انگلیوں کا اجلاس


پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں مگر مل جل کر کام اچھا کرلیتی ہیں۔ ہر انگلی کی اپنی انفرادی خصلتیں، ادائیں اور اپنے اپنے مشاغل ہیں۔ انگلی بیٹھی رہے یا لیٹی رہے کسی کو فکر نہیں رہتی مگر جہاں کھڑی ہو جائے تو سب چوکننے ہوکر دیکھنے لگتے ہیں کہ انگلی کس کی جانب اشارہ کررہی ہے۔ عورتوں کی انگلیوں میں انگوٹھیوں کی بھرمار ہوتی ہے اور ان کے ناخنوں پر پالش کی بلکہ اب تو ناخنوں پر ناخنوں کی بھرمار ہے۔

انگلی کبھی خود نہیں بڑھتی مگر اپنے ناخنوں کو بڑھنے کا پورا موقع دیتی ہے۔ یہ انگلی کا بڑا پن ہے۔ ہر ایک کو بزرگ ٹوکتے ہیں کہ خالی مت بیٹھو، کچھ کرو مگر انگلی سے کہنا کہ انگلی کرو بے ادبی میں شمار ہوتا ہے۔ مسلمانوں میں شہادت کی انگلی جتنی نیک باز سمجھی جاتی ہے مغرب میں ”مڈل فنگر“ اتنی ہی دغاباز۔

انگلی ہاتھ میں ہو یا پاؤں میں ہوتی پانچ ہیں۔ آپس میں گتھم گتھا نہیں ہوتیں۔ پکڑدھکڑ میں پولیس جیسا کردار ادا کرتی ہیں۔ ہتھیلی کو گھیرے رہتی ہیں۔ ہتھیلی پر سرسوں جمانا ہو یا مہندی لگانا ہو انگلیوں کا پہرہ اپنی جگہ رہتا ہے۔ انگلیاں مڑتی بھی ہیں اور موڑی بھی جاتی ہیں۔ جہاں سیدھی انگلی کچھ نکال نہیں پاتی وہاں ٹیڑھی انگلی کام آتی ہے۔ منگنی ہو ہی نہیں پاتی جب تک کہ انگلی انگوٹھی نہ پہن لے۔

انگلی کا سب سے موٹا بھائی انگوٹھا کہلاتا ہے۔ یہ قد میں اپنی چاروں بہنوں سے ٹھگنا ہوتا ہے۔ انگوٹھا باقی انگلیوں سے الگ تھلگ رہنے کا عادی ہوتا ہے۔ دشمن کا انگوٹھا اور گردن مروڑ کر ہمیشہ خوشی ملتی ہے۔ انگلیاں نہ ہوں تو ہاتھوں کا مصرف جاتا رہتا ہے۔

مخروطی انگلیاں ہمیشہ ڈیمانڈ میں رہی ہیں۔ ایک زمانے میں انگلیوں کے بیچ میں سب سے زیادہ وقت قلم گزارتا تھا۔ اب انگلیوں نے کی بورڈ سے عشق بڑھالیا ہے۔

جسم پر انگلیاں رینگیں تو اس لطف کو لفظوں میں شیئر نہیں کیا جاسکتا۔ انگلیاں زیادہ تر بے پردہ رہتی ہیں صرف سردیوں یا طبی و کچن کے کاموں یا چوری ڈکیتی کے دوران انگلیاں دستانے پہن لیتی ہیں۔ انگلیوں کا پرنٹ بڑی بڑی کارروائیوں کا پول کھول دیتا ہے۔ ذرا سوچئیے انگلیوں کے بغیر ہم کتنے ”بے دست و پا“ ہوتے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).