دنیا والو! اپنا ٹرمپ اور اردوان سنبھالو


\"alia-shah\"امریکیوں اور ایف بی آئی نے ٹرمپ کو صدر بنا کر اپنے پاوں پر نہیں، امریکہ کی جڑوں پر کلہاڑا دے مارا ہے۔ امریکہ کو سپر پاور نکسن، ریگن، بش یا اوبامہ نے نہیں بنایا۔ امریکہ کو سپر پاور بنایا اس کی لبرل سیکولر اور انسان پسند روایات اور اقدار نے۔ ناہنجار تعصب پسند گورے یہ نہ سمجھ سکے کہ امریکہ کی عظمت اور اس کی بڑائی ان ہی اقدار کی وجہ سے قائم و دائم ہے۔ گوروں کے چہروں کی جھریوں کے نیچے پوشیدہ نفرت اور تعصب کو اگر کسی چیز نے چھپا رکھا تھا تو وہ یہی انسان دوستی اور امن پسندی کا نقاب تھا جو انہوں نے اس الیکشن میں اپنے چہروں سے اتار پھینکا۔

یہ اسلامو فوبیا بمقابلہ وائٹ ٹیرر ازم ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے امریکہ برطانیہ اور یورپ دہشت گردی کے حملوں کی زد میں ہیں۔ ٹرمپ نے اس صورت حال سے خوب فائدہ اٹھایا۔ ٹرمپ نے امریکہ کے بنیاد پرست گورے کو اپنی تعصب زدہ تقریروں اور بیانات کے ذریعے ایسا رجھایا کہ ان کو ٹرمپ کو ووٹ ڈالنا ہی پڑا۔ لوگ صحیح کہتے تھے کہ امریکی سیاسی سمجھ بوجھ کے حوالے سے بالکل بھی باشعور نہیں۔ ان کو اپنے سیاسی حقوق کا کچھ علم نہیں۔ شاید یہ عام تاثر اس لئے تھا کہ آپ امریکیوں کو عام طور پر گلیوں، چوراہوں اور چوباروں پر پرجوش پاکستانیوں کی طرح سیاست پر بحث کرتے ہوئے نہیں پائیں گے۔ وہ سیاست پر بحث کرنے سے زیادہ کتاب پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ لہٰذا لوگوں کا خیال تھا کہ وہ سیاسی باشعور نہیں۔ لیکن ہزاروں امریکیوں نے احتجاج کے لئے سڑکوں پر آکر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ ہم سے زیادہ باشعور ہیں۔

ٹرمپ کا اقتدار میں آجانا اتنا حیرت انگیز نہیں۔ زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہو گی کہ وہ اپنے اقتدار کی مدت کو مکمل کر پائیں۔ کوئی نہ کوئی تنازع سامنے آتا ہی رہے گا اور کوئی نہ کوئی شوشہ وہ کھڑا کرتے رہیں گے۔ اگر ٹرمپ نے چار سال مکمل کر لئے تو امریکہ، امریکہ نہیں رہے گا۔ امریکہ وہ امریکہ یقینی طور پر نہیں رہے گا جس کو دنیا میں بسنے لوگ Land of opportunity  کہا کرتے ہیں۔ اس سپر پاور کی تمام سپر پاورز زمیں بوس ہوتے دیر نہ لگے گی۔ اب یہ کام امریکہ کی اسٹیبلشمنٹ اور عوام کے ذمے ہے کہ وہ امریکہ کو بچانا چاہتے ہیں یا تعصب، جہالت اور ٹرمپ کو۔

دوسری جانب طیب اردوان صاحب بھی خاصے کم ہمت ثابت ہوئے۔ فتح اللہ گولن نے ان کی راتوں کی نیند اڑا دی ہے۔ فتح اللہ گولن جن کے نام سے آدھی سے زیادہ دنیا نا واقف ہے۔ ان کو اردوان نے ہیرو بنانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی۔ اردوان کی سوئی ایک ہی بات پر اٹکی رہتی ہے کہ گولن عالمی دہشت گرد ہیں۔ ان کا نیٹ ورک پوری دنیا میں پھیلا ہے اور وہ داعش کے ساتھ مل کر اسلامی ممالک کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کے دورے کے دوران بھی اردوان کے سر پر گولن کا بھوت سوار رہا۔ اور ہماری بے تاب حکومت کی لاجواب سروس کہ اردوان صاحب کو خوش کرنے کے لئے ترک اساتذہ کو ڈی پورٹ کرنے کے احکامات جاری کر دئیے۔

ترکی کی ناکام بغاوت کے بعد طیب اردوان نے جس طریقے سے آزادی اظہار رائے کا گلہ گھونٹا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ جمہوریت کے ٹھیکیداروں سے سوال ہے کہ کیا جمہوریت اس کا نام ہے؟ اسکولوں کو بند کر دینا۔ اساتذہ کو ڈی پورٹ کروا دینا۔ اخبارات کو بند کروا دینا۔ قلمکاروں کو لکھنے سے روک دینا۔ یہ کہاں کی جمہوریت ہے؟ اردوان بذات خود بہت بڑے ڈکٹیٹر ہیں۔ جن کے سر پر گولن کا بھوت سوار ہے۔

جمہوریت کے داعی ترکی کے صدر اب ترکی میں ایسا نظام رائج کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت وہ 2029 تک ترکی کے صدر رہ سکیں گے۔ وزیراعظم کا عہدہ ختم کر دیا جائے گا اور صدر کے ماتحت دو صدور اور ہوں گے۔ یعنی تمام اختیارات جمہوریت پسند، جمہوری حکمران اردوان کے سپرد ہوں گے۔ سبحان اللہ صدقے جائیے ایسی جمہوریت پسندی کے اور ایسے جمہوری حکمران کے۔ ایسی جمہوریت جو خلافت اور شہنشاہیت کو مات کر دے۔ ڈر اس چیز کا ہے کہ کہیں نواز شریف اپنے عزیز دوست اردوان کے خیالات سے متاثر ہو کر پاکستان میں خلافت کا اعلان ہی نہ کر دیں۔

دنیا والو پرانے ترکی اور پرانے امریکہ کو بھول جاو۔ اب اپنا نیا ٹرمپ اور اردوان سنبھالو۔

یا ٹرمپ رہے گا، یا

عالیہ شاہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عالیہ شاہ

On Twitter Aliya Shah Can be Contacted at @AaliyaShah1

alia-shah has 45 posts and counting.See all posts by alia-shah

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments