آن لائن کلاسز اور چترال کے طلبا و طالبات کی مشکلات اور نمائندوں کا کردار


ہم لوگ ہمیشہ ہوا کے مخالف سمت چلنے کے عادی ہیں۔ پی ایم ایل این کے دور حکومت ہمارا ایم این اے مشرف کے پارٹی کا تھا اور باقی پی پی پی کے۔ خیر شہزادہ صاحب نے اپنی طرف سے چترالی قوم کی خدمت کرنے کی کافی حد تک کو شش کی۔ اور اس بار حکومت پی ٹی آئی کی ہم بے مولانا صاحبان کو منتخب کیا اور خان صاحب کی طرف سے ایک عدد وزیر زادہ جہیز میں ہمیں مل گیا، تاکہ چترالی نرالی قوم سے رابطہ منقطع نہ ہو۔ ہم نرالی قوم ہیں گورے مریخ میں میں پہنچ گئے ہم اب بھی پتلون کے خلاف احتجاج کرنے میں وقت ضائع کر رہے ہیں۔

اب آتے ہیں اصل مسئلے کی جانب، کورونا وائرس کی وجہ سے تمام تعلیمی شعبے غیر معینہ مدت کے لئے بند ہیں۔ کچھ تعلیمی اداروں نے آن لائن کلاسز کا آغاز کیا ہے اور کچھ کر رہے ہیں۔ اس کے لئے انٹرنیٹ کی سہولت کے ساتھ اچھی اسپیڈ بھی ضروری ہے۔ ورنہ طلبا و طالبات کا قیمتی وقت ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔

موجودہ ٹیلی نار کی سروس اتنی ناقص ہے کہ بات تک ہی نہیں ہو پاتی انٹرنیٹ کیسے کام کرے گا۔ اس لئے تمام سرکاری اور عوامی نمائندوں سے گزارش ہے۔ چترالی عوام کو کمیونیکیشن کی بہتر سہولت مہیا کی جائے۔ تاکہ اس جدید دور میں ہم بھی ٹیکنالوجی سے مستفید ہو سکے۔

اپر چترال میں صرف ٹیلی نار کی سروس موجود ہے۔ گھروں میں سگنل نہیں آتے بات کرنے کے لئے یا تو چھت پہ یا کھلے میدان میں جانا پڑتا ہے۔ موجودہ صورت حال میں نہ صرف کال بلکہ انٹرنیٹ کا بھی اچھا کنیکشن بھی وقت کی ضرورت ہے۔ تاکہ عوام اور طلبا و طالبات کو اس مشکل وقت میں سہارا مل سکے۔

ہمارے عوامی نمائندوں کو آخری وقت کسی افتتاح کے موقع پر دلہے کی صورت میں دیکھا گیا تھا۔ اس مسئلے میں ان کے منظر عام پہ آنے کا انتظار ہے۔ تاکہ اس مسئلے کے حل کے لئے عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہو۔ اور اس مسئلے کی حل کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments