ایف بی آر کے دو افسروں نے آج سپریم کورٹ میں فروغ نسیم کو فائلیں لا کر دیں: حامد میر


سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس رکوانے کیلئے آئینی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیاہے جو کہ آج شام چار بجے سنائے جانے کا امکان ہے۔ آج سماعت میں سینئر صحافی حامد میر بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے جنہوں نے ٹویٹر پر اندر کے ماحول کا کچھ احوال بیان کیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی حامد میر نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ”یہ میر ے لیے باعث خوشی ہے کہ مجھے منیر اے ملک ، حامد خان ، رضا ربانی اور افتخار گیلانی جیسے نامور وکلاءکے سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حق میں دلائل سننے کا موقع ملا ، انہوں نے جج کے خلاف تمام الزامات کی دھجیاں اڑا کر رکھ دیں اور انہوں نے دلیل دی کہ ایسٹ ریکوری یونٹ ہی غیر قانونی ہے ۔“

حامد میر نے اپنے دوسرے ٹویٹ میں لکھا کہ ”آج سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی سماعت شروع ہونے سے قبل یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا کہ ایف بی آر کے دو افسران فائلیں اٹھائے عدالت میں داخل ہوئے اورمختلف حکومتی شخصیات کی خدمت میں سلام پیش کرنے کے بعد فروغ نسیم کو جا کر رپورٹ کیا ،ایف بی آر اس معاملے میں انصاف نہیں کر سکتا۔“

حامد میر نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ ”جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی سماعت کے آخر میں جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ وہ متفقہ فیصلے کی کوشش کریں گے انہوں نے کہا ہم اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے جو بھی فیصلہ ہو گا آئین اور قانون کے مطابق ہو گا۔“

سینئر صحافی نے ٹویٹ میں لکھا کہ ” آج سید افتخار گیلانی نے سپریم کورٹ کے فل بینچ سے کہا کہ پاکستان بھر کی وکلاءتنظیمیں اور بار ایسوسی ایشنز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ کھڑی ہیں ان میں سے کسی ایک کا بھی جج کے ساتھ کوئی ذاتی مفاد نہیں ہم کسی فرد نہیں ادارے کے ساتھ کھڑے ہیں۔“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments