پاکستان، کشمیر اور گلگت بلتستان پر یکساں موقف رکھے


منگل کو پاکستان کی وفاقی کابینہ نے پاکستان کا سیاسی نقشہ منظور کیا۔ پہلی بار پاکستان کا سیاسی نقشہ جاری بھی کر دیا گیا ہے۔ اس نقشے کے مطابق مقبوضہ کشمیر (سرینگر)، پاکستانی کشمیر (مظفر آباد)، اور گلگت بلتستان کو ایک اکائی کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

5 اگست کو بھارت کے مقبوضہ کشمیر پر آئینی قبضے کو ایک سال پورا ہو گا۔ پاکستان نغموں اور سڑکوں کے نام تبدیل کرتے ہوئے احتجاج کر رہا ہے۔

پاکستان کا موقف کیا ہے؟

پاکستان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر متنازِع ہے۔ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق اس کا فیصلہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے مطابق ہونا ہے۔ سو بھارت کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم نہیں کر سکتا۔

تسلیم! لیکن آپ کے نقشے کے مطابق اور آپ کے دیرینہ کشمیر کاز کے مطابق بھی، گلگت بلتستان متنازِع ہے۔ اس کا فیصلہ بھی ابھی ہونا ہے۔ لیکن آپ نے کون سا اسپیشل اسٹیٹس دے رکھا ہے، گلگت بلتستان کو؟

ریاست پاکستان کا یہ بھی موقف ہے کہ انڈیا نے 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر سے اسٹیٹ سبجیکٹ رول کا جو خاتمہ کیا ہے وہ سخت نا جائز ہے۔ کشمیر کی ملکیت کا فیصلہ ہونے تک نہ بیرون کشمیر سے آ کے کوئی زمین خرید سکتا ہے نہ پراپرٹی بنا سکتا ہے نہ شادی رچا سکتا ہے۔

بہت خوب! لیکن آپ کے نقشے میں مقبوضہ کشمیر سے جڑے، نظر آنے والے گلگت بلتستان میں تو سٹیٹ سبجیکٹ رول آپ بہت پہلے اٹھا کے دریائے سندھ میں پھینک چکے ہیں۔ جو کام مودی نے 2019ء میں کیا، آپ یہ کام 6 دہائی پہلے کر چکے ہیں۔ گلگت بلتستان کی زمینوں پر کہیں شنگریلا کے نام پہ تو کہیں خالصہ کے نام پہ اور کہیں چھاونی کے نام پہ قبضہ ہو چکا ہے۔

جس مقبوضہ کشمیر کے چھننے پر شور ڈال رہے ہیں، اس سے جڑی دوسری اکائی کو یا تو آئینی حقوق دے کر بھارت سے حساب برابر کریں یا گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول بحال کر کر بھارت سے کشمیر میں ایس ایس آر کے خاتمے پر احتجاج کریں۔ یہ سلیکٹڈ واویلا نہ کریں۔ ”سلیکٹڈ“ معاملات پاکستان میں تو چل جاتے ہیں لیکن دنیا کسی سلیکٹڈ الیکشن یا سلیکٹڈ موقف کو نہیں ماننے والی۔ دنیا کا نظام بہرحال منطقی اصولوں پر چلتا ہے۔

ڈاکٹر سکندر علی زرین

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر سکندر علی زرین

سکندر علی زرین کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے۔ ماس کمیونیکیشن کے پی ایچ ڈی اسکالر ہیں۔ گزشتہ دس برس سے جیو نیوز سے بطور ایسوسی ایٹ اسائنمنٹ ایڈیٹر منسلک ہیں۔ گلگت بلتستان کے اخبارات کے لیے رپورٹنگ کرتے ہیں اور کالم بھی لکھتے ہیں۔ سیاست، تاریخ، اردو ادب، ابلاغیات ان کے پسندیدہ میدان ہیں

sikander-ali-zareen has 45 posts and counting.See all posts by sikander-ali-zareen

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments