ایمیزون کی ایک چمچ مٹی میں زندگی کی کتنی اقسام پائی جاتی ہیں؟


amazon rain forest leaves leaf fungus
برساتی جنگل کی زمین پر موجود پھپھوندی

برازیل کے معروف ایمیزون جنگلات کی مٹی کے ایک چمچ میں زندگی کی کتنی اقسام ہو سکتی ہیں؟ سائنسدانوں نے پایا ہے کہ اس کا جواب 1800 خردبینی اقسامِ زندگی تک ہوسکتا ہے جن میں سے 400 فنگس یا پھپھوندی کی ہوتی ہیں۔

اکثریتی طور پر غیر مرئی اور زمین کے نیچے چھپے ہوئی اس خفیہ زندگی میں ‘حیران کُن خصوصیات’ ہوتی ہیں جنھیں سائنسدانوں کے مطابق ہم ابھی جاننا شروع کر رہے ہیں۔ اندازاً دنیا میں پھپھوندی کی 38 لاکھ اقسام موجود ہیں جنھیں باقاعدہ مرتب کرنا ابھی باقی ہے۔

رائل بوٹینک گارڈنز کے ڈائریکٹر آف سائنس پروفیسر الیگزینڈر اینٹونیلی کی قیادت میں کام کرنے والی محققین کی ٹیم کے مطابق ایمیزون کے تیزی سے ختم ہوتے ہوئے برساتی جنگل کو بچانے کے لیے پھپھوندی کے کردار کو سمجھنا ضروری ہے۔

پروفیسر الیگزینڈر کے مطابق ‘آپ مٹی کا ایک چمچ اٹھائیں اور آپ کو سینکڑوں یا ہزاروں انواع نظر آئیں گی۔ پھپھوندی حیاتیاتی تنوع کی سائنس میں اگلا محاذ ہیں۔’

amazon rain forest
ایمیزون کے جنگلات میں طرح طرح کے قدرتی وسائل موجود ہیں

پھپھوندی کو عموماً حیاتیاتی تنوع کی بات کرتے ہوئے نظرانداز کر دیا جاتا ہے کیونکہ یہ نظروں سے پوشیدہ اور زمین کے نیچے چھپی رہتی ہے۔

اب تک قدرت کے تحفظ کی بین الاقوامی تنظیم آئی یو سی این کی ریڈ لسٹ میں شمولیت کے لیے پھپھوندی کی 100 سے بھی کم اقسام کو منتخب کیا گیا ہے جبکہ اس فہرست میں 68 ہزار جانور اور 25 ہزار پودے شامل ہیں۔

خاص طور پر گرم ممالک کی مٹی میں پائی جانے والی پھپھوندی کو کم ہی سمجھا گیا ہے۔ برازیل میں واقع ایمیزون کے برساتی جنگل کی مٹی کے بارے میں جاننے کے لیے محققین نے چار خطوں سے مٹی اور پتوں کا کچرا جمع کیا۔

جینیاتی تجزیے میں پھپھوندی کی سینکڑوں اقسام سامنے آئیں جن میں لیچن، پودوں کی جڑوں پر رہنے والی پھپھوندی، اور بیماریاں پھیلانے والی پھپھوندی شامل ہیں جن میں سے زیادہ تر یا تو نامعلوم تھیں یا انتہائی نایاب۔ ان میں سے زیادہ تر کو نام دینا یا ان پر تحقیق کرنا ابھی باقی ہے۔

قدرتی طور پر کھلے گھاس کے میدان جنھیں کیمپیناس کہا جاتا ہے، ان میں مجموعی طور پر پھپھوندی سب سے زیادہ پھلتی پھولتی پائی گئیں، جہاں وہ ممکنہ طور پر مٹی کو معدنیات جذب کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

amazon rain forest
پھپھوندی اکثر زیرِ زمین ہوتی ہے لیکن کبھی کبھی یہ کھمبیوں کی صورت میں زمین کی سطح پر بھی نظر آتی ہیں

جرمنی کی یونیورسٹی آف ڈوئسبرگ-ایسین کی ڈاکٹر کیمیلا ریٹر کہتی ہیں کہ ایک تبدیل ہوتی ہوئی دنیا میں دنیا کے سب سے زیادہ متنوع جنگل کو بچانے کے لیے مٹی میں موجود تنوع کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔

انھوں نے کہا: ‘اس کے لیے ہمیں جنگلات کے تحفظ کے اگلے منصوبوں میں زیرِ زمین موجود زندگی کو بھی ایجنڈا میں شامل کرنا ہوگا۔’

پھپھوندی معدنیات کو دوبارہ قابلِ استعمال بنانے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح کو منضبط رکھنے کے لیے ضروری ہوتی ہے، اس کے علاوہ یہ خوراک اور دواؤں کا بھی ایک ذریعہ ہے۔

مگر اس کی کچھ انواع خطرناک بھی ہوسکتی ہیں اور یہ درختوں، کھیتوں اور زمین پر موجود دیگر پودوں کو برباد کر سکتی ہیں، جبکہ کچھ جانوروں مثلاً ٹھنڈے خون والے جانوروں کو بھی ختم کر سکتی ہیں۔

برطانیہ، برازیل، جرمنی، سوئیڈن اور ایسٹونیا میں موجود ٹیموں کی یہ تحقیق جریدے ایکولوجی اینڈ ایوولوشن میں شائع ہو چکی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 33844 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp