فاشٹ سرکار اور آرٹیکل 370


ریاست جموں وکشمیر گزشتہ 70 سالوں سے ہندوستان اور پاکستان کے مابین سب سے بڑا تنازعہ رہا ہے۔ دونوں ملک اس جنت نظیر وادی سے کسی بھی صورت دستبردار ہونے کو تیار نہیں۔

1954 میں ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دی گئی۔ جس کے تحت، ’ریاست جموں و کشمیر کو خودمختار قرار دیا گیا تھا۔ ان سات دہائیوں میں بھارت نے کشمیر پر قبضے کومستحکم کر نے کے لیے وادی جنت نظیر میں خون کی ہولی کھیلی، جب دل نہ بھرا تو 5 اگست 2019 کو فقط ایک صدارتی آرڈر جاری کر کے لاکھوں کشمیریوں کے بنیادی حق پر ڈاکہ ڈال کر اس کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ اس آرٹیکل کے خاتمے سے بڑے پیمانے پرمقبوضہ کشمیر میں آباد کاری کا راستہ کھل گیا ہے، جو اسرائیل کے فلسطینی علاقے پر قبضے کے مترادف ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں لوگ ایک نئی صبح کا آغاز کریں گے اور انہیں طوقوں سے آزاد کر دیا گیا ہے جبکہ صورتحال اس کے برعکس دکھائی دی کیونکہ آرٹیکل منسوخ کرنے سے پہلے اس نے دس ہزار مزید فوجیوں کو کشمیر میں بھیجنے کا حکم دے دیاتھا، بڑی سیاسی شخصیات کو نظربند رکھا، اسکولوں کو بند کر دیا اور انٹرنیٹ سروس معطل کر دی۔

آج جنت نظیر وادی میں فاشٹ سرکار کی گنڈا گردی کو 1 سال مکمل ہو گیا ہے۔ بھارتی سازش بھی آزادی کے متوالوں کو نہ روک سکی کرفیو کے باوجود کشمیری گھروں سے نکلے اور بھارتی حکومت کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا۔ احتجاجی مظاہروں نے پوری وادی کو لپیٹ میں لے لیا۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے نہتے کشمیری مسلمانوں پر سنگین ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی رواء رکھے ہوئے ہے۔ کشمیری مسلمانوں کی شہادت کے بعد ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران بھارتی فورسز کے ہاتھوں زخمیوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ بھارتی سرکارنے مظالم رکوانے کی بجائے مقبوضہ کشمیر میں مزید دو ہزار فوجی بھیج دیے۔

حکومت پاکستان نے یہ معاملہ اقوام متحدہ میں کئی بار پہنچایا اور ہر بار اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دے کر اس کے حل کے لئے بھارت پر زور دیا گیا لیکن بھارت کبھی اس معاملے کے حل میں مخلص نہیں رہا بلکہ جب بھی اس مسئلے کے بارے میں مذاکرات شروع ہوئے ہیں وہ کوئی نہ کوئی نیا محاذ کھڑا کر دیتا ہے۔ جس سے کشمیر کا معاملہ کھٹائی میں پڑ جاتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی مظالم پرعالمی امن کے ٹھیکے داروں کی پراسرار خاموشی معنی خیز ہے، کیونکہ دو ایٹمی ملک آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑے ہیں۔

امریکہ کو اگر ثالثی کے لئے شامل کیا جائے تو یہ بے معنی ہی ہو گا کیونکہ اس کے ہر معاملے میں اپنے مفادات مقدم ہوتے ہیں۔ کشمیر میں موجود آر ایس ایس کے سات لاکھ غنڈے بھارتی فوج کی شکل میں وحشیانہ کارروائیوں سے کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوششوں میں ہیں۔ کشمیری مسلمانوں پر بھارت کے بدترین مظالم رکوانے اور دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر لانے کی خاطر مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا ضروری ہے۔

کشمیریوں کے حقوق پر غاصبانہ قبضے کے خلاف پوری دنیا میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ کشمیر کی معیشت کو ایک سال میں 5 ارب سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ کشمیر میں تقریباً پانچ لاکھ افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔ بھارتی فورسز کی جانب سے اس ایک سال میں ہزاروں افراد کو ہراساں کیا گیا جبکہ دو سو ستر افراد کو بے رحمی سے شہید کر دیا گیا۔ کشمیریوں پر مودی سرکار کی قیامت سوز بربریت بھی کشمیر کے بہادر سپوتوں کا حوصلہ پست کرنے میں ناکام رہی۔ آج پوری دنیا مظلوم کشمیریوں کے حق کی آواز اٹھا رہی ہے۔ پاکستان نے بھی ہر فورم پر فاشٹ مودی سرکار کے خلاف آواز اٹھانے کا عہد کیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments