حکمت یاری سیاست کا توڑ مشکل ہو گا


\"wisi-baba\"

لڑنے کے لئے بدلے لینے کے لئے بہترین طریقے سیاست ہی فراہم کرتی ہے۔ گلبدین حکمت یار نے امن معاہدے کے بعد افغان سیاست میں گھڑمس مچا دی ہے۔ حزب اسلامی کے سارے دھڑوں کے متحد ہونے کے بعد افغان پارلیمنٹ میں حزب اسلامی کو باون فیصد حمایت حاصل ہو گئی ہے۔

افغان پارلیمنٹ نے پندرہ وزرا کو نوٹس دے رکھا ہے۔ اب تک سات وزرا برطرف ہو چکے ہیں۔ کم از کم چار کا تعلق اشرف غنی کے گروپ سے ہے۔ دو عبداللہ عبداللہ کے قریبی ہیں۔

ان تمام وزرا پر مختلف قسم کے الزامات ہیں۔ وزارتوں کی کمزور کارکردگی، اپنا بجٹ نہ خرچ پانا اور پارلیمنٹ میں حاضر نہ رہنے جیسی باتوں پر احتساب شروع ہے۔ اپنی حکومت کا حشر نشر دیکھ کر اشرف غنی نے تو سپریم کورٹ کی جانب دوڑ لگا دی ہے۔ وہاں سے اب کوئی ریلیف حاصل کرنے کی کوشش ہو گی۔

اشرف غنی نے بہت سہولت کامیابی کے ساتھ خود اپنی حکومت کو توپ کا گولہ مارا ہے۔

گلبدین حکمت یار بظاہر تو جنگ ہی لڑ رہے تھے افغان حکومت اور اتحادی افواج کے خلاف۔ لیکن حقیقت یہ تھی کہ ان کا جنگی گروپ بہت کمزور تھا۔ ان کے موثر ترین کمانڈر کشمیر خان پشاور کے ایک ہسپتال میں کچھ عرصہ پہلے وفات پا گئے تھے۔ اس کے بعد لڑائی کوئی آپشن نہیں رہا تھا حکمت یار کے لئے۔

\"gulbuddin-hikmatyar\"

گلبدین حکمت یار کا تعلق حزب اسلامی سے ہے۔ حزب اسلامی مختف گروپوں میں تقسیم ہو چکی تھی۔ کوئی آزاد سیاست کر رہا تھا۔ کوئی دھڑا اشرف غنی کا حمایتی تھا اور کوئی عبداللہ عبداللہ کا۔ جیسے ہی گلبدین حکمت یار نے افغان حکومت کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کیے تو حزب اسلامی کے تمام دھڑے ان کی قیادت میں اکٹھے ہو گئے۔ اگر کوئی الگ بھی ہے تو اس کی کوئی پوزیشن باقی رہنے کا امکان کم ہی ہے۔

ساری عمر جنگ آزما رہنے والا لیڈر اب سیاست کرے گا۔ حزب اسلامی ویسے بھی جنگ کے ساتھ ساتھ الیکشن اور منتخب اسمبلی وغیرہ کی بات بھی کرتی رہی ہے۔ حکمت یار کے سیاسی حربوں کا توڑ افغان حکومت سے ہو نہیں پائے گا۔ بہت جلد ان کے ہاتھوں ساری افغان حکومت عاجز دکھائی دے گی۔

افغان حکومت ہو، طالبان ہوں یا غیر ملکی افواج ،سب کو ہی اب گلبدین حکمت یار کی جانب دیکھنا پڑے گا۔ سیاست اب شاید افغانستان میں راستے بناتی کھولتی دکھائی دے۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments