتے ہیں۔ یہ نہ صرف واپڈا کے میٹر کی درستگی بھی آپ کو بتا سکتا ہے بلکہ آپ کو ہر وقت گھر میں ہونے والے بجلی کے خرچ اور اب تک بن جانے والی بل کی رقم آپ کے موبائل پر دنیا بھر میں کہیں بھی بتاتا رہے گا۔ اس کی تنصیب سے آپ ہر وقت بجلی کا ضیاع دیکھ سکتے ہیں اور عملی اقدامات اٹھا سکتے ہیں کہ بجلی کا بل قابو میں رہے۔

یہ کچھ بنیادی باتیں تھیں جن سے آگاہی ہر صارف کے لئے ضروری ہے تاکہ وہ بجلی کے ضیاع کو کنٹرول کر سکے، اگر آپ اپنے میٹر کو دیکھنا شروع کریں گے اور کچھ تجربات کریں گے تو آپ جلد ہی بجلی کے ضیاع پر قابو پا لیں گے۔ بل پھر بھی کم کرنے کے لئے آپ کو تھوڑا اے سی کم چلانے کی عادت ڈالنا پڑے گی کیونکہ اے سی گھریلو بلوں میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ہم پرانے زمانے یاد کرتے رہتے ہیں جب بل سینکڑوں میں آتے تھے لیکن شاید اس وقت اے سی موجود نہیں تھے۔ اب تو خیر بجلی اتنی مہنگی ہے کہ بغیر اے سی کے بھی بل چار پانچ ہزار سے اوپر ہی آتا ہے اور پندرہ ہزار فی اے سی کا اس میں اضافہ کر لیں اگر محتاط طریقہ سے بھی چلائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments