کورونا وائرس: احمد آباد کے ہسپتال میں آتشزدگی سے آٹھ افراد ہلاک، یورپ میں وبا کی نئی لہر کے خدشات اور بینک آف انگلینڈ کی معیشت کے لیے اچھی خبر


Mourners at the hospital

ہسپتال میں لگنے والی آگ کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے

انڈیا کے شہر احمد آباد میں ایک ہسپتال میں کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے بنائے گئے انتہائی نگہداشت کے ایک یونٹ میں آگ لگنے سے آٹھ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق شارٹ سرکٹ کی وجہ سے عملہ کے ایک رکن کے پی پی ای لباس کو آگ لگ گئی جس کے بعد پورا وارڈ نذر آتش ہو گیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ عملے کا وہ رکن انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں خوف کے مارے بھاگنا شروع ہوگیا جس کی وجہ سے آگ بہت زیادہ پھیلی۔

پولیس نے ہسپتال کے ایک ڈائریکٹر کو حراست میں لے لیا ہے اور تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ واقعہ مقامی وقت گذشتہ شب تین بجے پیش آیا تھا۔

مقامی فائر بریگیڈ کے سینیئر اہلکار راجیش بھٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ آگ پر ایک گھنٹے کے اندر قابو پا لیا گیا تھا اور ہسپتال کے 40 مریضوں کو ایک اور ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ انھیں اور ان کی ٹیم کو قرنظینہ میں رہنا پڑے گا کیونکہ ان کا متعدد کورونا مریضوں کے ساتھ ہوا ہے۔

کورونا بینر

کورونا وائرس: تحقیق، تشخیص اور احتیاط، بی بی سی اردو کی خصوصی کوریج

کورونا وائرس: سماجی دوری اور خود ساختہ تنہائی کا مطلب کیا ہے؟

کورونا وائرس: ان چھ جعلی طبی مشوروں سے بچ کر رہیں

کورونا وائرس اور نزلہ زکام میں فرق کیا ہے؟


بینک آف انگلینڈ کا معیشت کی بحالی کا عندیہ

دوسری جانب برطانیہ کے مرکزی بینک، بینک آف انگلینڈ کا کہنا ہے کہ ملک کی معیشت میں کورونا وائرس کی وجہ سے آنے والا بحران ابتدائی توقعات کے مقاملے میں قدرے کم شدید ہے تاہم اس بحران سے نکلنے میں زیادہ وقت لگے گا۔

بینک آف انگلینڈ کے تازہ ترین اندازوں کے مطابق ملک کی معیشت 2020 میں نو اعشاریہ پانچ فیصد سکڑے گی۔ گذشتہ 100 سالوں میں یہ سب سے زیادہ گراوٹ ہے تاہم پہلے یہ تخمینہ 14 فیصد کا تھا۔

A man wearing a mask walks past the Bank of England in London

مگر ساتھ ہی بینک کا کہنا ہے کہ ملازمتوں کی مارکیٹ میں بہتری آنے میں زیادہ وقت لگے گا۔ ملک میں سنٹرل بینک نے سود کی شرح 0.1 فیصد ہی رکھی ہے۔

کورونا وائرس کی وبا کے سامنے آنے کے بعد بینک آف انگلینڈ نے پہلی مرتبہ اپنے تخمینے جاری کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مئی کے اندازوں کے برعکس معیشت میں بحالی قدرے جلدی اور تیزی سے آ رہی ہے جو کہ لاک ڈاؤن میں جلد نرمی کی وجہ سے ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صارفین کپڑوں اور ایشائے خورد و نوش، گھریلو سامان کی خرید و فروخت کو کورونا وائرس کی وبا سے پہلے والی سطح پر لے آئے ہیں تاہم سیاحت کی صنعت اور سفر کے لیے لوگ ابھی پیسے نہیں خرچ رہے ہیں۔

یورپ میں دوسری لہر کے خدشات

ادھر فرانس میں گذشتہ دو ماہ کے دوران کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی سب سے زیادہ تعداد بدھ کے روز سامنے آئی ہے۔

حکام کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 24 گھنٹوں میں سامنے آنے والے مریضوں کی تعداد 1695 ہے۔ خیال رہے کہ 30 ہزار سے زیادہ اموات کے ساتھ فرانس کورونا وائرس سے متاثر ہونے والا تیسرا بڑا یورپی ملک ہے۔

فرانس کے شہر تولوس میں اب پرہجوم گلیوں میں ماسک استعال کرنا لازم ہوگا اور اسی طرح پیرس اور کئی دیگر شہروں میں بھی اس پر عمل کرنے کی توقع کی جا رہی ہے۔

People walking on the street in central Paris

فرانس اموات کے حساب سے یورپ میں اس وقت تیسرے نمبر پر ہے

فرانس وہ واحد یورپی ملک نہیں جہاں لاک ڈاؤن میں کی جانے والی نرمی کے بعد وائرس کے کیسز میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے۔

اسی طرح سپین میں بدھ کے روز 1772 نئے مریض سامنے آئے ہیں جس کے بعد ملک میں کل مریضوں کی تعداد 305767 ہوگئی ہے۔

سپین سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا کہ جون میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔

سوئٹزر لینڈ نے سپین سے آنے والے مسافروں کے لیے قرنطینہ کو لازم قرار دیا ہے اگرچہ اس کا یہ اصول کینری اور بیلیرک جزیروں سے لوٹنے والوں کے لیے نہیں ہے۔

گذشتہ ماہ برطانیہ نے سپین کو ان ممالک کی فہرست سے نکال دیا تھا جن کے لیے قرنطینہ لازم نہیں تھا یعنی وہاں سے آنے والوں کے لیے لازم تھا کہ وہ 14 روز کے لیے قرنطینہ ہو جائیں۔

جرمنی نے اب بیلجیئم کے شہر اینٹورپ سے لوٹنے والوں کے لیے قرنطینہ لازم ہے۔ جرمنی میں صحتِ عامہ کے ادارے نے اس شہر کو خطرناک علاقہ قرار دیا تھا۔

ادھر یونان میں ایک ہفتے کے دوران یومیہ کیسز میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

یہ موسم بہار میں بہتر کارکردگی کے باوجود وہاں 124 نئے کیسز 24 گھنٹوں میں سامنے آئے۔

ملک کے وزیراعظم نے عوام کو کہا ہے کہ پابندیوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے انھوں نے ایسا نہ کرنے والوں کو خبردار کیا ہے۔

افغانستان

افغانستان میں ایک کروڑ افراد میں کورونا کا خدشہ

ملک کے وزیر صحت کے مطابق وہاں کیے جانے والے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ آبادی کا تیسرا حصہ یا ایک کروڑ افراد کورونا وائرس میں مبتلا ہیں۔

ملک میں 9500 افراد میں اینٹی باڈی ٹیسٹ کے ذریعے یہ نتائج اخذ کیے گئے ہیں۔ اس عمل میں جانز ہاپکنز یونیورسٹی اور عالمی ادارہ صحت نے مدد فراہم کی ہے۔

وزیر صحت احمد جواد عثمانی کا کہنا ہے کہ زیادہ تر کیسز شہروں میں سامنے آئے ہیں اور سب سے زیادہ متاثر دارالحکومت کابل ہوا ہے۔

خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ زیادہ تر کورونا کیسز میں وائرس کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔

اب تک افغانستان میں سرکاری اعداد و شمار میں 1200 ہلاکتوں اور کورونا کے 36000 مریضوں کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ لیکن ملک میں صحت کے ناقص نظام اور غربت اور طویل خانہ جنگی کی وجہ سے یہ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ بہت سے کیسز رپورٹ ہی نہیں ہوئے۔

لاطینی امریکہ کی صورتحال

لاطینی امریکہ پر نظر ڈالیں تو برازیل میں کورونا کی وجہ سے ایک قدیم قبیلے کے اہم رہنما کی ہلاکت ہوئی ہے۔

یاوالاپتی اریتانا قبیلے کے سربراہ ہیں جنھوں نے ایمازون کے تحفظ کے لیے کام کیا اور ان گروہوں کے حقوق کے لیے کام کیا۔ جولائی میں ان میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔ برازیل میں آباد قدیم قبیلے کورونا سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

دنیا میں کورونا وائرس کے کیسز کے اعتبار سے برازیل دوسرے نمبر پر ہے جہاں ہلاکتیں 96000 تک پہنچ چکی ہے جبکہ وہاں متاثرین کی تعداد 28 لاکھ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32299 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp