ہم زندہ قوم ہیں


اگست کا مہینہ ہمارے ماضی کی وہ عظیم الشان داستان ہے جب ہم نے وطن عزیز پاکستان حاصل کیا تھا۔ جہاں یہ بہت سی قربانیوں کی داستان ہے وہیں اس ماہ سے ان گنت رونقیں بھی وابستہ ہیں۔ جو ہمارے پر شکوہ ماضی کا حصہ ہیں۔

قوموں کے احوال ان کے ماضی کے علمبردار ہوتے ہیں اور زندہ قومیں جس عظمت اور وقار کی حامل ہوتی ہیں اس کے شواہد ماضی کے جھروکوں سے جھانکتے دکھائی دیتے ہیں۔ ہم ایک زندہ قوم ہیں اس میں کوئی شک نہیں اور دنیا کی کوئی طاقت ہم سے ہمارا یہ اعزاز نہیں چھین سکتی۔ ہم پاکستانی قوم ہیں۔ وہ قوم جس نے نہ کبھی ماضی میں ہار مانی تھی اور نہ ہی آج کی طاغوتی قوتوں کے آگے جھکی ہے۔ پیارا وطن پاکستان حاصل کرنے کے لیے ہمارے اسلاف نے بہت سی قربانیاں دیں۔

یہ وطن محض مٹی سے تعمیر نہیں ہوا بلکہ اس میں ہمارے عظیم شہیدوں کا لہو ہے جس نے پاکستان کو ایک ننھے پودے کی مانند سینچ کر درخت بنایا ہے۔ اس کی بنیاد وہ روایات ہیں جو ہمارے اسلاف نے ہمیں دیں۔ وہ جذبہ ہے جس نے کبھی ظلم کے سامنے ہمارے قدم ڈگمگانے نہیں دیے۔ بڑی سے بڑی مشکل بھی ہمیں منزل کی جانب بڑھنے سے نہیں روک سکی۔ پاکستان بحیثیت اسلامی ریاست مسلمانوں کی زمین ہے۔ ان مسلمانوں کی جن کا شاندار ماضی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ قوم کسی موڑ پر قدم پیچھے نہیں لے گی۔

جس قوم کے رہبر نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہوں اور ایمان اللہ پر ہو وہ دنیا کی کسی مشکل سے نہیں گھبراتی۔ ہمارے رہبر صلی اللہ علیہ والہ وسلم تو ایسے ہیں کہ جنھیں تبلیغ اسلام سے روکنے کے لیے کفار نے طرح طرح کے حربے استعمال کیے مگر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم میری ایک ہتھیلی پر سورج اور دوسری پر چاند رکھ دو تو تب بھی میں تبلیغ سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ حضرت بلال حبشی نے تپتی ریت پر بھی احد احد پکارا۔

یہ ہمارا وہ ماضی ہے جو کسی قوم کو کسی بھی مقام پر زندہ رکھنے کے لیے کافی ہے۔ ٹائن بی نے کہا تھا کہ زندہ قومیں اپنے ماضی پر نظر رکھتی ہیں اور حال پر گرفت۔ تو پھر جن کا ماضی اس قدر پر عزم اور پر وقار ہو گا وہ حال میں کیسے ہار مان سکتی ہیں۔ ہم تو وہ قوم ہیں کہ جس کے اتحاد اور یگانگت کی مثال ساری دنیا دیتی ہے۔ ہم قائداعظم کی قوم ہیں۔ ہم اقبال کی قوم ہیں۔ ہم صلاح الدین ایوبی کی قوم ہیں۔ ہم طارق بن زیاد کی قوم ہیں۔

یہ ہیں ہمارے اسلاف جنھوں نے کبھی بکھری قوم کو موتیوں کی لڑی کی مانند پرو دیا تو کبھی قلم کی طاقت سے قوم کو نیند سے بیدار کر دیا۔ کبھی بحر ظلمات میں گھوڑے دوڑا دیے تو کبھی کشتیاں جلا دیں۔ ایسی قوم کو دنیا کی کوئی طاقت صفحہ ہستی سے مٹا نہیں سکتی اور جو کوئی قوم ایسا ارادہ رکھتی ہے یہ قوم اس کا غرور خاک میں ملا دے گی۔ آج جہاں دشمنوں کی چالیں اور پروپیگنڈے ہماری راہ میں ایک سے بڑھ کر ایک مشکل کھڑی کر رہے ہیں وہاں ہم ان پر غلبہ پانے کی کوشش میں ہیں۔

ایک طرف دشمن طاقتوں نے پاکستان کو ہر طرف سے مشکلات میں گھیر رکھا ہے تو دوسری طرف ہمیں کرونا وائرس جیسی مہلک وبا کا سامنا بھی ہے۔ گویا کہ مسائل کا ایک کوہ گراں ترقی کی راہ میں سر اٹھا ئے کھڑا ہے۔ قوم کو اندرونی مسائل میں سے دہشت گردی، تخریب کاری، لوڈشیڈنگ، مہنگائی، کرونا وائرس اور بے روزگاری کا سامنا ہے۔ بیرونی سطح پر امن کی آشا میں لپٹی بھارتی جارحیت اور مسئلہ کشمیر جیسے مسائل نے پاکستان کو گھیر رکھا ہے۔

یہ تمام مسائل پانی کے بلبلے کی طرح ہیں۔ یہ مسائل تاریکی کی طرح ہیں جس کا اپنا کوئی وجود نہیں ہوتا جو صرف روشنی کی عدم موجودگی سے فائدہ اٹھاتی ہے۔ روشنی آ جائے تو تاریکی خود بخود دور ہو جاتی ہے اور وہ روشنی نظام اسلام میں پوشیدہ ہے۔ ہمیں صرف اسلامی نظام کو نافذ کرنا ہے ورنہ قوم آج بھی وہی ہے جو 1947ء میں تھی اور مسلمان آج بھی وہی ہیں جو بدر کے میدان میں تھے۔ دشمنوں نے ہر طرح سے اس قوم کو زیر کرنے کی کوشش کی۔

کبھی تقسیم کے دوران اثاثے کی تقسیم میں نا انصافی سے کام لیا گیا تو کبھی پاکستان کے لیے پانی بند کر دیا گیا اور کبھی دہشتگردی جیسی مشکل ہمارے سامنے سر اٹھائے کھڑی ہو گئی۔ جس میں ہماری قوم کے بچوں کو بھی عتاب کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کے خون سے ہولی کھیلی گئی مگر اس قوم کے زندہ دل ہونے کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو گا کہ اس قوم کے بچے بھی دشمن کا مقابلہ کرنا جانتے ہیں۔ دشمنوں نے بچوں کو جس بے رحمی سے عتاب کا نشانہ بنایا بچے ان سے گھبرائے نہیں بلکہ انھوں نے ایک نئے عزم کے ساتھ پھر سے اسی سکول میں جا کر یہ ثابت کر دیا کہ تمھاری بندوقیں ہمارے ارادوں سے ٹکرانے کے لیے بہت چھوٹی ہیں۔ ہماری قوم نہ صرف زندہ قوم ہے بلکہ بہادر بھی ہے۔ اس کی ایک شاندار مثال وہ وقت بھی ہے کہ جب واہگہ بارڈر پر پریڈ کی تقریب کے دوران دہشتگردوں کے حملے سے کئی جانیں چلی گئیں مگر اگلے ہی روز پھر سے شہریوں نے پریڈ میں شرکت کر کے یہ ثابت کر دیا کہ ہم ہارنے والے نہیں ہیں۔

دشمن جتنا اس قوم کو گرانے کے منصوبے بنائے گا اس قوم کا عزم اور حوصلہ اتنا ہی بلند ہوگا۔ جس قوم میں انسانیت کا جذبہ ہو اسے کوئی ہرا نہیں سکتا اس کی ایک مثال ہسپتال میں زلزلہ زدگان کی مدد ہے۔ ہسپتال میں زلزلہ زدگان کی مدد ہو یا ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کے لیے جذبہ ایثار ہو۔ ہماری قوم نے کبھی ہار نہیں مانی۔ یہاں تک کہ مشرقی بنگال کی علہدگی جو کہ دشمنوں کی تخریب کاریوں کا نتیجہ تھی اور مسلمانوں کے لیے ایک سانحہ وہ بھی مسلمانوں کے حوصلوں کو پست نہیں کر سکی۔

ہماری قوم نے ثابت کر دیا کہ ہم شیشہ نہیں کہ ٹھوکر لگنے سے ٹوٹ جائیں ہم وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں جسے دنیا کی کوئی طاقت ہلا نہیں سکتی۔ ہمارا ہتھیار تلوار نہیں ایمان ہے۔ ہم بہار خزاں کے آنے جانے سے نہیں گھبراتے۔ ہم آج بھی وہی ہیں جو پاکستان کو حاصل کرتے وقت تھے۔ ہمارا عزم آج بھی وہی ہے جو تحریک پاکستان کے وقت تھا۔ دنیا کی کوئی طاقت ہمیں ترقی کی راہ پر گامزن ہونے سے نہیں روک سکتی۔ یہی ایک زندہ قوم کا امتیاز ہے جو ہم کسی قیمت پر نہیں کھو سکتے۔ اللہ تعالیٰ کے حضور دعا ہے کہ ہماری قوم پاکستان کو درپیش مسائل جلد ختم ہو جائیں اور وطن کی بہاریں ہمیشہ قائم دائم رہیں۔ آمین

آمنہ کوثر
Latest posts by آمنہ کوثر (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).