کورونا وائرس: پاکستان میں وبا کے پھیلاؤ میں کمی کے بعد ’ببل ٹورازم‘ کے تحت محدود سیاحت کی اجازت


صوبہ خیبر پختونخواہ اور گلگت بلتستان کی حکومتوں نے سیاحت پر پابندی آٹھ اگست سے ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق سیاحوں کو گلگت بلتستان کے تمام علاقوں میں ایس او پی اور کچھ شرائط کے تحت آٹھ اگست سے جانے کی اجازت ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی مرحلے میں صرف فیملیز کو اجازت دی گئی ہے۔ اس کے لیے بھی ہر سیاح پر لازم ہوگا وہ گلگت بلتستان اور اس کے مختلف اضلاع میں داخلے سے پہلے اپنی کورونا میڈیکل رپورٹ ساتھ رکھیں۔ مختلف مقامات پر موجود چیک پوسٹوں پر ان سے رپورٹ طلب کی جاسکتی ہے۔

فیض اللہ فراق کے مطابق حالات کا جائزہ لے کر ہوسکتا ہے کہ آنے والے دونوں میں فیملیز کی شرط کو بھی ختم کردیں۔

یہ بھی پڑھیے

گلیات میں غیرقانونی طریقوں سے پہنچنے والے سیاحوں کو علاقہ چھوڑنے کا حکم

معدومیت کے خطرات کا شکار کیلاش قبائل سیاحوں سے نالاں کیوں ہیں؟

پاکستان میں سیاحت پر پابندی ہزاروں خاندانوں کے لیے تباہی کا پیغام

ڈائریکٹر جنرل ٹورارزم کلچر اور سپورٹس جنید خان کے مطابق ابتدائی مرحلے میں سیاحوں کو صوبہ بھر میں کسی بھی مقام پر ایس او پیز کے تحت جانے کی اجازت ہوگئی۔

ایس او پیز کی خلاف ورزی پر مقامی انتظامیہ جرمانے عائد کرسکے گئی جبکہ مقامی سیاحتی صنعت پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے کہ ایس او پیز کی پابندی نہ کرنے والے سیاحوں کو سہولتیں فراہم نہ کریں۔

ضلعی انتظامیہ اپنے اپنے اضلاع میں مقامی سیاحتی صنعت کو بھی نگرانی میں رکھیں گے۔ جنید خان کا کہنا تھا کہ سیاحت شروع ہونے کے بعد تمام سیاحتی مقامات نگرانی میں رہیں گے۔

اگر کسی مقام پر سیاحوں کے جانے سے کورونا کیسز میں اضافہ ہوا تو وہاں پر ‘ببل ٹورازم’ کے تحت پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ تاہم ابتدائی مرحلے میں کسی بھی علاقے میں سیاحوں کے جانے پر کوئی بھی پابندی نہیں ہے۔

وادی کمراٹ

’ببل ٹورازم‘ کیا ہے؟

مخصوص افراد کو مخصوص علاقوں تک ٹورازم کی رسائی دینا درحقیقت ببل ٹورازم ہے۔

پی ٹی ڈی سی کے چیئرمین انتخاب عالم نے بی بی سی کو بتایا کہ ببل ٹورازم کے تحت حکومتی احکامات کی روشنی میں سیاحت کی اجازت احتیاطی تدابیر کے ساتھ مشروط ہے۔

انھوں نے کہا کہ مخصوص علاقوں میں سیاحت کی اجازت نہ صرف مشروط ہوتی ہے بلکہ حکام صحت کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد سیاحت کے لیے کھولے گئے کسی بھی علاقے کو بند کر سکتے ہیں۔

’اس کا مطلب یہ ہے کہ صوبے اور مقامی اضلاع کی انتظامیہ محکمہ صحت کے ساتھ مل کر صرف ایسے سیاحتی مقامات کو سیاحوں کے لیے کھول رہے ہیں جہاں پر وائرس پھیلنے کا خطرہ کم سے کم ہے۔‘

انتخاب عالم کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے سیاحت کی اجازت دینے کے بعد ممکنہ طور پر توقع کی جا رہی ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور دیگر صوبوں میں بھی سیاحت کا آغاز رواں ہفتے کے اختتام یا آئندہ ہفتے سے شروع ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث اس سال سیاحت پر پابندی رہی اور اس صنعت سے منسلک لوگوں کو نقصانات کا سامنا تھا۔ مگر اب توقع ہے کہ سیاحت کی اجازت ملنے کے بعد کسی حد تک نقصانات کا ازالہ ممکن ہوسکے گا۔

جمعرات کو این سی سی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر نے بتایا تھا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں سیاحتی مراکز کو آٹھ اگست سے کھولا دیا جائے گا۔

کالا چشمہ، وادی کمراٹ

(فائل فوٹو)

اقوام متحدہ کی ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کے اندازوں کے مطابق کورونا کے باعث دنیا بھر میں سنہ 2019 میں سیاحت کی صنعت 80 فیصد تک گرنے کا اندیشہ ہے اور اس صورتحال کے باعث اس صنعت سے وابستہ دس کروڑ افراد کی نوکریاں ختم ہو سکتی ہیں۔

انتخاب عالم کے مطابق پاکستان میں عموماً سیاحت کا سیزن 14 اگست تک چلتا ہے مگر اب جب کہ تعلیمی ادارے 15 ستمبر تک بند رکھنے کا فیصلہ ہوا تو امید ہے کہ رواں سال یہ سیزن 15 ستمبر تک جائے گا۔

حکام کے مطابق سیاح گلگت بلتستان کے ہر اس علاقے میں جا سکیں گے جہاں پر کورونا کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر سمارٹ لاک ڈاؤن نافذ نہیں ہو گا۔

ناران ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر سیٹھ مطیع الرحمن نے بی بی سی کو بتایا کہ گذشتہ روز وفاقی حکومت کی جانب سے سیاحت پر پابندی اٹھانے کے اعلان کے ساتھ ہی وادی کاغان میں ہوٹلوں اور گیسٹ ہاوسز کی بکنگ شروع ہوچکی ہے۔

کالام ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر میاں سعید نواب نے بتایا کہ کالام کے تمام ہوٹل بک ہیں اور اس وقت کئی سیاحوں نے رات سڑک پر گزاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز ہی سے تمام چیک پوسٹیں ختم کردی گئیں تھیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ سیاحتی صنعت سے منسلک لوگوں نے حال میں بہت سخت وقت گزارا ہے اور امید ہے کہ اب حالات کچھ بہتر ہوجائیں گے۔

میاں سعید نواب کا کہنا تھا کہ کالام میں ہوٹل انڈسٹری سے منسلک لوگ ایس او پی کی مکمل پابندی کررہے ہیں۔

کمروں وغیرہ کی بھرپور صفائی کی جاتی ہے۔ سیاحوں سے بھی ماسک استعمال کرنے کے علاوہ فاصلہ برقرار رکھنے کی گزارش کی جاتی ہے جبکہ حفاظتی اقدامات کے تحت تولیہ بھی فراہم نہیں کررہے ہیں۔

محکمہ ٹورازم صوبہ خیبر پختونخوا کے مطابق ببل ٹورازم کے تحت محدود پیمانے پر سیاحت کھولنے کے تمام تر اقدامات کو پہلے ہی مکمل کیا جا چکا ہے۔

محکمہ سیاحت کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کے ڈویثرن ہزارہ اور مالاکنڈ میں سیاح کثیر تعداد میں آتے ہیں اور ان دو ڈویثرن کے مختلف علاقوں میں ببل ٹورازم کے تحت ایک ہی ضلع کے مختلف علاقوں کو ببل قرار دیا جا سکتا ہے اور کچھ پر پابندی عائد ہو سکتی ہے۔

صوبائی محکمے کی جانب سے بتایا گیا کہ ہزارہ ڈویثرن کے علاقوں جیسا کہ گلیات، ناران، کاغان، بالاکوٹ میں کورونا کے کیسز کم ہیں اس لیے وہاں سیاحت کی اجازت ہو گی۔

اس کے علاوہ ملاکنڈ ڈویثرن کے علاقے کالام، بحرین، کمراٹ ویلی، چترال کی مختلف وادیوں کو ببل قرار کر وہاں پر سیاحوں کو جانے کی اجازت ہو گئی۔

دوسری جانب ایبٹ آباد، مانسہرہ، مینگورہ اور دیر جیسے شہروں میں سیاحوں کو رکنے کی اجازت ہو گئی یا نہیں اس کا فیصلہ آئندہ چند دنوں میں کر لیا جائے گا۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے محکمہ سیاحت کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے سیاحت کی اجازت دینے کے حوالے سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے مگر ممکنہ طور پر اس بارے میں آئندہ چند گھنٹوں میں فیصلہ کر لیا جائے گا۔

محکمہ سیاحت پنجاب اور سندھ کے مطابق وہ بھی اس وقت ببل قرار دیے جانے والے علاقوں کے حوالے محکمہ صحت کی سفارشات کا انتظار کر رہے ہیں۔

سیاحوں کے لیے ضابطہ کار

پاکستان کے چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحت کے لیے تقریباً ایک جیسے ایس او پیز تیار کیے گئے ہیں۔

یہ ایس او پیز عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کی روشنی میں تیار کیے گئے ہیں۔

  • سیاحت کی اجازت صرف خاندان کے ہمراہ سفر کرنے والوں کو ہو گئی اور ہر سیاح، چاہے بچہ ہو یا بڑا، ان کے لیے ماسک اور دستانوں کا استعمال لازمی ہو گا
  • سیاحوں کی گاڑیوں کو سیاحتی مقامات پر پہنچنے اور وہاں سے واپسی پر ڈس انفیکٹ کیا جائے گا۔ سیاحوں کو گاڑی کے اندر بھی سماجی فاصلوں کی پاسداری کرنا ہو گی
  • حفاظتی اصولوں پر مبنی کتابچے ہر سیٹ پر لگائے جائیں گے جبکہ گاڑی میں سپرے اور سینٹائزر ہونا لازمی ہیں
  • اگر سیاح پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے سفر کریں گے یا ان کو ٹور آپریٹر وغیرہ ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کریں گے تو ڈرائیور پر ماسک اور دستانوں کا استعمال لازمی ہو گا
  • ہوٹل یا گیسٹ ہاؤس انتظامیہ یہ یقینی بنائے گا کہ وہ سیاحوں کی صحت کے بارے میں مقامی حکام کو مطلع کرتے رہیں
  • ہوٹل، گیسٹ ہاؤسز میں داخلے سے پہلے درجہ حرارت چیک کیا جائے گا اور سیاحوں کے سامان کو ڈس انفیکیٹ کیا جائے گا جبکہ داخلی راستے پر واک تھرو گیٹ نصب ہوں گے
  • کسی کو بھی بغیر ماسک کے ہوٹل اور گیسٹ ہاؤس میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی
  • ہوٹل، گیسٹ ہاؤس میں دستیاب کمروں کی صرف نصف تعداد ہی استعمال کی جا سکے گی تاکہ سماجی فاصلے کا خیال رکھا جا سکے
  • ایک فرد کے کمرے میں دو کو کسی صورت میں رہائش اختیار کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کمرے صبح شام ڈس انفیکٹ کیے جائیں گے
  • ڈائنگ ہال میں بھی میز اور کرسیاں سماجی رابطوں کے اصول کی پاسداری کرتے ہوئے لگائی جائیں گی
  • کھانے پینے کے لیے ڈسپوزیبل برتنوں کو ترجیح دی جائے
  • لفٹ میں دو لوگوں سے زیادہ افراد کو داخل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی
  • سیڑھیاں اترتے چڑھتے اس بات کا یقینی بنایا جائے گا کہ لوگ جمع نہ ہوں اور ایک ایک کر کے گزریں
  • ہوٹل اور گیسٹ ہاؤسز کے تمام سٹاف کا مکمل طبی حفاظتی اقدامات کیے جائیں گے
  • مقامی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گئی کہ سیاحتی مقامات کے دورے کے موقع پر ایک حد سے زیادہ سیاح داخل نہ ہوں اور سماجی فاصلے ہر صورت میں برقرار رہیں

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32557 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp