یہ مسلماں ہیں! جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود


Wazir-Khan-Mosque-Circa-1980s

افسوس صد افسوس۔ ۔ !

صبا قمر اور بلال سعید نے اپنے گانے کی شوٹنگ مسجد میں کی۔ ۔ ۔ اب یہی ہونا باقی رہ گیا تھا۔ ۔ ۔ کہاں ہیں ریاست مدینہ کے رکھوالے۔ ۔ ۔ ؟

ہمیں اپنے مقدس مقامات کے تقدس کا بھی خیال نہ رہا۔ ۔ ۔ ہم ہیں مسلمان! ایسے مسلمان جنہیں مطلب ہے تو اپنے فائدے سے۔ ۔ ۔ گانا شوٹ کرنا ہے پیسہ لینا ہے پھر وہ مسجد ہو یا مدرسہ ہمیں کیا فرق پڑتا ہے۔ ۔ ۔ ؟

پوری دنیا کو کیا دکھایا جا رہا ہے کہ ہمارا دین، ہمارے مقدس مقامات، ہم مسلمان ایسے ہیں کیا پیغام دیا جا رہا ہے دوسرے لوگوں کو کہ یہ ہیں ہماری اخلاقی اقدار۔ ۔ ۔ نہایت دکھ کی بات ہے کہ جہاں ہمیں اللہ کے ہاں سر بسجود ہونے کی توفیق نہیں وہاں ہم گانا شوٹ کرنے کے لیے جا رہے ہیں ہے نا بڑے فخر کی بات۔ ۔ ۔

یاد رہے کہ یہ وہی مسلمان ہیں جو ترکی ڈرامہ سیریل ”ارطغرل غازی“ کے پاکستان میں نشر ہونے پر آگ بگولہ تھے کہ اس ڈرامہ سیریل نے پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کو تباہ کر دیا ہے تباہ کن کیا ہے، اسلامی تاریخ سے جانکاری، ہاں یہ تباہ کن ہی تو ہے کہ وہاں اسلام کا غالب آنا دکھایا گیا ہے یہ بھی تو تباہی ہے کہ اس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی خوبصورت اور ایمان افروز باتوں کا ذکر ہے، ”ارطغرل غازی“ کے حق کی راہ میں لڑنے والے شہید اور غازی دراصل تباہی ہی تو ہیں حق کے لیے لڑنے مرنے والے اسلامی مجاہد تباہی کا باعث ہیں مگر یہ مسجدوں میں جا کر گانا شوٹ کرنے والے ہیرو ہیں، اللہ کے ہاں بہت مقدس ہیں ہیں نا۔ ۔ ۔

ہم بس اتنے سے مسلمان ہیں کہ ہم نے کلمہ پڑھ لیا ہے اس کے بعد ہم جو کریں وہ ہمارے مذہبی اصولوں کے زمرے میں نہیں آتا پھر چاہے ہم مغربی تہذیب کی اندھی تقلید کریں یا مسجد میں جا کر گانا شوٹ کریں کیا فرق پڑتا ہے ہم ہیں تو مسلمان یہ اور بات ہے کہ ذرا وضع قطع ہی تو بدلی ہے ہم ہیں تو مسلمان۔ ۔ ۔

علامہ اقبال نے ہم سے ہی مخاطب ہوتے ہوئے بجا فرمایا تھا
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں! جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).